فیصل آباد میں بچوں کے اسپتال سے ایک تشویشناک واقعہ رپورٹ ہوا ہے جہاں خاتون سیکورٹی گارڈ کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام سامنے آیا ہے، اس واقعے میں دو ملزمان ایک ڈاکٹر اور ایک سیکورٹی سپروائزر شامل ہیں۔
ڈاکٹر پر الزام ہے کہ انہوں نے خاتون گارڈ کو جھوٹے بہانوں سے متعدد بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور واقعے کی ویڈیو بھی بنائی۔ سیکورٹی سپروائزر پر الزام ہے کہ انہوں نے اس ویڈیو کی بنیاد پر متاثرہ خاتون کو نوکری سے نکالنے کی دھمکیاں دے کر بلیک میل کیا۔
متاثرہ خاتون کے مطابق جب انہوں نے کیس درج کرانے کی کوشش کی تو ان کی درخواست مسترد کر دی گئی۔ اس دباؤ کے تحت خاتون نے مبینہ طور پر خودکشی کی کوشش کی اور خود کو تیز دھار چیز سے زخمی کر لیا۔ بعد ازاں، پولیس نے خواتین پولیس اسٹیشن میں ان کے بیان کی بنیاد پر مقدمہ درج کر لیا۔
اس مقدمے میں ڈاکٹر سمیت پانچ افراد کو نامزد کیا گیا ہے اور پولیس تحقیقات کے ساتھ ساتھ ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔
یاد رہے کہ میرپور ماتھیلو میں ایک علیحدہ واقعے نے سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا کر دیا ہے، ایک 50 سالہ خاتون ڈاکٹر نے ایک نوجوان پر حملہ کیا، جس نے مبینہ طور پر ان کی شادی کی تجویز مسترد کر دی تھی۔
نوجوان شدید زخمی ہو گیا ، ڈاکٹر نے حملے کے دوران اس کی زبان کاٹ دی اور آنکھوں کو نقصان پہنچایا۔ متاثرہ شخص کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، جس پر عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ یہ معاملہ گھوٹکی کے ایس ایس پی ڈاکٹر سمیع اللہ سومرو کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
یہ دونوں واقعات معاشرتی بگاڑ اور خواتین و دیگر کمزور طبقات کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم کی نشاندہی کرتے ہیں، جن پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔