کراچی: سندھ ایمپلائزسوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کا بجٹ اجلاس وزیر تعلیم و محنت سندھ و چیئرمین گورننگ باڈی سیسی سعید غنی کی زیرصدارت منعقد ہواجس میں مالی سال 22-2021کے 9 ارب 41 کروڑ75لاکھ سے زائد کے بجٹ کی منظوری دی گئی۔
بجٹ کمشنر سیسی محمد اسحاق مہر نے پیش کیا۔ اس موقع پر سیکریٹری محنت سندھ عبدالرشید سولنگی، ممبران گورننگ باڈی محمدخان ابڑو، عبدالواحدشورو، شاہ جہاں شیخ، کرامت علی، خلیل بلوچ، وائس کمشنر سیسی طارق انور کھوکھر، میڈیکل ایڈوائزرڈاکٹرعمرچنہ، ڈائریکٹر پروکیورمنٹ ڈاکٹرسعادت میمن، ڈائریکٹر فنانس عامرعطا، ڈائریکٹر کنٹری بیوشن اینڈ بینیفٹ عنبرین کامل اور ڈائریکٹرآئی ٹی حامد علی کے علاوہ دیگرافسران بھی موجود تھے۔
بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ سوشل سیکورٹی اسکیم کا بنیادی مقصد محنت کشوں اور ان کے لواحقین کو بہتر سے بہتر سہولتوں کی فراہمی ہے اور اس کے لئے سیسی کے آئندہ مالی سال 2021-22کے بجٹ میں تمام پیرا میٹرز کو سامنے رکھتے ہوئے حقیقی معنوں میں ”محنت کش دوست“ بجٹ بنانے پر توجہ دی گئی ہے۔
وزیر محنت نے کہا کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں محنت کشوں کی فلاح و بہبود کیلئے 5ارب 41کروڑ 12لاکھ 32ہزار روپے مختص کئے گئے ہیں، جن میں سے صرف طبی سہولتوں کی فراہمی پر 5ارب 29کروڑ 89لاکھ 76ہزار روپے خرچ کیے جائیں گے جو کہ کل اخراجات کا 71فیصد ہے۔
قبل ازیں بجٹ پیش کرتے ہوئے کمشنرسیسی محمداسحاق مہرنے کہاکہ چیئرمین گورننگ باڈی کی ہدایت پر بجٹ کو ”محنت کش دوست“ بنانے پر بھرپور توجہ مرکوز رکھی گئی ہے۔ مزیدبراں گذشتہ سال کی نسبت آئندہ مالی سال میں طبی سہولتوں کی فراہمی پرزیادہ توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
ان اقدامات سے صوبے کے زیادہ سے زیادہ محنت کشوں اور ان کے لواحقین کو سوشل سیکورٹی اسکیم کے فوائد حاصل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ صنعتی و تجارتی ادارے جہاں کم از کم پانچ یا پانچ سے زیادہ افراد ملازم ہوں، سوشل سیکورٹی اسکیم میں رجسٹریشن کے اہل ہیں۔
مزید پڑھیں:این ایف سی پر تنقید کرنے والوں میں خود ریونیو جمع کرنے کی اہلیت نہیں۔بلال غفار