جامعہ کراچی میں چینی اساتذہ پر خودکش حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: مبینہ حملہ آور خاتون کراچی کے علاقے دہلی کالونی سے حملے کے لیے جامعہ کراچی پہنچی تھی۔خاتون نے دہلی کالونی میں ایک فلیٹ کرائے پر لے رکھا تھا۔اسی علاقے سے خاتون رکشہ میں سوار ہوئیں اور کراچی یونیورسٹی کے کنفیوشس ڈیپارٹمنٹ کے سامنے اتری۔

خودکش حملہ آور خاتون جب رکشا سے اتری تو وہاں ایک برقع پوش خاتون بھی کھڑی تھیں۔ خودکش حملہ آور خاتون رکشا سے اتر کر کچھ دور کھڑی ہوگئی اور اسی دوران سفید اسکارف میں موجود خاتون حملہ آور اس کے پاس جاکر بات چیت کے بعد حملہ آور خاتون دھماکے کے مقام پر پہنچی۔

پولیس ذرائع کے مطابق رکشا سے اترنے کے بعد اور دھماکا ہونے تک تقریباً نو سے دس منٹ کا دورانیہ ہے۔ جامعہ کراچی میں جائے وقوع سے2ٹانگیں ملی ہیں، ملنے والے ایک پیر میں لیڈیز جوتا تھا، جو خودکش کا تھا۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خود کش بم بار کے والد کے گھر کا بھی سراغ لگا لیا۔ گلستان جوہر کے بعد کراچی کی اسکیم 33 میں قائم گھر بھی سیل کر دیا گیا ہے۔یہ کارروائی اسکیم 33 سچل گوٹھ میں قائم رہائشی سوسائٹی میں کی گئی۔

اس گھر میں ڈیڑھ ماہ قبل شاری بلوچ کی بہن اسما کی شادی بھی ہوئی تھی، تعلیم یافتہ خود کش بم بار کی بہن بھی پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہے۔خود کش بمبار شاری بلوچ سات بہن بھائی ہیں۔اہل محلہ کا بتانا ہے کہ بنگلے میں آٹھ دس دن کے بعد ایک فیملی آتی تھی جوکہ کسی سے ملتی نہیں تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گھر سے سرکاری نمبر پلیٹ کی گاڑی میں آمدورفت ہوتی رہی۔اہل محلہ کے مطابق بنگلہ کافی دنوں سے بند ہے اور یہاں سے کسی کو گرفتار ہوتے نہیں دیکھا،تحقیقاتی ذرائع کا کہناہے کہ تفتیش کاروں نے مختلف کارروائیوں میں اہم دستاویزات برآمد کی ہیں جس میں خود کش بمبار خاتون کی اہلخانہ کے ہمراہ تصاویر ملی ہیں۔

خاتون کے شوہر کا قومی شناختی کارڈ بھی ملاہے جب کہ رات گئے کارروائی میں غیرملکی سمیں بھی برآمد کی گئیں ہیں،تحقیقاتی ذرائع کے مطابق کارروائی میں تفتیشی اداروں نے رہائشی مکان میں آنے والی سرکاری گاڑی کی تفصیلات بھی جمع کرنا شروع کر دی ہیں۔

اس سے قبل گلستان جوہر بلاک 13 میں واقعے رہائشی فلیٹ پر بھی چھاپہ مارا گیا۔ تیسری منزل کا رہائشی فلیٹ 3 سال تک بم بار خاتون کے استعمال میں رہا۔تفتیشی اداروں نے فلیٹ کے مالک سے بھی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

جامعہ کراچی حملے میں خود کش بمبار کو لانے والے رکشہ ڈرائیور بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مل گیا،تحقیقاتی اداروں نے بتایا کہ رکشہ ڈرائیور سے خاتون کے متعلق پوچھ گچھ کی گئی اور بیان ریکارڈ کرلیا گیا۔

مزید پڑھیں:اے ایس او نے غیر ملکی شراب کراچی اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنادی

تحقیقاتی اداروں کا کہنا تھا کہ خودکش دھماکے میں سی فور جیسا بارودی مواد استعمال کیا گیا جو دھماکے کے ساتھ ہی جل جاتا ہے، اس بارودی مواد کو آسانی سے بجھایا نہیں جاسکتا۔ جامعہ کراچی میں خودکش دھماکے کا مقدمہ سی ٹی ڈی سول لائن میں درج کرلیا گیا ہے۔