مراکش کے کھلے سمندر میں 50 افراد کی المناک موت کی داستان نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، جن میں 44 پاکستانی بھی شامل ہیں۔
یہ سانحہ گجرات کے تین دیہات میں سوگ کی لہر لے آیا ہے، جہاں پھالیہ، ملکوال اور ڈسکہ کے نوجوانوں کے گھروں پر قیامت ٹوٹ پڑی۔
مراکش میں تارکین وطن کی کشتی کے حادثے میں بے رحمی اور درندگی کا مظاہرہ کیا گیا۔ کئی افراد بھوک، بیماری اور تشدد سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ کچھ کو سمندر میں پھینک کر مارا گیا۔
رہائی کیلئے پرامید، امریکا میں قید عافیہ صدیقی کا بیان سامنے آگیا
گجرات کے گاؤں جوڑا کے ابوبکر، میاں ریحان، عمر مرزا، علی گاؤں کے شہزاد اور رضوان اس سانحے کا شکار بنے۔ ڈھولہ کے سفیان اور عاطف کو بھی سفاکیت کا نشانہ بنایا گیا۔ پھالیہ کے دو بھائی حامد بشیر اور ابرار میں سے حامد کی لاش ملی، جبکہ ابرار کا ابھی تک کچھ پتہ نہیں چل سکا۔
ملکوال کے ذیشان کو بھی افریقی ایجنٹ نے سمندر میں پھینک دیا، تاہم ڈسکہ کے ارسلان اور عرفان خوش قسمتی سے بچ گئے۔ گاؤں جوڑا کے عزیر اور مصطفیٰ، ڈھولہ کے مہتاب نے سمندر میں چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی۔
وزیراعظم نے اس سانحے پر افسوس کا اظہار کیا ہے، اور دفتر خارجہ نے بھی اپنے بیان میں اس واقعے کی مذمت کی۔