مسلمانوں کے مسائل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام نے اپنے پیروکاروں کو ہمیشہ رواداری کا درس دیا، جھگڑا، فساد، مارپیٹ، قتل و غارت اور ڈاکہ زنی نہیں سکھائی، بدعنوانی، کرپشن، منی لانڈرنگ بھی نہیں سکھائی جو آج کل ہمارا کلچر بنتی جارہی ہے۔

پھر بھی مملکتِ خداداد پاکستان میں سب سے زیادہ کرپشن، چوری، ڈاکہ، جھوٹ، فریب اور غیبت عام ہوئی۔ بھائی نے بھائی کو جائیداد کیلئے قتل کیا، بہنوں کی عزت جوئے میں ہار دی گئی اور یہ سب کچھ انہی مسلمانوں نے کیا جو اپنے آپ کو رسولِ عربی ﷺ کا پیروکار کہتے ہیں۔

خود کو مسلمان کہنا ایک الگ بات ہے لیکن اسلام کو سمجھنا اور اس کے احکامات پر حقیقی معنوں میں چلنا دوسری بات۔ اگر آپ اسلام کے احکامات اور شریعتِ مطہرہ پر عمل نہیں کرتے، خود کو مسلمان کہتے ہیں اور علی الاعلان جھوٹ اور فریب کا پرچار کرتے ہیں تو اسلام کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ اسلام نے مسلمانوں کو ہمیشہ رواداری کا درس دیا۔ دوسرے مذاہب کا احترام سکھایا۔ اپنا نقطۂ نظر بیان کرنے سے قبل دوسروں کی بات توجہ سے سننے کی عادت اپنانا سکھایا۔ اسلام کے بنیادی عقائد نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور کلمۂ طیبہ ہی نہیں بلکہ خوش اخلاقی اور دیانتداری بھی ہیں۔

غور کیجئے تو رسول اللہ ﷺ نے ابھی نماز، روزے، حج یا زکوٰۃ کا نام تک نہ لیا تھا کہ اہلِ عرب آنحضرت ﷺ کو صادق اور امین کے نام سے پکارنے لگے۔ حضور ﷺ نے اخلاقیات کا درس دینے کیلئے کسی لیکچر، کلاس روم یا یونیورسٹی سیمینار کا انعقاد نہیں کیا تھا۔

اخلاقیات کا درس تو رسول اللہ ﷺ نے قول و فعل دونوں سے دیا لیکن آپ ﷺ کا کردار ہی دینِ اسلام کے دشمنوں کو اسلام کا گرویدا اور دین کے نام پر جان دینے والا بنا دینے کیلئے سند کی حیثیت رکھتا تھا۔ اسی لیے ہم یہ سمجھنے میں حق بجانب ہیں کہ اسلام تلوار یا کتاب کے زور پر نہیں، بلکہ کردار کے زور پر پھیلا۔

اگر کتاب ہی اسلام کیلئے سند کی حیثیت رکھتی تو رسول اللہ ﷺ کو نبی بنا کر زمین پر نہ اتارا جاتا بلکہ بنی نوع انسان کے ہاتھوں میں قرآن اور حدیث تھما دی جاتی، لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ اللہ نے اپنے پیارے نبی ﷺ کو مبعوث فرمایا جس نے اسلام کو عملی طور پر نافذ کرکے دکھایا۔

آج کے دور کے مسلمانوں کا سب سے بڑا مسئلہ شریعت پر چلنا ہے جبکہ گزشتہ دور کے مسلمان صرف کفر سے بچ کر اسلام کیلئے عملی تجربہ گاہ ڈھونڈنا چاہتے تھے، انہیں زمین پر موجود فرعونوں اور شدادوں سے خطرہ تھا، اسلام کے اپنے قوانین سے نہیں۔

اصول اور شریعت سے خطرہ ظالموں اور جابروں کو ہوتا ہے، شریعت پر چلنے والوں اور اسلام پسندوں کو نہیں کیونکہ اصول اور شریعت کہتے ہیں کہ اگر آپ نے ظلم کیا ہے تو سزا بھگتنے کیلئے تیار ہوجائیں۔

اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ اس نے مسلمانوں کو ان کے مسائل کے حل کیلئے شریعتِ مطہرہ عطا فرمائی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان زندگی میں پیش آنے والے واقعات اور مشکلات کے تدارک کیلئے اسلامی راستہ اپنائیں اور قرآن و سنت کی پیروی کریں۔

 

Related Posts