نامور ناول نگار بانو قدسیہ کی تیسری برسی آج منائی جا رہی ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نامور ناول نگار بانو قدسیہ کی تیسری برسی آج منائی جا رہی ہے
نامور ناول نگار بانو قدسیہ کی تیسری برسی آج منائی جا رہی ہے

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اردو زبان کی نامور مصنفہ، ناول نگار اور ادیب بانو قدسیہ کی تیسری برسی آج منائی جارہی ہے، بانو قدسیہ نے اردو ادب کو راجہ گدھ سمیت بے شمار قابلِ قدر تخلیقات سے نوازا۔

ڈرامہ نگار، ناول نویس اور مصنفہ بانو قدسیہ نے 28 نومبر 1928ء کو ہمسایہ ملک بھارت کے شہر فیروز پور میں آنکھ کھولی۔ بچپن سے کہانیاں لکھنے کی شوقین بانو قدسیہ نے پانچویں جماعت سے ہی لکھنے کا آغاز کردیا تھا۔

تعلیمی میدان میں قدم رکھنے کے بعد بانو قدسیہ نے لاہور کے کالجز سے ایف اے اور بی اے کی ڈگریاں لینے کے بعد لاہور ہی کی پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹرز کی سند حاصل کی۔

اشفاق احمد کا نام ڈرامہ نگاری، تحریر و تصنیف اور ناول نگاری جیسے شعبہ جات میں کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ بانو قدسیہ اور اشفاق احمد نے آپس میں پسند کی شادی کی تھی جو بانو قدسیہ کے گھر رازداری سے انجام پائی۔

شادی کے بعد بانو قدسیہ کا شوہر کے ہمراہ ادبی سفر جاری رہا۔ انہوں نے بے شمار کہانیاں، افسانے اور ڈرامے تحریر کیے جنہیں قومی و بین الاقوامی سطح پر خوب شہرت ملی۔

حکومت سے ستارۂ امتیاز پانے والی بانو قدسیہ کا شمار اردو ادب کے گنے چنے تخلیق کاروں میں کیا جاتا ہے۔ انہوں نے متعدد افسانوی مجموعے تحریر کیے جن میں بازگشت، دست بستہ، آتش زیر پا اور ناقابلِ ذکر شامل ہیں۔

راجہ گدھ آج بھی اپنے اسلوب اور طرزِ تحریر کے باعث اردو کے اہم ترین ناولوں میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب رہا ہے جبکہ بانو قدسیہ نے ٹی وی کے لیے بھی کئی ڈرامہ سیریلزتحریر کیے ہیں۔

بانو قدسیہ 4 فروری 2017ء  کو لاہور کے نجی ہسپتال میں علالت کے باعث وفات پا گئیں جن کی تدفین ممتاز دانشور اشفاق احمد کے پہلو میں عمل میں لائی گئی۔ اردو ادب آج بھی اشفاق احمد اور بانو قدسیہ کی خدمات کا معترف ہے۔ 

 

Related Posts