رمضان میں مسلمانوں کیلئے 3اسباق

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ ہمیں بہت سے اسباق پر توجہ مرکوز کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ قرآنِ کریم کی مختلف آیات سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے، تاہم آج ایسے 3 اسباق پر توجہ دینا مقصود ہے جو رمضان کیلئے اپنے آپ کو تیار کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

ماہِ صیام میں سب سے اہم بات ہم یہ سیکھتے ہیں کہ روزے کا مقصد تقویٰ یعنی اللہ سے ڈرنا ہے۔ مسلمان کی زندگی کا مقصد ہی اپنے اندر تقویٰ پیدا کرنا ہے۔ تقویٰ تحفظ یا ڈھال سے ماخوذ ہے۔ اس طرح تقویٰ کا مطلب اپنی حفاظت کرنا بھی لیا جاسکتا ہے۔

سلمان رشید کے مزید کالمز پڑھیں:

انا سے بچنے کی ضرورت

موسیٰ وخضر علیہما السلام کا قصہ اور ہمارے لیے سبق

ہر سال رمضان کے مہینے میں بے شمار مسلمان روزے رکھتے ہیں اور روزہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ہمیں اللہ کی ناراضگی سے ڈرنا چاہئے۔ یعنی اللہ ہمیں ان گناہوں کی سزا دے سکتا ہے جو ہم کرتے ہیں۔ اس لیے ہمیں تقویٰ اختیار کرنا چاہئے۔

انسان گناہوں کا ارتکاب نہ کرکے سزا یا عذاب سے بچ سکتا ہے۔ تقویٰ کی شرط یہ ہے کہ ہمیں مایوس ہونے سے بچنا ہے کیونکہ ہمیں اللہ کو یہ تاثر نہیں دینا چاہئے کہ ہم ناشکرے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔

علاوہ ازیں ہمیں یہ جاننا ہوگا کہ تقویٰ کی شرائط میں سے ایک خود آگہی ہے۔ اس لیے جب ہم روزے سے ہوتے ہیں تو اپنے جسم کو کھانے پینے سے باز رکھتے ہیں اور اگر کوئی ہمیں نہ بھی دیکھ رہا ہو تو صرف اللہ کے خوف سے دھوکہ دہی سے باز رہتے ہیں۔

روزہ اللہ تعالیٰ کی مسلسل ہمارے ساتھ موجودگی کے شعور کو تقویت دیتا ہے۔جس طرح ہم رمضان کے دوران خود کو آگاہ کررہے ہوتے ہیں کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا ہے، یہی شعور باقی تمام سال بھی ہمارے ساتھ رہنا چاہئے۔ دوسرے سبق کا تعلق شکرگزاری سے ہے۔

دوسرا سبق تاریخ سے بھی تعلق رکھتا ہے۔ قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا، ،کیا ماننا ہے اور کیا نہیں ماننا۔ تاہم قرآن کا ایک بڑا حصہ پیغمبرِ اسلام ﷺ کے تاریخی واقعات سے متعلق ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ رسول اللہ ﷺ کا ہمارے مسلمان ہونے میں بڑا کردار ہے۔

جب ہم رسول اللہ ﷺ کی زندگی پر نظر ڈالتے ہیں تو یہ بات ہمیں نبئ مکرم ﷺ سے دوبارہ قریب آنے میں مدد کرتی ہے۔ قومی ریاستیں اپنی تاریخ اور جدوجہد یاد رکھنے کیلئے یومِ آزادی اور دیگر قومی ایام مناتی ہیں۔ اس سے ان کی شناخت اور نفسیات کی تشکیل ہوتی ہے۔

اسی طرح رمضان المبارک کی حیثیت بھی تاریخی ہے کیونکہ یہ وہ مہینہ ہے جب اللہ تعالیٰ نے نبئ آخر الزمانﷺ پر قرآنِ پاک نازل کرنا شروع کیا۔ ہم جانتے ہیں کہ قرآن کو عوام تک پہنچانا ہی رسول اللہ ﷺ کی زندگی کا مشن تھا۔

مزید برآں ہمیں یہ جاننا ہوگا کہ قرآنِ پاک مسلمانوں کو کسی جدوجہد اور قربانی کے بغیر حاصل نہیں ہوا۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے کفار کے بد ترین مظالم، اذیت اور ذلت و رسوائی کا بھی سامنا کیا اور اپنی جانیں بھی قربان کیں۔

یہی وجہ ہے کہ مسلمان قرآن پاک کے الفاظ کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ ان لوگوں کی قربانیوں کو یاد رکھنا ہوگا جو بغیر کسی خوف کے قرآن پڑھنا چاہتے تھے۔ رمضان المبارک ہمیں اسلام کے احسانات پر شکر گزار ہونے کی بھی تلقین کرتا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہماری زندگی میں مشکلات نہیں بلکہ آسانیاں لانا چاہتا ہے۔ اس لیے ہمیں زندگی کے مسائل سے نمٹنے کیلئے قرآنِ پاک عطا کیا گیا۔ رمضان کے مہینے میں ہمیں قلیل مدتی مشکلات کا سامنا کرکے طویل مدتی تقویٰ حاصل ہوتا ہے۔

سب سے آخر میں یہ بات یاد رکھئے کہ قرآنِ پاک اور رسول اللہ ﷺ سے نئی محبت پیدا کرنے کا موقع بھی رمضان المبارک فراہم کرتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان قوم رمضان کی اہمیت کو سمجھے، روزے اور عبادات کو اپنائے اور بابرکت مہینے سے خوب فائدہ اٹھائے۔

Related Posts