ای او بی آئی کی انتظامیہ خواب غفلت سے جاگ گئی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ای او بی آئی کی انتظامیہ خواب غفلت سے جاگ گئی
ای او بی آئی کی انتظامیہ خواب غفلت سے جاگ گئی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: ای او بی آئی میں غیر حاضری کے عادی بااثر افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کی تیاری کرلی گئی ۔عیدالاضحیٰ کی پانچ روزہ سرکاری تعطیلات ختم ہونے کے باوجود اب تک ڈیوٹی پر حاضر نہ ہونے والے بااثر افسران اور ملازمین کے خلاف انتظامیہ نے تادیبی کارروائی کے احکامات صادر کردیئے ہیں۔

عیدالاضحیٰ کی آمد سے قبل اپنے آبائی علاقوں کو جانے والے بااثر افسران تاحال غیر قانونی طور پر ڈیوٹی سے غائب ہیں ۔عیدالفطر کے موقع پر بھی یہ بااثر افسران عید سے قبل اپنے گھروں کو چلے گئے تھے اور عید الفطر کی تعطیلات ختم ہو جانے کے باوجود اپنی مرضی سے کافی دنوں بعد ڈیوٹی پر لوٹے تھے۔

Office Order 258 of 2022

واضح رہے کہ ای او بی آئی میں کافی عرصہ سے مستقل چیئرمین سمیت ڈائریکٹر جنرل آپریشنز ساؤتھ اور نارتھ انویسٹمنٹ ایڈوائزر نہ ہونے کے باعث ادارہ کا دفتری نظم و نسق تباہ ہو چکا ہے اور بااثر افسران بے لگام ہوچکے ہیں۔ خصوصاً پیر کے دن تو بااثر افسران کے تاخیر سے آنے اور جمعہ کے دن قبل از وقت غائب ہونے کی عادت کے باعث ادارہ کے اکثر دفاتر میں ہو کا عالم پایا جاتا ہے۔

موجودہ حکومت نے سرکاری دفاتر کے اوقات کار صبح 8 تا 4 بجے سہ پہر مقرر کئے ہیں تاہم اس کے باوجود ای او بی آئی کے کسی دفتر بشمول صدر دفتر صبح 8 بجے سے 10 بجے تک افسران نہیں آتے۔ ریجنل ہیڈز کے پاس تو تاخیر سے دفتر آنے کے لئے صدر دفتر یا بی اینڈ سی ڈپارٹمنٹ میں میٹنگ ہونے کا بہانہ عام ہے۔

ای او بی آئی کے بااثر افسران جب چاہیں جہاں چاہیں مجاز اتھارٹی کی بلا منظوری رخصت پر آبائی گھروں کو چلے جاتے ہیں اور پھر اپنی مرضی سے واپس آکر مقررہ طریقہ کار کے مطابق باقاعدہ جوائننگ رپورٹ جمع کرانے کے بجائے بڑے دھڑلے سے اپنی غیر حاضری کے ایام کی حاضریاں بھی لگا لیتے ہیں ۔ اس طرح ای او بی آئی کے بیشتر بااثر افسران اپنی ڈیوٹی سے طویل غیر حاضری اور without pay ہونے کے باوجود نہ صرف بھاری تنخواہیں بلکہ پرکشش الاؤنسز بھی وصول کرنے میں مصروف ہیں۔

واضح رہے کہ ای او بی آئی ایک وفاقی ادارہ ہے اور ہیئت کے لحاظ سے اس کے تمام افسران اور ملازمین ٹرسٹیز کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ جن کا بنیادی مقصد ای او بی آئی میں رجسٹرڈ ملازمین کو ریٹائرمنٹ، معذوری اور خدانخواستہ ان کی وفات ی صورت میں ان کی/ کے شریک حیات کو اولڈ ایج پنشن فراہم کرنا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ ماضی میں ہیڈ آفس میں ملازمین کے حاضری کے نظام کو مؤثر بنانے کے لئے لاکھوں روپے کی لاگت سے نصب کی جانے والی تینوں بائیو میٹرک حاضری مشینیں جان بوجھ کر خراب کر دی گئی ہیں ۔ تاکہ حاضری سے بچ سکیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ای او بی آئی میں حاضری نظام میں سب سے زیادہ گڑ بڑ ایچ آر ڈپارٹمنٹ میں کی جارہی ہے جبکہ کسی بھی ادارہ کا ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہی ادارہ کے قوانین پر عملدرآمد کرانے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ای او بی آئی کے ایچ آر ڈپارٹمنٹ میں ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ/ قائم مقام چیئرمین خاتون ڈائریکٹر کو ڈپارٹمنٹ کے حاضری سسٹم کی ذمہ داری سونپی گئی ہے جو ڈپارٹمنٹ کا حاضری رجسٹر اپنی ذاتی تحویل میں رکھتی ہیں۔ خاتون افسر آئے دن خود مختلف حیلے بہانوں سے ڈیوٹی سے غائب یا پھر دیر سے دفتر آکر قبل از وقت دفتر سے چلی جاتی ہیں ۔ لیکن اعلیٰ افسر کی آشیر باد کے باعث یہ بااثر خاتون افسر آج تک کسی بھی تادیبی کارروائی سے بالاتر رہی ہیں۔

علاوہ ازیں یہ خاتون افسر اپنی غیر حاضریوں کو حاضریوں میں بدلنے سے مستفید ہونے کے ساتھ ساتھ ایچ آر ڈپارٹمنٹ کے اپنے بعض بااثر افسران کو بھی ان کی غیر حاضریوں کو حاضریوں میں بدلنے میں سہولت کاری فراہم کرتی رہتی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ای او بی آئی ایچ آر ڈپارٹمنٹ کے حاضری رجسٹر کی ایک برس کے عرصہ کی مکمل جانچ پڑتال کی جائے اور اس ایک برس کے دوران بااثر افسران کی جانب سے کی گئی رخصتوں کو شمار کیا جائے اور پھر حاضری رجسٹر میں کراس کئے گئے خانوں پر ان بااثر افسران کی جانب سے کئے جانے دستخطوں کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو سب کچھ کھل کر سامنے آجائے گا۔

ای او بی آئی کی انتظامیہ کی جانب سے حاضری اسکینڈل میں ملوث اور without pay ہونے والے کتنے بااثر افسران کی تنخواہیں بند یا ان کی تنخواہوں سے کٹوتی کی جاسکتی ہے ۔

ہیڈ آفس کے ایچ آر ڈپارٹمنٹ میں جاری ناقص حاضری سسٹم کی پریکٹس کو دیکھتے ہوئے ای او بی آئی کے کراچی لاہور اسلام آباد کے بی اینڈ سی، ایڈجوڈیکینگ اتھارٹیز اور ملک بھر کے ریجنل آفسوں کے سینکڑوں بااثر افسران بھی انہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ عیدالفطر ہو یا عید الاضحیٰ ای او بی آئی کے یہ بااثر افسران من مانی کرتے ہوئے سرکاری تعطیلات سے ایک ہفتے قبل اپنے آبائی علاقوں کو چلے جاتے ہیں اور بعض اوقات حالات کے مطابق محض خانہ پری کے لئے اپنی رخصت کی درخواستیں مجاز اتھارٹی سے دستخط کرا کے اپنی ذاتی تحویل میں رکھتے ہیں ۔ پھر چالاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے موقعہ غنیمت جان یا تو اپنی آؤٹ اسٹیشن رخصت سے واپس آکر درخواست رخصت پھاڑ کر ردی کی ٹوکری میں ڈال دیتے ہیں اور پھر خاتون ڈائریکٹر کی ملی بھگت سے حاضری رجسٹر میں دستخط کرکے اپنی غیر حاضریوں کو حاضریوں میں بدل لیتے ہیں اور یہ سلسلہ ایک طویل عرصہ سے جاری ہے ۔

لیکن حاضریوں میں ہونے والی اس کھلم کھلا دھاندلی کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے آج تک کسی بااثر افسر کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی گئی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ای او بی آئی کے ایچ آر ڈپارٹمنٹ میں ان بااثر افسران کی جانب سے کی گئیں سینکڑوں رخصتوں کا کوئی ریکارڈ تک موجود نہیں ہے ۔

ای او بی آئی میں ہونے والی نظم ونسق کی اس بدترین خرابی کا سراسر خمیازہ ای او بی آئی کے بوڑھے، معذور اور بیوگان پنشنرز کو بھگتنا پڑ رہا ہے جو ان بااثر افسران کی غیر قانونی غیر حاضریوں کے باعث اپنی جائز پنشن کے لئے ریجنل دفاتر کے چکر لگانے پر مجبور ہیں لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

Related Posts