واٹر بورڈ اینٹی تھیفٹ سیل نے عدالتی حکم امتناع کے باوجودزینتھ فلٹر پلانٹ توڑ دیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے اینٹی تھیفٹ سیل نے وزیر اعلیٰ سندھ کے بیانات کے بعد شہر میں قائم درجنوں  غیر قانونی ہائیڈرنٹس کو چھوڑ کر اپنی پیدا گیری شروع کردی ہے، اینٹی تھیفٹ سیل انچارج واحد شیخ اور ان کی ٹیم نے کورنگی، منگھو پیر، لیاری ندی میں  قائم منی ہائیڈرنٹس کو چھوڑ کر فلٹر پلانٹ سمیت دیگر نمائشی کارروائیاں شروع کردی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے اینٹی تھیفٹ سیل کے انچارج واحد شیخ کی ٹیم نے سکھن تھانہ کی حدود میں واقع زینتھ پیوریفائیڈ ایکوا سروسز کے فلٹر پلانٹ پر پانی چوری کرنے کا من گھڑت اور سنگین الزام لگا کر اس سٹیٹ آف آرٹ آٹو میٹک پلانٹ کو اپنی بھاری مشینری کے ذریعے توڑ دیاہے،دو سے ڈھائی کروڑمالیت سے قائم مذکورہ فلٹر پلانٹ کی مشنری کو بھی بھاری نقصان پہنچایا گیا اور ایم کیو ایم کے کارکن عمران کے ذریعے من گھڑت مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔

واٹر بورڈ میں خلاف ضابطہ تشکیل دیئے جانے والے اینٹی تھیفٹ سیل کے انچارج عبدالواحد شیخ نے لانڈھی میں غیر قانونی آپریشن کرتے ہوئے زینتھ پیوریفائیڈ ایکوا سروسز کے فلٹر پلانٹ سے پانی کی کوئی بھی لائن برآمد کرنے کے بجائے فلٹر پلانٹ کی بھاری مشنری کو بااثر ہائیڈرنٹ کے مالک کی ایما پر توڑ دیا ہے جس کی وجہ سے فلٹر پلانٹ کو ڈھائی سے تین کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔

اینٹی تھیفٹ سیل کے اس آپریشن کے دوران فلٹر پلانٹ میں موجود فیکٹری کے ملازمین کو بھی حراست میں لے لیا گیا تھا، حالانکہ سندھ ہائی کورٹ نے اس فیکٹری کیلئے حکم امتناع بھی جاری رکھا ہے، تاہم سکھن پولیس اور واٹر بورڈ اینٹی تھیفٹ سیل کے افسران نے مذکورہ فلٹر پلانٹ سے ماہانہ اوپر کی آمدنی بٹورنے کے باوجود عدالتی احکامات کو ردی کی ٹوکری میں ڈالتے ہوئے دھاوا بول کردرجن بھر سے زائد پولیس موبائلوں کے ساتھ لشکر کشی کرتے ہوئے تمام پلانٹ اور مشینری کو ملبے کا ڈھیر بنا کر رکھ دیا ہے۔

مذکورہ آپریشن کی وجہ سے پولیس اور واٹر بورڈافسران پر توہین عدالت کی نئی درخواست بھی عدالت میں  داخل کردی گئی ہے، اس کے علاوہ عدالت کو بتایا گیا ہے کہ فیکٹری ملازمین اور مالکان کے خلاف بھی پانی چوری کے الزام میں جھوٹی، لغو اور بے بنیادایف آئی آر کاٹی گئی ہے۔جس میں  پولیس نے جھوٹ کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہوئے پانی چوری کی پائپ لائنیں ملنے کا جھوٹا بیان بھی شامل کردیا ہے، جب کہ خود اس فلٹر پلانٹ سے پیسے لینے کی ویڈیو میں واٹر بورڈ اور پولیس اہلکاروں کی ویڈیو موجود ہے۔

عدالت کو دی جانے والی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اعلیٰ عدلیہ اور متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے کہ واٹر بورڈ اور سکھن پولیس اسٹیشن کے ملوث پورے عملے کے خلاف قانون اور آئین کے مطابق سخت ترین کارروائی کی جائے، تاکہ ادارے کی مالی وسماجی ساکھ کو بحال کیا جاسکے۔

یاد رہے کہ زینتھ پیوریفائیڈ ایکوا سروسز نے دو تین ماہ قبل بھی مقامی روزنامہ میں پورے صفحے کا رنگین اشتہار دیا تھا کہ کوئی بھی ادارہ‘این جی او‘ میڈیا مالکان‘اکابرین شہر جب چاہیں وہ زینتھ پیوریفائیڈ ایکوا سروسز کی فیکٹری واقع لیبر اسکوائر لانڈھی کا دورہ کرکے واٹر بورڈ کی جانب سے لگائے جانے والے پانی چوری کے الزامات کی پوری طرح باریک بینی سے تحقیقات کرلیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے مگر آج تک کسی ادارے نے بھی ہماری دعوت کو قبول نہیں کیا۔

ادھر واٹر بورڈ آفس شارع فیصل پر کنزیومر پاکستان کے صدر سید محمد عامر رفیع کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا، جس میں کراچی میں قائم ایک سو سے زائد واٹر شاپس کے مالکان اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد نے بھاری تعداد میں شرکت کی،سید محمد عامر رفیع نے اپنے خطاب میں کہا کہ زینتھ پیوریفائیڈ ایکوا سروسز پر واٹر بورڈ اور پولیس کا دھاوا قطعاً غیر قانونی تھا،جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ زینتھ پیوریفائیڈایکوا سروسز اپنے جدیدآر او پلانٹ سے عوام الناس کو صرف دو روپے لیٹر کی ارزاں قیمت میں پانی فراہم کررہے ہیں یہی پانی دوسری کمپنیاں 50روپے فی لیٹر میں بیچ رہی ہیں جس سے واٹر بورڈ نابلد ہے۔حکومت کو چاہئے کہ وہ کراچی واٹر بورڈ کو لگام دے کیونکہ واٹر بورڈ کے اس رویے کی وجہ سے کراچی شہر پہلے ہی پانی جیسی بنیادی نعمت سے محروم ہے اگر واٹر بورڈ شہریوں کا پانی ٹینکرز مافیا کے ذریعے بیچتی رہی تو کراچی شہر قحط کا شکار ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں:پانی کا بحران شدید، جمعیت علمائے اسلام کا واٹر بورڈ دفتر کے گھیراؤ کا اعلان

دوسری جانب دو روز قبل منگھو پیر میں بھی واٹر بورڈ اینٹی تھیفٹ سیل کے افسران نے ایک نمائشی آپریشن کیاہے،جس میں اصغر یعقوب نے اپنی اوپر کی آمدنی بڑھانے کے لئے ایک دو ہائیڈرنٹ پر آپریشن کیا اور باقی ہائیڈرنٹس کو چھوڑ دیا ہے تاکہ اصغر یعقوب اور دیگر کی آمدنی کو بڑھایا جائے، اصغر یعقوب کا کہنا ہے کہ کمیشن کی رقم بڑھائی جائے کیوں کہ عبدالواحد شیخ سمیت دیگر شعبہ جات کے لوگوں کو بھی حصہ فراہم کرنا ہوتا ہے۔