سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیب کو ختم کردینا چاہیے ،(ن)لیگ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

SC slammed NAB: PML-N demands new accountability body

اسلام آباد : پاکستان مسلم لیگ (ن) نے خواجہ برادران کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعد رفیق کا کیس ایک مثال ہے،آنے والے وقت میں انصاف کا بول بالا ہوگا،سپریم کور ٹ کے فیصلے کے بعد نیب کو ختم کردیناچاہیے ۔

نیب اور حکومت ادارے کو ختم کر نے کا فیصلہ کرے ،جب تک آپ کے خلاف ثبوت نہیں ملتا آپ معصوم ہے، اور یہ ہمارا آئین کہتا ہے،مطیع اللہ جان اور صحافت کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے،اس ملک میں ہر شخص کو تقریر اور تحریر کی آزادی ہونی چاہیے ،اگر اصول کے مطابق فیصلے کئے جائیں تو پاکستان کو کئی خطرہ نہیں ۔

ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن )کے سینئر رہنماؤں شاہد حاقان عباسی ، احسن اقبال ، خواجہ آصف اور سعد رفیق نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

خواجہ آصف نے کہاکہ سعد رفیق اور سلمان رفیق سے متعلق سپریم کورٹ نے تاریخ ساز فیصلہ کیا،سپریم کورٹ کے فیصلے سے انصاف کا بول بالا ہوا،سائل اور وکلاء برداری اس سنگ میل فیصلہ کا حوالہ دیا کریں گے ۔

انہوں نے کہاکہ عدلیہ کو سلام پیش کرتا ہوں اور سعد رفیق اور سلمان رفیق کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔خواجہ آصف نے کہاکہ خواجہ سعد رفیق نے اس نظام کے خلاف جہاد میں صعوبتیں برداشت کیں لیکن پایہ استقلال میں کوئی لغزش نہیں آنے دی،آج بھی سعد رفیق اپنے کارکنوں اور ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔

انہوں نے کہاکہ مطیع اللہ جان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں،میڈیا کا کایا پلٹی ہے اس حکومت نے،کل جو ان کے حمایتی تھے آج وہ مخالف ہوگئے ،مطیع اللہ جان نے ہمیشہ حق سچ کی پرچار کی،مطیع اللہ جان اور صحافت کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے،اس ملک میں ہر شخص کو تقریر اور تحریر کی آزادی ہونی چاہئے۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ملک میں احتساب کا تماشہ لگایا ہے۔

سعید رفیق کیس میں سپریم کورٹ فیصلے نے ملک کی حقیقت ہمارے سامنے رکھ دی ہے،سعد رفیق کا کیس ایک مثال ہے، نیب اور حکومت مل کر یہ فیصلہ کرے کہ اس ادارے کو ختم کردے۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں نیب کی حقیقت لکھی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ریمانڈ اور قید میں رکھنے کے باوجود بھی کچھ ثابت نہ کرسکے،کیسسز بننے کے پیچھے صرف ایک مقصد ہے کہ ان کو ہراساں کیا جائے،ہمارا آئین شہریوں کو پروٹیکشن دیتا ہے،جب تک آپ کے خلاف ثبوت نہیں ملتا ،آپ معصوم ہیں اور یہ ہمارا آئین کہتا ہے،آج نیب نے سب کچھ پامال کیا،سپریم کورٹ نے کہا کہ نیب اپوزیشن کو دبانے کا ایک ٹول ہے۔

اپوزیشن کو سالوں اور مہینوں جیل میں رکھا جاتا ہے مگر نیب خود یہی کہتا ہے کہ 30 دنوں میں کیس فائل کردے،یہ ملک کے مفاد میں نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ سعد رفیق صاحب کا فیصلہ تاریخی حیثیت اسلئے بھی رکھتا ہے جس سے ملک میں احتساب کا کھوکھلا پن سب کے سامنے آگیا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ سپریم کورٹ نے فیصلہ میں تمام چیزیں واضح کر دی ہیں۔انہوں نے کہاکہ مشہور مقولہ ہے،چھوٹے لوگوں کو اسلئے عہدوں پر رکھا جاتا ہے تاکہ مفادات کا حفاظت کر سکے۔انہوں نے کہاکہ ایسے لوگ آئین و قانون کو پامال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ انسان کی عزت کو کیسے پامال کیا جاتا ہے،سپریم کورٹ کے فیصلہ میں لکھا ہے انہوں نے کہاکہ چیئرمین نیب بھی اسی عدالت کے جج ہیں وہ فیصلے کے الفاظ کا مطلب بہتر سمجھتے ہیں،جب اعلی عدلیہ ایسے الفاظ کا استعمال کر دے تو ادارے کو سمجھ آجانی چاہیے۔

لیگی رہنماؤں نے کہاکہ خواجہ سعد رفیق نے ڈٹ کر مقابلہ کیا،اعلیٰ ترین عدلیہ میں گئے اور انصاف مل گیا،نیب نے پاکستان کو پوری دنیا میں ذلیل کیا،یہاں حق کی آواز کو ہمیشہ دبایا جاتا ہے۔

نیب کو یہ بات نہیں بھولنا چاہئے کہ ہر اختیار کو استعمال کرنے کی وجہ وجہ ہونی چاہیے،آئین کی پامالی کا کسی کو حق نہیں،کس نے آپ کو اختیار دیا کہ ایک بندے کو پوری دنیا میں بدنام کردے،جس ملک میں ناانصافی ہوگی وہ ملک نہیں چلے گا،یہ کیفیت آج ہمارے ملک میں ھی ہے،یہ نیب کی حقیقت ہے خیہ حکومت کی حقیقت ہے،ان کو شرم آنی چا ہیے۔

اگر ان کو انگریزی آتی ہے تو یہ فیصلہ پڑھ لیں،ان کو چلوں بھر پانی میں ڈوبنا چاہیے۔ احسن اقبال نے کہاکہ مشرف کے دور میں لوگ جھک گئے تھے لیکن مسلم لیگ نے ہمیشہ بغاوت کی،اس فیصلے کے بعد ان کے 16 مہینے ان کو کون لوٹائے گا،16 مہینے جبری طور پر والد کو بچوں سے جدا کیا گیا،یہ وہ سوال ہے جو آج پاکستانی ریاست کے سامنے کھڑا ہے۔ احسن اقبال نے کہاکہ مطیع اللہ جان نے جس طریقے سے گرفتار کیا یہ حکومت ڈیموکریسی نہیں بلکہ پینٹا گریسی پر عمل پیرا ہے۔

نیب کو از خود میر شکیل الرحمن کو رہا کرنا چاہیے ،میں نے نیب کی غیر آئینی سزاء کاٹی ہے،ہماری حوصلوں میں کمی نہیں ائی،ملک کی تشخص بچانے کیلئے اس حکومت کو گھر بھیجنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان ، خیبرپختونخوا اور کراچی کے لوگ پریشان ہے،اس حکومت نے قبائلی علاقوں کیساتھ دھوکہ کیا ہے،سی پیک پاکستان کے مستقل کا منصوبہ تھا اس کو نیوٹرل گیر میں کھڑا کیا ہے،ہر روز مسلم لیگ ن کے منصوبوں کے ٹویٹس ہوتے ہیں،ایم ایل ون کیلئے 6 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ پاکستان بنانے والوں کی اولاد کیساتھ ریاست نے بدسلوکی کی،ہماری جان تک لے لی گئی مگر ہماری عزت نفس میں کمی نہیں لائی گئی،اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے وہ حرکت میں ضرور آتی ہے،ہمیں انصاف دینے میں تاخیر کی گئی،جس آزاد عدلیہ کیلئے ہم نے جیلیں کاٹی تھی وہاں سے انصاف ملتے ہوئے تارخیر ہوگئی ،یہ چلن اب اس ملک میں بند ہونا چاہیے،میں تقریباً انصاف سے مایوس ہوگیا تھا،اگر اصول کے مطابق فیصلے کئے جائیں تو پاکستان کو کئی خطرہ نہیں۔

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے نیب کو ختم کیا جانا چاہیے،ایسا ادارہ بنانا چاہئے جو آزاد ہو،جس نے لوٹ مار کی ہے وہ کیفر کردار تک پہنچنے چاہئیں ،لازم ہے کہ اب قانون سازی کریں،ہم پرعزم ہیں اور اپوزیشن پر عزم ہیں۔

مزید پڑھیں: ہر کرپٹ شخص کو بے نقاب کرونگی، حریم شاہ نے فاروق ستار کو ٹرانس جینڈر قرار دیدیا

کرپشن کی کالک اپوزیشن کے چہروں پر تھوپنے کے بجائے نیا ادارہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ دوہزار سترہ میں ہماری منتخب حکومت کو گرانے کے لیے یہ کھیل شروع ہوا،نواز شریف کو کسطرح نکالا گیا پھر جو کچھ ہوا سب کے سامنے ہے۔

سعد رفیق نے کہاکہ پاکستان بنانے والوں کی اولادوں کے خلاف ہمیشہ یہ رویہ اپنایا گیا،ہمیں چور ثابت کرنے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگایا گیا اب یہ سلسلہ ختم ہو نا چاہیے ۔

Related Posts