دہشت گردوں کا راستہ روکنے کیلئے مستحکم افغانستان ناگزیر ہے،فوادچوہدری

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
Stable Afghanistan imperative to deny terrorist groups space

اسلام آباد :وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف کئی معاملات پر غلط اور جعلی پروپیگنڈے کئے، بہت سے دوسرے ممالک بھی ایسے مسائل سے دوچار ہیں، فیک نیوز کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر کوششیں ہونی چاہئیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف ممالک کے سفارت خانوں کے پریس اتاشیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ افغانستان میں عدم استحکام کی صورتحال سے پورا پاکستان متاثر ہوتا ہے، اس وقت افغان عوام غربت کی زندگی گذار رہے ہیں۔

اکانومسٹ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ افغانستان میں 23 ملین افراد خوراک کی کمی کا شکار ہیں، افغانستان میں غربت کی صورتحال کی وجہ سے انسانی المیہ پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ایسی وڈیوز سامنے آرہی ہیں جن میں بتایا جا رہا ہے کہ معصوم بچوں کو خوراک کے لیے فروخت کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ دنیا کو افغان عوام کی مدد کے لیے آگے آنا ہوگا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم افغانستان میں جامع حکومت چاہتے ہیں لیکن دوسری جانب ہمیں افغانستان میں انسانی المیہ پر تشویش ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں ہم نے طویل عرصے تک جنگ لڑی، جب ہم نے آپریشن کا آغاز کیا تو 40 سے 45 ہزار پاکستانی افغانستان چلے گئے، یہ تمام لوگ پاکستانی ہیں، انہیں واپسی کا موقع فراہم کیا جانا چاہئے۔

فیک نیوز اور جعلی خبروں کا ذکر کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے زیادہ استعمال سے فیک نیوز اور جعلی نیوز کے مسائل نے جنم لیا،انہوں نے امریکا کے سابق صدر اوباما کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کے سابق صدر اوباما نے 2003ء میں کہا تھا کہ جدید دور میں حکومتوں کا سب سے بڑا چیلنج فلو آف انفارمیشن کو منظم کرنا ہے۔

مزید پڑھیں:سردیوں میں دن میں 3 بار گیس ملے گی ، وفاقی وزیرحماد اظہر کی یقین دہانی

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نئی قانون سازی لانے کی کوشش کر رہے ہیں، پی ایم ڈی اے کا آئیڈیا تجویز کرنے کا مقصد تمام قوانین کو یکجا کرنا تھا، ریگولیشن کے موجودہ میکانزم کے تحت نصف درجن سے زائد فرسودہ قوانین موجود ہیں جو جدید دور کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سات ریگولیٹری باڈیز میڈیا اداروں کو چلا رہی ہیں، یہ قوانین ڈیجیٹل انقلاب سے پہلے تیار ہوئے، ہم ان قوانین کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جدید دور میں ٹیلی ویڑن، ریڈیو اور اخبارات موبائل فون کا حصہ بن چکے ہیں، آج ہم واٹس ایپ پر آنے والی معلومات کو ٹویٹ کر دیتے ہیں تو وہ معلومات ریڈیو، ٹی وی اور اخبارات تک باآسانی پہنچ جاتی ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف کئی معاملات پر غلط اور جعلی پروپیگنڈے کئے، یہ صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے، بہت سے دوسرے ممالک بھی اس قسم کے مسائل سے دوچار ہیں، فیک نیوز کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر کوششیں ہونی چاہئیں، ہمیں عالمی کوششوں کے ذریعے سوشل میڈیا ریگولیشنز اور میڈیا کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا۔