اسٹیٹ بینک کی خودمختاری

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

حکومت نے اپوزیشن کے خلاف عددی برتری حاصل ہونے کے بعد سینیٹ میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل صرف ایک ووٹ کی اکثریت سے منظور کروالیا ہے۔بل کے حق میں 43 اورمخالفت میں 42 ووٹ آئے۔بل کی منظوری کے وقت اپوزیشن لیڈر یوسف گیلانی سمیت حزب اختلاف کے 8اور حکومت کے 4ممبران ایوان سے غیر حاضر تھے۔

اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومت اسٹیٹ بینک کی خودمختاری ختم کررہی ہے تاہم اگر بل کے اہم نکات پر نظر ڈالیں تو اسٹیٹ بینک آف پاکستان بل 2021 کے تحت حکومت کے اسٹیٹ بینک سے قرضہ لینے پر پابندی ہوگی۔اسٹیٹ بینک کا مجاز خزانہ 500 ارب روپے ہو گااورادا شدہ سرمایہ 100 ارب روپے ہو گا، ادا شدہ سرمائے میں کمی نہیں کی جا سکے گی۔اسٹیٹ بینک کے جنرل ذخائر صفر سے کم ہونے پر وفاقی حکومت 30 روز کے اندرضروری کیش دے گی۔اسٹیٹ بینک کا مرکزی مقصد مقامی قیمتوں میں استحکام ،مانیٹری پالیسی کا تعین اور عمل درآمد ہوگا۔

مرکزی بینک ایکسچینج ریٹ پالیسی تشکیل دے گا، پاکستان کے تمام بین الاقوامی ذخائر رکھے گا اور کرنسی جاری کرے گا۔بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ایک گورنر اور 8 نان ایگزیکٹو ڈائریکٹرز ہونگے، نان ایگزیکٹو ڈائریکٹرز میں ہر صوبے سے کم از کم ایک رکن ہو گا۔

وفاقی سیکریٹری خزانہ بورڈ کے رکن ہوں گے لیکن ووٹ کا اختیار نہیں ہو گا، ڈپٹی گورنر بورڈ اجلاسوں میں شرکت کریں گے لیکن ووٹ کا حق نہیں ہو گا۔گورنر کی عدم موجودگی میں ڈپٹی گورنر اجلاس کی صدارت اور ووٹ کا حق استعمال کرے گا،گورنر، اسٹیٹ بینک کے بورڈ کا چیئرپرسن ہو گا۔

اسٹیٹ بینک حکومت،حکومتی محکمے یا عوامی ادارے کو براہ راست قرضہ یا گارنٹی نہیں دےگا۔اسٹیٹ بینک حکومت کی جاری کردہ کوئی سیکورٹی نہیں خریدےگا، اسٹیٹ بینک حکومت کے داخل کردہ کسی قرض، سرمایہ کاری کی ضمانت نہیں دےگا۔گورنر اور نان ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کا تقرر وفاقی حکومت کی تجویز پر صدرکریں گےاسٹیٹ بینک کے تین ڈپٹی گورنرز ہوں گے، ڈپٹی گورنرز کا تقرر وفاقی حکومت، وزیر خزانہ اور گورنر سےمشاورت کے بعد کرےگی، گورنر، ڈپٹی گورنرز اور نان ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی مدت 5سال ہوگی۔

یہاں یہ بات واضح ہے کہ آئی ایم ایف نے چھٹے جائزہ کی منظوری کیلئے پاکستان کو پانچ پیشگی شرائط دی تھیں جن میں سے فنانس ضمنی بل 2021اورا سٹیٹ بینک آف پاکستان کی خود مختاری سے متعلق اسٹیٹ بینک ترمیمی بل 2021کی پارلیمنٹ سے منظوری بھی شامل تھی۔

جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی سینیٹ سے منظوری کے بعد آئی ایم ایف کی آئندہ قسط کیلئے تمام پیشگی شرائط پوری کردی ہیں اور اب قوی ا مکان ہےکہ 2فروری کو آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ چھٹے جائزہ کی منظوری دے دے گا جس کےبعد پاکستان کو نہ صرف ایک ارب 5کروڑ ڈالر کی قسط مل جائے گی بلکہ آئی ایم ایف کے ساتھ 6ارب ڈالر کا قرضہ پروگرام بھی بحال ہو جائےگا۔

گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر باقر رضا کا کہنا ہے کہ کہاکہ غلط تاثر دیا جا رہا ہے کہ اسٹیٹ بینک حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہو گا جبکہ وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ اچھے ملکوں کے مرکزی بینک دیکھیں تو وہاں خود مختاری ہے، ہم کوئی انوکھا کام نہیں کرنے جارہے۔ اسٹیٹ بینک کو انتظامی طور پر مزید با اختیار بنائیں گے اوراگر اسٹیٹ بینک ہاتھ سے نکلنے کی کوشش کرے گا تو خودمختاری ختم کردیں گے۔

یہ درست ہے کہ پاکستان کے نظام میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے تاہم یہ اصلاحات اگر ملک کے مفاد میں ہوں تو کوئی مضائقہ نہیں لیکن بیرونی طاقتوں کی ایماء پر ہونیوالی تبدیلیوں سے ملک میں انتشار کو ہوا ملتی ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اسٹیٹ بینک کے حوالے سے اصلاحات پر اپوزیشن جماعتوں کے تحفظات دور کرے تاکہ سیاسی کشیدگی کی فضاء کو کم کیا جاسکے۔

Related Posts