راولپنڈی میں بہن کی مدد سے ہوس پرست کی کمسن لڑکی سے زیادتی، مقدمہ درج، ملزم فرار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

راولپنڈی میں ہوس پرست ملزم نے بہن کی مدد لے کر کمسن لڑکی سے زیادتی کی اور جرم کے خلاف قانونی کارروائی کے خوف سے فرار ہوگیا۔ واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ راولپنڈی کی تحصیل کلر سیداں میں پیش آیا جہاں بہن نے اپنے بھائی کی مدد کرتے ہوئے اپنی ہی سہیلی کی آبرو ریزی کروائی۔ اقصیٰ مجید نامی لڑکی نے 15 سالہ انوشا کنول کو اپنے بھائی کامران سے دوستی کرنے کا کہا جس پر انوشا نے صاف انکار کردیا۔

بعد ازاں اقصیٰ اپنی سہیلی کو بہلا پھسلا کر لے گئی اور بھائی کے حوالے کردیا۔ کامران نامی ہوس پرست مجرم انوشا کو اپنے کزن کی ورکشاپ میں لے گیا، اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی اور بدفعلی کی ویڈیوز بناتا رہا۔ متاثرہ بچی کے والد کے مطابق انوشا کنول اور اقصیٰ مجید گورنمنٹ ہائی اسکول کلر سیداں میں کلاس فیلوز تھے۔

انوشا کنول کے والد نے کہا کہ اقصیٰ 31 مارچ 2017ء کو دن 11 بجے میری بیٹی کو اپنے گھر لے گئی جہاں اس کا بھائی کامران اور کزن توقیر پہلے سے موجود تھے۔ کامران اور توقیر نے اقصیٰ کے ساتھ سازباز کرکے میری بیٹی کو ہمارے گھر چھوڑنے کا کہا اور اسے مہران گاڑی کی پچھلی سیٹ پر بٹھا دیا۔

لڑکی کے والد کے مطابق اس دوران کامران مجید نے پستول نکال لیا اور میری بیٹی سے کہا کہ اگر شورشرابہ کیا تو جان سے مار دوں گا۔ میری بیٹی خوفزدہ ہو گئی اورخاموش رہی۔ کامران مجید اور کزن توقیر میری بیٹی کو مریر چوک راولپنڈی میں واقع ورکشاپ لے گئے۔

بعد ازاں کامران مجید گاڑی میں بیٹھا رہا اور توقیر نے گاڑی سے باہر نکل کر ورکشاپ کا شٹر بند کردیا اور تالا لگا دیا۔ کامران مجید نے اسلحے کے زور پر میری بیٹی سے زیادتی کی اور موبائل فون کے ذریعے ویڈیو بنائی۔ اس نے میری بیٹی کو دھمکیاں دیں کہ اگر آئندہ ہماری بات نہ مانی یا کسی کو بتایا تو تمہاری ویڈیو وائرل اور تمہیں قتل کردیں گے۔

ملزم کامران مجید نے متعدد بار بلیک میل کرکے انوشا کنول کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور ویڈیوز بھی بنائیں۔ میری بیٹی کو بلیک میل کرکے میرے خلاف تھانے میں درخواست دلوائی کے میرے والد مجھے مارتے ہیں جبکہ ساڑھے 3 سال سے کامران مجید اس کے ساتھ زیادتی کرتا رہا۔

بالآخر تنگ آ کر انوشا کنول نے اپنی سہیلی کے والد بشارت کو ساری بات تفصیل سے بتائی تو وہ رواں برس 16 فروری کو میری بیٹی کو میرے گھر چھوڑ گئے اور مجھے بتایا کہ تمہاری بیٹی انوشا کنول بلیک میل اور جنسی تشدد کا شکار ہوئی۔ ملزمان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔

پولیس نے واقعے کا زیرِ دفعہ 376 زنا بالجبر مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ملزم مفرور ہے۔ بچی کے والد نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ملزم انتہائی بااثر بدمعاش ہے۔ اسے گرفتار کرکے سخت سزا دی جائے۔ میری بیٹی کی ویڈیوز بھی ڈیلیٹ کروائی جائیں۔