پاکستانی طلبہ کی مختصر دورانیے کی فلم ’’ دریا کے اس پار‘‘ نے 3 ایوارڈ جیت لیے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

لاہور: انتہائی کم بجٹ میں پاکستانی طلبہ کی جانب سے خیبرپختونخوا کے ضلع چترال میں خواتین کی خودکشیوں اور نفسیاتی مسائل کے حوالے سے بنائی گئی مختصر دورانیے کی فلم ’’ دریا کے اس پار‘‘ نے امریکا میں ہونے والے عالمی فلم فیسٹیول میں 3 بڑے ایوارڈز جیت لئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فلم کا ٹریلر رواں برس جنوری میں جاری کیا گیا تھا اور مذکورہ فلم کو متعدد عالمی فیسٹیول میں بھجوایا گیا۔ فلم ’’ دریا کے اس پار‘‘ کو نیویارک سٹی میں ہر سال ہونے والے عالمی فیسٹیول میں 6 نامزدگیاں ملی تھیں۔

نیویارک سٹی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق فلم ’’ دریا کے اس پار‘‘ نے بہترین ڈائریکٹر، بہترین مرکزی اداکارہ اور بہترین خیال کا ایوارڈ اپنے نام کیا۔

فلم ’’ دریا کے اس پار‘‘ کو نگہت اکبر شاہ نے پروڈیوس کیا ہے جب کہ شعیب سلطان نے فلم کی ہدایات دی ہیں۔ شعیب سلطان نے بتایا یہ ان کا فلم ڈائریکٹ کرنے کا پہلا تجربہ تھا اور اللہ کا شکر ہے عالمی سطح پر ان کی فلم کی اتنی پذیرائی ملی ہے۔ انہوں نے کہا یہ ہمارے اور پاکستان کے لیے فخر کا مقام ہے کہ ایک پاکستانی فلم نے عالمی مقابلے میں تین ایوارڈز اپنے نام کیے۔

فلم ’دریا کے اس پار‘ گل زرین نامی ایک لڑکی کے گرد گھومتی ہے، جس کا تعلق پاکستان کے شمالی علاقہ جات سے دکھایا گیا ہے۔ گل زرین مختلف مسائل کا شکار ہونے کی وجہ سے شدید ذہنی پریشانیوں میں گھر جاتی ہے لیکن لوگ اس کی جانب متوجہ نہیں ہوتے۔ ایسے میں معاشرتی روایات اور رویے گل زرین کو اس حد تک ذہنی پریشانی میں مبتلا کر دیتے ہیں کہ ایک دن وہ خودکشی پر مجبور ہوجاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : کرکٹر شعیب ملک کی نعت رسول مقبول ﷺ پڑھتے ہوئے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل