سال 2020ء کورونا کے ساتھ گزارنا ہوگا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کہیں نہیں جارہا، ہمیں اس کے ساتھ رہنا ہوگا، عوام کو متنبہ کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا ہے کہ لوگوں نے احتیاط نہ کی تو متاثرہ علاقوں میں کرفیو لگانا پڑے گا جس کی وجہ سے کاروبار مکمل تباہ ہوجائیگا۔

ان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے اموات بڑھیں گی اور یہ وباء مزید پھیلے گی تاہم ہمیشہ کی طر‫ح عوام کی مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن مسئلے کا حل نہیں ہے کیونکہ ہمیں وائرس اور غربت دونوں مسائل سے نمٹنا ہے۔

پیر کے روز اسلام آباد میں منعقدہ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ملک میں پیر تا جمعہ پانچ روز شام 7 بجے تک کاروبار کی اجازت دیتے ہوئے ہفتہ اور اتوار کے روز مکمل لاک ڈاؤن کی منظوری دی گئی ،خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے سیاحتی شعبے کھولنے کا بھی فیصلہ کیا گیاجبکہ وزیرریلوے شیخ رشید کی درخواست پر مزید دس ٹرینیں بحال کرنے کی منظوری دی گئی تاہم تعلیمی ادارے ، شادی ہالز اور ریسٹورنٹس مکمل طور پر بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کی وباء تیزی سے لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے، ملک میں گزشتہ روز کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس سے متاثر ہونیوالوں کی تعداد 76ہزار398 تک پہنچ چکی ہے جبکہ پنجاب کے محکمہ صحت کی جانب سے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو بھجوائی گئی ایک سمری میں لاہور میں 6 لاکھ 70 ہزار سے زائد مریضوں کا اندازہ لگایا گیا ہے ۔

وفاق سمیت تمام صوبائی حکومتیں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں مزید تیزی پر متفق ہیں جبکہ این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل گزشتہ دنوں جولائی میں کورونا وائرس کے بھرپور عروج اور سندھ حکومت کے ترجمان بیرسٹرمرتضیٰ وہاب کیسز بڑھنے پر اسپتالوں  میں جگہ ختم ہونے کی وجہ سے آنیوالے دنوں میں سڑکوں پر علاج کی نوید سناچکے ہیں۔

وفاق اور صوبوں کے پاس کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے احتیاط کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے اور لاک ڈاؤن کرکے مزید معاشی مشکلات پیدا کرنے کے مترادف ہے جس کیلئے وفاق اور صوبائی حکومتیں تیار دکھائی نہیں دیتیں جبکہ اس وباء کا زور کسی صورت کم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا تاہم حکومت نے عوام کو اس وباء سے بچانے اور معاشی مسائل کے سدباب کیلئے 5 روز تک کاروبار کی اجازت دیکر درمیانی راستہ نکالنے کی کوشش کی ہے ۔

اب عوام پر منحصر ہے کہ وہ روزگار کے دوران اس وباء سے بچاؤ کیلئے ہر طرح کی احتیاطی تدابیر اختیار کریں کیونکہ عوام خود بھی مزید لاک ڈاؤن برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے اور اس وقت حکومت اور عوام دونوں کی حالت انتہائی ابتر ہے تو دوسری جانب کورونا اور معاشی مسائل سرٹھائے کھڑے ہیں۔

پاکستانی عوام کو کم سے کم یہ سال کورونا وائرس کے ساتھ ہی گزارنا ہوگا اس کیلئے اب ہمیں اس وباء کیساتھ رہنے کیلئے اپنے اطوار بدلنا ہونگے اور احتیاطی تدابیر کو اپنا شعار بنانا ہوگا تب ہی ہم اس وباء کا حقیقی معنوں میں مقابلہ کرسکتے ہیں۔

Related Posts