طالبان چین میں

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ امریکہ کی جانب سے افغانستان سے اپنی افواج کے انخلا کا اعلان کرنے کے بعد چین اور روس فوری طور پر اس خلاء کو پُر کرنے کے لئے آگے بڑھیں گے۔ مگر اب افغان طالبان کے ایک وفد نے بیجنگ میں چینی عہدیداروں سے ملاقات کی ہے۔

طالبان کا کہنا تھا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ جنگ زدہ ممالک میں مصالحتی عمل اور اس کے نتیجے میں تعمیر نو میں چین اپنا کردار ادا کرے گا۔ اس کے جواب میں، چینی چاہتے ہیں کہ طالبان خود کو علیحدگی پسند گروپوں سے الگ کردیں،جیسے ای ٹی آئی ایم نے چین کو قومی سلامتی کے لئے خطرہ سمجھا۔

طالبان نے عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کرنے کے لئے سفارتی کوششیں تیز کردی ہیں کیونکہ انہیں امید ہے کہ یہ آخر کار اقتدار میں آجائیں گے۔ چینی حکام کی طرف سے دی جانے والی دعوت سے یقینی طور پر ان کو قانونی جواز کو فروغ ملے گا۔ امریکی کے برعکس، چین افغانستان کے داخلی معاملات یا انسانی حقوق کی صورتحال میں مداخلت نہیں کرے گا، انہوں نے امن کی بحالی کی یقین دہانی کرائی ہے۔

چین نے افغانستان سے امریکی انخلا کو ایک اعزاز اور طالبان کے ساتھ قریبی تعلقات کے طور پر دیکھا ہے، جو ممکنہ طور پر کابل میں مستقبل میں حکومت بنالیں گے، افغانستان میں اپنے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کو وسعت دینے میں معاون ثابت ہوں گے۔ امریکی اور چینی پالیسی میں سخت تضاد ہے، جبکہ طالبان پابندیوں کو ختم کرنے اور اپنے لئے بین الاقوامی حمایت چاہتے ہیں۔ طالبان کے وفود حالیہ ہفتوں میں ایران اور روس کے دورے بھی کر چکے ہیں۔ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کیا دوسرے ممالک جیسے یورپی یونین طالبان کے ساتھ مل کر کام کرنے پر راضی ہوجائیں گے یا نہیں۔

یہ بھی واضح نہیں ہے کہ غیر ملکی فوج کے جانے سے پہلے افغانستان میں سیاسی تصفیہ ہوگا یا نہیں۔ طالبان کے رہنما نے ایک پیغام بھیجا تھا کہ وہ بیرونی عناصر پر بھروسہ کرنے کی بجائے اپنے مسائل خود حل کریں۔ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ طالبان کسی بھی وقت جلد ہی کسی سیاسی حل کو قبول کرلیں،وہ طاقت کے ذریعہ ملک پر قبضہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں، جنگجو پہلے ہی ملک کے آدھے ضلعی مراکز پر قابض ہیں اور شہریوں کی ہلاکتوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

سیاسی تصفیے کے لئے امن مذاکرات میں بڑے پیمانے پر تعطل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، جبکہ طالبان جنگ کے میدان میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے مذاکرات میں بہت کم دلچسپی لے رہے ہیں، پڑوسی ممالک جیسے پاکستان اس صورتحال سے محتاط ہیں، لیکن پاکستان کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ اُس نے افغانستان میں امن و امان کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے، اور اب یہ بات افغانوں پر منحصر ہے کہ وہ اپنے ملک میں کس طرح کی حکومت چاہتے ہیں۔

Related Posts