کراچی: مویشی منڈی میں جانوروں کی تعداد 90 ہزار ہوگئی، دو سے تین روز میں منڈی کا باقاعدہ افتتاح کردیا جائے گا جس کی تمام تیاریاں بھی مکمل کرلی گئی ہیں۔
ایڈمنسٹریٹرمویشی منڈی نادرن بائی پاس مظفر حسن نے کہا کہ مویشی منڈی میں مختلف رنگ ونسل کے گائے، بیل بکرے، دنبے اور اونٹ پنجاب، بلوچستان اور سندھ کے شہروں سے لائے گئے ہیں۔ منڈی میں قربانی کے جانوروں کے لئے گائے، بیل، بکروں، دنبے اور اونٹ کے لیے الگ الگ بلاکس قائم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ منڈی میں شہریوں اور بیوپاریوں کی سہولت کے لیے اے ٹی ایم مشینیں بھی نصب ہیں، وی آئی پی بلاکس کے علاوہ پوری مویشی منڈی کو فنکشل کرکے بیوپاریوں کے لئے مکمل فری کردیا گیا ہے۔
ایڈمنسٹریٹر مویشی منڈی کے مطابق منڈی نادرن بائی پاس کے اندر مختلف بلاکس میں کھانے کے شوقین افراد کے لیے ہوٹلز بھی قائم ہیں، مویشی منڈی کا رخ کرنے والے افراد دیسی کھانوں اور فاسٹ فوڈسے بھی لطف اندوزہورہے ہیں۔
پیک دودھ کی قیمت میں 40 روپے فی کلو تک اضافے کا امکان
ترجمان مویشی منڈی یاوررضا چاولہ نے کہا کہ قربانی کے جانوروں کی خریداری کے لیے نہ صرف مردحضرات بلکہ فیملی اور بچے بھی مویشی منڈی آتے ہیں اسی لئے مویشی منڈی نادرن بائی پاس کو ہم نے میلہ مویشیاں کے طرح سجایا ہے۔
سیکیورٹی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مویشی منڈی آنے کے لیے دو راستے مکمل محفوظ قراردیئے ہیں، سپرہائی وے سے آنے والے معمار موڑ، معمارکٹ، گوپیٹرول پمپ سے ہوتے ہوئے منڈی آسکتے ہیں، ان راستوں پر پولیس اور رینجرز پکٹس، اہلکاروں کا موبائل گشت روز کا معمول ہے۔
ترجمان یاور رضا چاولہ نے کہا کہ ملک بھر کے دوردراز علاقوں سے مال، مویشی لانے بحفاظت اپنے جانورمویشی منڈی لارہے ہیں، آج کے دن تک ان بیوپاریوں سے نہ مال، مویشی چھینے گئے اورنہ ہی ان سے کوئی واردات کا واقعہ رونما ہوا۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ مویشی منڈی کے اطراف کئی کلو میٹر دور واقعات کو مویشی منڈی سے جوڑنا معاشی حب کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، کیٹل منڈی نادرن بائی پاس سے کسی ایک شخص کا روزگار وابستہ نہیں لاکھوں لوگوں کے گھروں کا چولہا جل رہا ہے۔
یاوررضا چاولہ نے کہا کہ مویشی منڈی نادرن بائی پاس سے متعلق قیاس آرائیاں کرنے والوں کو صرف اپنی شہرت اور مفاد عزیزہے۔