بزرگ عالم دین نے اپنی جمع پونجی جبکہ تاجر نے قیمتی اراضی راہِ خدا میں وقف کردی

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
بزرگ عالم دین نے اپنی جمع پونجی جبکہ تاجر نے قیمتی اراضی راہِ خدا میں وقف کردی
بزرگ عالم دین نے اپنی جمع پونجی جبکہ تاجر نے قیمتی اراضی راہِ خدا میں وقف کردی

اسلام آباد: نیو انٹرنیشنل ایئرپورٹ اسلام آباد کے قریب واقع معروف گاؤں پنڈ رانجھا میں مین سڑک پرواقع انتہائی قیمتی اور کمرشل اراضی پرجامع مسجد رحمت اللعالمین اورخانقاہ نقشبندیہ کی تعمیر کے لیے زمین کے مالک ممتاز تاجر اور رئیل اسٹیٹ کے بزنس سے وابستہ محمد طارق آفریدی نے بزرگ عالم دین مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی کے خلیفہ مجاز مولانا محمد قاسم منصور خطیب جامع مسجد مسجد اسامہ بن زید جی ایٹ ٹو اسلام آباد کے کہنے پر زمین وقف کردی۔

اس حوالے سے منعقدہ نشست میں مالکان نے زمین دینے پر آمادگی کا اظہار کیا،جب کہ زمین کی قیمت کا تعین کمرشل کے بجائے رہائشی جگہ کے تناسب پرلگایا گیا،7کینال زمین کی کمرشل قیمت 12کروڑ 50لاکھ روپے مقرر ہوئی، جس کے بعد زمین کی قیمت کاشت کاری زمین کے طور پر لگائی گئی جو 6کروڑ25لاکھ روپے تھی، جس میں سیدو قسطوں میں قیمت کی ادائیگی کا شیڈول طے کیا گیا تھا۔

تاجر محمد طارق آفریدی نے زمین کے لیے تین اطراف سے راستہ بھی دیا۔زمین کے بیعانہ کے طور پر مولانا محمد قاسم منصورنے اپنی کل جمع پونجھی 50لاکھ روپے اٹھا کر زمین کے مالک کو دیا،اور بقیہ رقم کی ادائیگی کے لیے وقت طے کیا گیا۔

گزشتہ روز پنڈ رانجھا میں واقع مذکورہ مقام پر جامع مسجد رحمت اللعالمین اور خانقاہ نقشبندیہ کی سنگ بنیاد کی تقریب منعقد کی گئی، جہاں پر زمین کے مالک نے زمین مفت کے لیئے دینے کا اعلان کردیا اور وصول کئے گئے 50لاکھ اسلام آباد میں زیر تعمیر دوسری مسجد میں  لگانے کا بھی اعلان کردیا۔

اس موقع پر زمین کے مالک محمد طارق آفریدی نے کہا کہ ٹاپ سٹی کے پہلے مالک چودھری افتخار مرحوم میرے دوست تھے، جنہوں نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر خود کشی کر لی تھی۔

میں ان کے ساتھ اس علاقے میں آیا تھا، اگرچہ میں ان کے پروجیکٹ میں پارٹنر تو نہیں بن سکا لیکن یہاں میں نے کچھ رقبہ خرید لیا،اللہ پاک نے اس زمین کے مقدر اچھے لکھے تھے اور آج بفضل خدا یہاں مسجد کی بنیاد رکھی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیت اللہ شریف میں حاضری کے موقع پر میں نے ملتزم پر کھڑے ہو کر اللہ کے حضور اس زمین کے لیے برکت کی دعا مانگی تھی لیکن برکت سے مراد واللہ یہ نہیں تھی کہ مجھے یہاں سے زیادہ مال آجائے،بلکہ برکت سے مراد یہی چیز تھی جو آج یہاں قائم ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ بھی یہاں ایک اور مسجد اور یتیم خانہ کا منصوبہ زیر غور ہے اللہ کریم قبول فرمائے۔

انہوں نے کہا کہ جب مولانا محمد قاسم منصور اس مقصد کے لئے میرے دفتر تشریف لائے تھے، تو مجھے بہت شرم آرہی تھی کہ ہم مسجد کے لیے زمین کے بدلے میں پیسے لے رہے ہیں جب ریٹ کی بات ہوئی تب بھی میرا یہی عالم تھا لیکن اس وقت میں کچھ نہیں کہہ سکا۔

پھر حضرت نے اپنی جمع پونجی (پنشن) کی رقم اس مد میں خرچ کی وہ تو برکت والی رقم تھی جو واپس نہیں کی جائے گی اور اسلام آباد ہی میں اپنے گھر کے قریب تعمیر ہونے والی نئی مسجد میں ان مبارک پیسوں سے تعمیر کی ابتدا ء کی جائے گی۔

حضرت کے برکت والے پیسوں کے علاوہ اس زمین کی مزید کوئی بھی قیمت وصول نہیں کی جائے اور ان شاء اللہ العزیز اس زمین پر ہم اللہ کا گھر بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ ساری زمین اللہ ہی کی ہے۔

زمین اور آسمان میں اسی اللہ کی بادشاہت ہے اور سب کچھ اسی کا ہے، ہم سب اسی کے ہیں،یہ سب کچھ ہمارے رب کا ہے، اللہ رب العزت اس خانقاہ اور مسجد کو سارے عالم میں ہدایت کے پھیلانے کا ذریعہ بنائے۔

قبل ازیں اجتماع سے مولانا پیر شفیق الرحمن، مولانا ڈاکٹر نثار احمد، مولانا مفتی محمد عبداللہ ہزاروی، مولانا عبد الرحمن قاسم، مولانا عبد الوہاب، سینیئر صحافی حفیظ اللہ عثمانی نے بھی اس عظیم کام کی اہمیت اور افادیت پر قرآن و حدیث کی روشن میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

تقریب کا اختتام پیر طریقت مولانا پیر محمد قاسم منصور کے وعظ و ارشاد، حلقہ ذکر اور دعا کے ساتھ ہوا،انہوں نے کہا کہ یہ مساجد دنیا اور آخرت دونوں جہانوں میں مسلمانوں کی کامیابی، راحت اور سکون کا ذریعہ ہیں اور ہر مسلمان کو اپنے اللہ سے مساجد کی تعمیر کے لئے دعائیں مانگنی چاہیے۔

مولانا محمد قاسم منصورنے اپنے بیان میں  کہا کہ محمد طارق آفریدی کو یہ توفیق نصیب فرمائی کہ انہوں نے پہلے تین کروڑ بارہ لاکھ پچاس ہزار روپے اپنی طرف سے اللہ کی رضا کے لئے چھوڑ دیئے، اللہ کریم قبول فرمائے اور آج بقیہ رقم بھی چھوڑ دی، اللہ کریم قبول فرمائے۔اب قیامت تک ان شاء اللہ العزیز ان کے نامہ اعمال میں اس نیکی کا اجر لکھا جاتا رہے گا۔

مزید پڑھیں: معروف عالمِ دین مولانا طارق جمیل کی جم میں ورزش کرتے ہوئے ویڈیو وائرل

علمائے کرام نے کہا کہ مساجد زمین پر جنت کے ٹکڑے ہیں ان کو قائم کرنا بہت بڑی سعادت کی بات ہے اور مساجد کو آباد کرنا مساجد کی تعمیر میں حصہ لینا اور مساجد کی خدمت کرنا دنیا آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہے اللہ کریم ہمیں مساجد آباد کرنے کی اور مساجد سے محبت نصیب فرمائے آمین۔

Related Posts