نامور قومی ادیب اور کالم نگار انتظار حسین کی چوتھی برسی آج منائی جارہی ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نامور قومی ادیب اور کالم نگار انتظار حسین کی چوتھی برسی آج منائی جارہی ہے
نامور قومی ادیب اور کالم نگار انتظار حسین کی چوتھی برسی آج منائی جارہی ہے

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

لاہور: نامور قومی ادیب اور کالم نگار انتظار حسین کی چوتھی برسی آج منائی جارہی ہے۔ انتظار حسین نے ادب کے شعبے میں وہ عالمی شہرت پائی جو کم افراد کے مقدر میں آتی ہے۔

آج سے 4 سال قبل انتظار حسین کا 92 برس کی عمر میں داتا کی نگری لاہور میں انتقال ہوا۔ انہیں پاکستان کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر بھی قابلِ قدر پذیرائی حاصل ہوئی۔

مرحوم انتظار حسین افسانہ نگاری کے اہم ترین ادیبوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ 21 دسمبر 1923ء کو میرٹھ ضلع بلند شہر میں پیدا ہونے والے انتظار حسین نے میرٹھ کالج سے گریجویشن میں ڈگری لی۔

سن 1947ء میں قیامِ پاکستان کے بعد انتظار حسین لاہور آ گئے جہاں انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے اردو میں ماسٹرز کیا جس کے بعد صحافت کے شعبے میں نام پیدا کیا۔

افسانہ نگار کے طور پر انتظار حسین نے ماضی کے قصوں کو بے حد اہمیت دی۔ اپنی کہانیوں میں وہ ملکی و ثقافتی روایات میں پناہ تلاش کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

اخبارات میں کالم نگاری کے حوالے سے انتظار حسین کا نام اہم کالم نگاروں میں شمار ہوتا ہے۔ ان کا پہلا افسانہ گلی کوچے کے نام سے 1953ء میں قارئین تک پہنچا جس کے بعد افسانوں کا ایک سلسلہ شروع ہوگیا۔

روزنامہ مشرق میں انتظار حسین نے لاہور نامہ کے نام سے متعدد کالمز لکھے جنہیں شہرتِ دوام حاصل ہوئی۔ سعید کی پراسرار زندگی، قصے کہانیاں، جستجو کیا ہے؟ اور دلی تھا جس کا نام انتظار حسن کی اہم تصانیف ہیں۔

حکومتِ پاکستان نے انتظار حسین کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں ستارۂ امتیاز سے نوازا جبکہ پاکستان کا سب سے بڑا ادبی اعزاز کمالِ فن ایوارڈ بھی ان کا مقدر بنا جو اکادمی ادبیات پاکستان کی طرف سے دیا گیا۔ 

Related Posts