جامعہ کراچی کی ناقص کارکردگی پر اساتذہ نے احتجاج کا اعلان کر دیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: جامعہ کراچی کی دوسری قائم مقام خاتون وائس چانسلر ڈاکٹر ناصرہ خاتون کی من پسند لائی گئی انتظامیہ جامعہ کو چلانے میں ناکام دکھائی دینے لگی، سیکورٹی حکام اپنی نااہلی کی سزا طلبہ کو لاتوں اور گھونسوں کی صورت میں دینے لگے، جس پر اساتذہ نے انتظامیہ کو منگل تک کی ڈیڈ لائن دیکر احتجاج کا عندیہ دے دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں آج ڈائریکٹر جنرل رینجرز نے اساتذہ کے بڑے اجلاس میں شرکت کی، جہاں پر سیکورٹی سمیت بلوچستان کے طلبہ کیلئے نرمیاں کرنے،انہیں سہولیات فراہم کرنے جیسے اہم ایشوز کو زیر بحث لایا گیا، تاہم اس موقع پر قائم مقام انتظامیہ نے جامعہ میں معاملات کا ذمہ دار میڈیا کو ٹھہرانے کی کوشش بھی کی ہے۔

اجلاس میں مسائل کو چھپاتے ہوئے انتظامات کرنے کے بجائے ان سے پہلو تہی کرتے ہوئے عالمی نشریاتی اداروں کی طرز پر جامعہ کی مثبت رپورٹنگ کا درس بھی دیا گیا۔

رواں ہفتے جامعہ کراچی میں سیکورٹی کے انتہائی دگر گوں حالات و واقعات دیکھنے میں آئے ہیں، جہاں رات کو ایک سیاسی جماعت کے کارکنان کی گاڑی آئی اور اندر داخل ہونے سے روکنے پر سیکورٹی اہلکاروں سے بدتمیزی بھی کی گئی۔

تاہم اس دوران سیکورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر محمد زبیر نے سیکورٹی اہلکاروں کا فون ہی ریسیو نہیں کیا جب کہ گزشتہ روز گیٹ پر طلبہ کو داخل ہونے میں سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑا، جہاں سیکورٹی اہلکاروں نے طلبہ پر تشدد بھی کیا، جس کی ویڈیو وائرل ہو گئی،جس پر شہریوں اور والدین نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

ادھر جامعہ کراچی کے اساتذہ نے انتظامیہ کے نام اہم پیغام میں اعلان کیا ہے کہ مسائل جوں کے توں رہے تو ہم منگل کو احتجاج کریں گے۔ اس اعلان میں کہا گیا ہے کہ ” جامعہ کے موحودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے دو ہفتوں سے مستقل مختلف فورمز پر توجہ دلائی جا رہی ہے کہ جامعہ منصوبہ بندی کی جائے اور لائحہ عمل مراسلے کی صورت میں تمام لوگوں بشمول طلبہ کے لئے پیغام پہنچایا جائے جیسا کہ آغاز سیمسٹر میں کرتے ہیں۔

پیغام میں مذید لکھا ہے کہ ” وائس چانسلر اور رجسٹرار سے بھی میٹنگ میں درخواست کی گئی ہے کہ مراسلے کے ذریعے تمام چیزیں سامنے لائی جائیں نہ کہ مختلف افراد کو مختلف میسج بھیجے جائیں۔ اور یہ ایک ہی بار واضح کیا جائے کہ کس دروازے پر جانا ہے کس پر نہیں جانا، طالب علموں کو کیا لانا ہے اور کیا نہیں لانا یہ واضح کر دیا جائے۔اس حوالے سے کوئی واضح احکامات نظر نہیں آ رہے۔ جو کہ بہت افسوسناک عمل ہے۔

اس لیٹر میں مذید کہا گیا ہے کہ طالب علم پر تشدد بھی اس انتظامی نااہلی کی ایک مثال ہے جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ ہم بحیثیت استاد اول اور دوم جامعہ و اساتذہ کا نمائندہ ہونے کے ناطے اب اور خاموش نہیں رہ سکتے۔ اگر پیر تک اساتذہ و طلبہ کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی مناسب حکمت عملی مراسلے کے ذریعے سب تک نہیں پہنچائی گئی تو منگل کو 11 بجے ہم اساتذہ انتظامی عمارت کے نیچے کھڑے ہو کر احتجاج کریں گے اور دیگر اساتذہ بھی مناسب سمجھیں تو ضرور اسکا حصہ بنیں۔

جامعہ کی بہتری کیلئے بر وقت آواز بلند کرنے والوں میں ڈاکٹر انتخاب الفت، ڈاکٹر ریاض احمد، ڈاکٹر فیضان نقوی، ڈاکٹر ذیشان اقبال، غفران عالم، عمران احمد سمیت دیگر شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:جامعہ کراچی میں ڈی جی رینجرز کی آمد کیلئے چوتھی بار پروگرام میں تبدیلی

واضح رہے کہ جامعہ کراچی کی انتظامیہ کی سیکورٹی ایڈوائزر من پسند افسر کو بنایا گیا جس کو معطل کیئے بغیر ہی انکوائری شروع کی گئی ہے، جبکہ ناقص ترین سیکورٹی کی صورتحال کے باوجود سخت گرمی میں طلباء کی موٹر سائیکلیں گیٹ پر کھڑی کرائی جا رہی ہیں اور پیدل ڈیپارٹمنٹ تک جانے پر مجبور کیا جاتا ہے جب کہ کینٹین کی سہولیات بھی بند ہونے کی وجہ سے طالبات کو شعبہ جات سے مین گیٹ تک پیدل چلنے اور پانی نہ ہونے کی وجہ سے سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایک روز قبل شعبہ ابلاغ عامہ میں ایک طالبہ بے ہوش بھی ہوئی ہیں۔