طالبان حکومت نے قتل کے مجرم کو سر عام سزائے موت دیدی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

افغانستان میں طالبان حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ قتل کے ایک مجرم کو اسلامی قانون کے مطابق سرعام موت کی سزا دی ہے۔
طالبان حکام کے مطابق سزا پانے والے قاتل کا نام تاجمیر ہے۔ طالبان حکام کے مطابق تاج میر کو چھ سال قبل ایک شخص کو قتل کرنے کے جرم میں عدالت سے سزا سنا دی گئی تھی جس پر بدھ کو عملدرآمد کیا گیا۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق سرعام موت کی سزا مغربی صوبے فراہ میں دی گئی جس کو طالبان رہنماؤں سمیت سینکڑوں افراد نے دیکھا۔
ذبیح اللہ نے بتایا کہ سزائے موت کی توثیق طالبان کے سربراہ ملا ہِبت اللہ سمت تین اعلیٰ عدالتوں نے کی۔

یہ بھی پڑھیں:

لیاری کی لڑکیوں کا سائیکل کے ذریعے خود مختاری اور آزادی کا سفر

ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق سپریم کورٹ کو قصاص کے اس حکم پر سرعام عمل درآمد کی ہدایت کی گئی تھی۔
طالبان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سزا پانے والا شخص فراہ صوبے کے ضلع انجیل کا رہائشی تھا۔ بیان کے مطابق تاج میر نے ایک شخص کو قتل کرکے اس کی موٹر سائیکل اور سیل فون چوری کیا تھا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بعد ازاں مقتول کے ورثا نے قاتل کو شاخت کر لیا اور قاتل نے قتل کا اعتراف بھی کر لیا تھا۔
طالبان حکام کے مطابق فیصلے پر عمل درآمد کروانے سے قبل امارت اسلامیہ کے رہنماؤں اور علماء کی جانب سےمقتول کے خاندان سے معافی کی درخواست کی گئی، جو مقتول کی والدہ نے منظور نہیں کی۔ جس کے بعد مقتول کے والد نے قاتل کو تین گولیاں مار کر بیٹے کا قصاص لے لیا۔
مقتول مصطفی کی والدہ کا کہنا ہے کہ علماء اور امارت اسلامیہ کے رہنماؤں نے بارہا ان سے معافی کی درخواست کی۔ کل رات بھی علماء کا ایک جرگہ ہمارے ہاں پہنچا مگر میں نے معاف نہیں کیا۔
مقتول کی والدہ کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ قاتل کی سزا سے میرا بیٹا زندہ نہیں ہوگا مگر زمین ایک شریر کے وجود سے خالی ہوجائے گی جو کل کو دیگر لوگوں کی جان بھی لے سکتا ہے اور یہ سزا ان کے لیے بھی عبرت ہوگی جو چند روپوں کے لیے لوگوں کی جان لے لیتے ہیں۔
انہوں نے اپنے آڈیو بیان میں مزید کہا کہ میں علماء کی قدر کرتی ہوں لیکن میں نے ان کی درخواست قبول نہیں کی اور میں ان کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ انہوں نے میرے بیٹے کا انتقام یقینی بنایا۔

Related Posts