اسلام آباد:نوٹوں کی چمک یا سیاسی دباؤ، ڈیرہ غازی غازی خان پولیس اہلکاروں کی افسران بالا کی ایماء پرغنڈہ گردی، گذشتہ ماہ نومبر2020 میں مقامی تھانہ پولیس اہلکاروں نے اپنے ہی پیٹی بھائی کے گھر والوں کو ایک خاتون کے کہنے پر گھر سے بیدخل کردیا۔
پولیس اہلکاروں کی گھر میں موجود خواتین کے ساتھ بدتمیزی، گالیا دی گئیں، لاتوں مکوں اور ڈنڈوں کا آزادانہ استعمال، گھروالوں کو زخمی کرتے ہوئے مردحضرات کو مقامی پولیس اسٹیشن میں منتقل کرنے کے بعد 25سال سے رہائش پذیر خاندان سے مکان خالی کروا لیا۔
گذشتہ ماہ نومبر 2020اتوار کی صبح 10 بجے ایک خاتون پولیس کا سہارا لیتے ہوئے چار قیدیوں کی وین اور پولیس کی 8 گاڑیاں لے کرآئیں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ جگہ ان کی ملکیت ہے،جب کہ یہ جگہ محکمہ اوقاف کی ملکیت ہے۔ (بنیادی طور پر زمین 1922میں یتیم خانہ” کے لئے دی گئی تھی)جو کسی کی ملکیت نہیں ہوسکتی۔
اس دوران پولیس اہلکاروں نے ڈی جی خان کی ریلوے روڈ بلاک کردی،گھر پر دھاوا بولنے میں 500سے زاہد اہلکار شامل تھے، جنہوں نے 6 مکانات کے دروازے توڑ دیئے تھے،جو بلاک نمبر 37 گلی 2 ڈی جی خان پر واقع ہیں۔
اس موقع پر پولیس اہلکاروں نے خواتین سے بدتمیزی کی اور سامان کی توڑ پھوڑ بھی کی،قیمتی سامان بھی غائب ہو گیا۔مقامی شہریوں سمیت متاثرہ فیملی نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے اپیل کی ہے کہ یہ ریاست مدینہ ہے،جہاں ہماری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی عزت محفوظ نہیں ہیں۔
متاثرہ خاندان نے مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں ہماری چھت واپس دلوائی جائے اور جو لوگ ہمارے گھروں پر قابض ہوناچاہتے ہیں،ان کے خلاف کارروائی کی جائے، انہوں نے آئی جی پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل ہے کہ ہمیں فوری انصاف فراہم کیا جائے،جو پولیس اہلکار اس میں ملوث ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔