بڑھتی ہوئی مہنگائی اور جرائم

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ملک بھر میں مہنگائی آج تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ ڈالر کی قیمت 215 روپے سے تجاوز کر گئی اور مزید یہ ہولناک پیشگوئیاں جاری ہیں کہ ڈالر 300 روپے سے بھی اوپر جائے گا۔ سونے کی اینٹوں سے لے کر لکڑی کے برادے تک ہر چیز مہنگی ہورہی ہے۔

سبزیاں ِخریدنے جائیے تو آپ کو بھاؤ بتاتے ہوئے کلو کی بجائے پاؤ کا حساب بتایا جاتا ہے کیونکہ لوگوں کی قوتِ خرید بھی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کم ہوتی جارہی ہے۔ ملک کا امیر طبقہ متوسط اور متوسط پستہ و غریب کی صف میں آکھڑا ہوا ہے۔

سب سے زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے کا سب سے غریب طبقہ آج کوڑی کوڑی کا محتاج ہوگیا ہے جو قرض لے کر گزر بسر کرنے پر مجبور ہے تاہم قرض لینے اور دینے والے دونوں جانتے ہیں کہ یہ سلسلہ زیادہ دیر تک چلنے والا نہیں ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ “قریب ہے کہ مفلسی کفر تک پہنچا دے۔”  آج سے1400سال قبل کہے گئے نبئ آخر الزمان ﷺ کے یہ الفاظ آج کی صورتحال کا کتنا درست تجزیہ فراہم کرتے ہیں جہاں غریب لوگ بڑھتی ہوئی مہنگائی سے عاجز آ کر چوریوں اور ڈکیتیوں پر مجبور کیے جارہے ہیں۔

کسی بھی ماہرِ عمرانیات سے پوچھ لیجئے کہ معاشرے میں چوری، ڈکیتی، اسٹریٹ کرائم، لوٹ مار اور قتل و غارت میں اضافہ کیوں ہوتا ہے؟ کیا انسان کی فطرت میں یہ برائیاں لکھ دی گئی ہیں؟

جواب ملے گا کہ معاشرے میں ٖغریبوں کا بڑھتا ہوا استحصال، امیر طبقات کا امیر تر اور غریبوں کا غریب تر ہوتے چلے جانا ہی معاشرتی برائیوں اور جرائم کی بڑھتی شرح کی اصل وجہ ہے۔

کوئی بھی شخص ماں کے پیٹ سے ہتھیار یا سونے کا چمچ منہ میں لے کر پیدا نہیں ہوتا بلکہ یہ اس کے ماں باپ، دوست احباب، اردگرد کا ماحول اور معاشرہ ہوتا ہے جو اسے مختلف کاموں پر مجبور کرتا ہے۔

آج پاکستان میں مہنگائی اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ غریب کے منہ سے روٹی کا نوالہ تک چھین لیا گیا ہے۔ ایسے میں کوئی شخص ہاتھ پھیلاتا ہوا نظر آئے تو لوگوں کے پاس اس کی مدد کیلئے بھی پیسے نہیں ہوتے۔

جو لوگ کسی کی مدد نہیں کرسکتے، ان کی بات تو چھوڑئیے لیکن جو کرسکتے ہیں، وہ بھی بچت کے نام پر کنجوسی کا مظاہرہ کرتے نظر آتے ہیں اور یہ بھی بڑھتے ہوئے جرائم کی وجہ بن جاتی ہے۔

آنے والا وقت بے حد بے رحم اور تکلیف دہ ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ حکومتیں مہنگائی میں کمی لانے کے دعوے تو ہمیشہ سے کرتی آئی ہیں لیکن کسی نے غریب کی حالت پر توجہ دینے کی زحمت گوارا نہیں کی۔

ایک جانب مہنگائی مسلسل بڑھتی رہتی ہے تو دوسری جانب سرمایہ دار اپنی ملز اور فیکٹریوں میں کام کرنے والوں کی تنخواہیں یہ کہہ کر نہیں بڑھاتے کہ ہمیں نقصان ہورہا ہے۔

وقت آگیا ہے کہ معاشرے کے تمام لوگ اپنے اپنے فرائض پر سنجیدگی اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور مفلوک الحال افراد کی مدد کو اپنا شعار بنا لیں۔ مہنگائی تو شاید کبھی کم نہ ہو لیکن اتحاد و یگانگت ہر قسم کی مشکلات سے چھٹکارے کا سہارا ہوسکتی ہے۔

Related Posts