کراچی:سری لنکا نے پاکستان کے ساتھ تجا رت ایک بلین ڈالرتک لے جانے کی تجو یزدیدی، آزاد تجارتی معاہدے پر نظر ثانی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر حنیف لاکھانی نے سری لنکن شہری کے ساتھ سیالکوٹ کے انتہائی افسوس ناک اور اندوہناک واقعے پر اپنے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ وہ دونوں تاریخی طور پر اہم اسٹریٹجک پارٹنر ممالک کے درمیان برادرانہ باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے سری لنکا کے عزم کوانتہا ئی احترام کے ساتھ دیکھتے ہیں۔
وہ سری لنکا کے اعلیٰ سطح کے تجارتی اور سرمایہ کاری وفد کے دورے کے موقع پر بات کر رہے تھے جس میں اعلیٰ ریاستی عہدیداران اور کاروباری رہنما شامل تھے۔
حنیف لاکھانی نے مزید کہا کہ سری لنکا وہ واحد ملک ہے جس کے ساتھ پائیدار بنیادوں پر ہمارا تجارتی سرپلس رہتا ہے اور اس لیے سری لنکا ہمیشہ پاکستانی کاروباری، تجارتی اور صنعتی برادری کے لیے ایک اہم مارکیٹ رہے گا۔
انہوں نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ سری لنکا کو پیپل ٹو پیپل اور بزنس ٹو بزنس روابط اور تعلقات کو وسعت دینے کے لیے پاکستانیوں کے لیے اپنے شاندار سیاحتی مقامات اور بہتر ین سیاحتی انفرا اسٹر کچر کو جارحانہ طور پر فروغ دینا چاہیے۔
سری لنکا کے وزیر تجارت ڈاکٹر بندولہ گوناوردھنےنے کہا کہ تقریباً 450 ملین ڈالر کا دو طرفہ تجارتی حجم اس کے حقیقی امکانات کے مقابلے میں بالکل ناکافی ہے اور انہوں نے اپنے اس عزم اور مکمل تعاون کا اظہار بھی کیا کہ سال 2024 تک اسے ایک بلین ڈالر تک لے جایا جا سکتا ہے۔
سر ی لنکا سے پاکستان ایکسپورٹس کے لیے انہو ں نے خاص طور پر مختلف قسم کی چائے، قدرتی ربڑ، ناریل اور ناریل کی مصنوعات، مچھلی اور اس کی پروسیس شدہ مصنوعات، کاغذ سازی کا خام مال، قیمتی پتھر وغیرہ کا ذکر کیا۔ڈاکٹر بندولہ گوناوردھنے نے ذکر کیا کہ 2005 میں طے پانے والے پاکستان سری لنکا آزاد تجارتی معاہدے نے اپنی حقیقی صلاحیت حاصل نہیں کی ہے اور اسے مزید موثر اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
وہ پُرامید تھے کہ تجارتی معاہدے کو وسیع پیمانے پر توسیع دی جا سکتی ہے اور اپ ڈیٹ کیا جا سکتا ہے تاکہ تجارتی حجم میں اضافے کو مؤثر طریقے سے تیز تر تر قی کی راہ پرڈالا جا سکے اور یہ ایک ملٹی بلین ڈالر کے حجم میں تبدیل ہونے کا پو ٹینشل رکھتا ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے نو منتخب شدہ سینئرنائب صدر سلیمان چاؤلہ نے کہا کہ پاکستان تقریباً 700 ملین ڈالر سالانہ کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا چائے درآمد کرنے والا ملک ہے اور بدقسمتی سے اس بڑے حجم میں سری لنکا کا حصہ محض 2فیصد ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی سری لنکا کو پاکستان کو چائے کی برآمدات بڑھانے کے لیے کوشاں رہے گا اور سہولیات فراہم کرنے کی کو ششیں کرے گا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ PSFTA پر نظرثانی اور توسیع کرتے وقت اس مسئلے پر بات کی جا سکتی ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے نو منتخب شدہ نائب صدرانجینئر ایم اے جبار نے بتایا کہ بھارت اور سری لنکا کی باہمی تجارت کا حجم 4 ارب ڈالرہے؛ جبکہ پاکستان اور سری لنکا کا تجا رتی حجم نصف ارب ڈالر سے بھی کم ہے۔
دونوں ممالک کو اس ماریجنل سطح کی تجارتی سرگرمیوں اور اس کی بنیادی وجوہات پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے سابق سنیئر نا ئب صدر اور رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے گروپ چیئرمین عبدالرحیم جانونے گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ انہوں نے سری لنکا کی تاجر برادری اور حکومت کو ان کے ساتھ معاملات میں اپنے پچاس سالہ تجربے کے دوران بہت مہمان نواز اور خوش آئند پایا۔
مزید پڑھیں:ایف پی سی سی آئی کا پاک افغان تجارت کو بچانے کے لیے کوششیں تیز کرنے کا مطالبہ