یہ کٹھن مرحلہ ہے،ویکسین کی فراہمی کا اپنا ہدف حاصل کرلیں گے،شاہ محمود قریشی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان کو ریڈلسٹ سے نکالنے کی خبریں باعث افتخار و مسرت ہیں، وزیر خارجہ
پاکستان کو ریڈلسٹ سے نکالنے کی خبریں باعث افتخار و مسرت ہیں، وزیر خارجہ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم بلاامتیاز یونیورسل ویکسنیشن کیلئے کوشاں ہیں،یہ کٹھن مرحلہ ہے،ویکسین کی فراہمی کا اپنا ہدف حاصل کرلیں گے،افغان مہاجرین کی وسیع تر صورتحال اور حجم کے پیش نظر ”وزن اور حصہ باٹنے“ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئی شراکت داریاں استوار ہوں گی، ہمیں قومی کوششوں میں عالمی برادری کی حوصلہ افزا حمایت میسرآئے گی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سال 2021 کیلئے پاکستان ہیومینیٹیرین ریساپنس پلان(ایچ آر پی) کے مشترکہ آغاز کی تقریب میں آپ سب کو خوش آمدید کہتے ہوئے بڑی مسرت محسوس کررہا ہوں۔

انہوں نے کہاکہ میں ایچ آر پی میں شریک تمام فریقین حکومت اور پاکستان میں اقوام متحدہ کی کنٹری ٹیم دونوں کی کوششوں کو سراہتا اور ان کا اعتراف کرتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ میں صف اول کے نڈر کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو وبائی یا قدرتی آفات سمیت مختلف حالات میں انسانوں کی مدد کے عمل سے منسلک ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی حکومت ہر طرح کے حالات میں بلاامتیاز ملک میں رہنے والوں کو صحت سمیت بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے پوری طرح پرعزم ہے،ہم ایسی پالیسیز تشکیل دے رہے ہیں اور ان پر عمل کررہے ہیں جن سے قدرتی آفات اور کورونا وبا کی وجہ سے درپیش مشکلات کے باوجود پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کے حصول کے لئے مستحکم پیش رفت ہو سکے۔

انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت کی پالیسیوں کے دو رہنما اصول ہیں: ”اجتماعیت“ اور ”پائیداری“۔ ہم اس امر کو یقینی بنانے کے لئے کوشاں ہیں کہ ہم انسانی صورتحال کے تمام پہلووں کو مد نظر رکھتے ہوئے ایسا موثر نظام استوار کریں جو ہر طرح کے حالات میں انسانوں کی مدد کرسکے اور اس میں اجتماعی اور پائیدار بحالی کی صلاحیت بھی موجود ہو۔

انہوں نے کہاکہ یہ امر باعث مسرت ہے کہ ایچ آر پی جس کا آج ہم اجرا کررہے ہیں، ایک اجتماعیت کا حامل نظام ہے جس میں دیگر شعبہ جات کو مد نظر رکھاگیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ ان میں صحت، تعلیم، تحفظ، فوڈ سکیورٹی، شیلٹر، واش (پانی، سینی ٹیشن اینڈ ہائیجین) اور مہاجرین کیلئے تمام پہلووں کو شامل کیاگیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ رسپانس پلان، اداروں اور فریقین کے درمیان رابطے استوار کرکے خدمات عامہ کی فراہمی کے ذریعے آفات میں مقابلے، تیاری اور تحفظ کی پاکستان کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لئے ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”کوئی بھی پیچھے نہ رہے“ کا بنیادی مرکز ایچ آر پی کے ذریعے واضح اور عیاں ہے، خواہ یہ معذور افراد ہوں، مہاجرین ہوں، سیاسی پناہ کے متلاشی ہوں یا پھر دیگر کمزور طبقات ہوں،اس ضمن میں، صنف (Gender) اور نوجوان طبقہ دو اہم فریقین ہیں اور عمومی طورپر ایسی کسی صورتحال میں سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ہوتے ہیں۔

ان دونوں طبقات کا خاص طورپر اس پلان میں خیال رکھاگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایچ آر پی کا ایک اور اہم پہلو ترقی اور موثر انسانی مدد ہے، پائیدار ترقی کے ایجنڈا 2030 کی حمایت اور ان اہداف کے حصول کی کوششوں کے لئے ہم اپنی قوم کی صلاحیت بڑھا رہے ہیں تاکہ وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کا مقابلہ کرسکے۔

Related Posts