محسنِ انسانیت ﷺ کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت بلاشبہ ہر مسلمان کے لیے ایسا لمحۂ فکریہ ہے جو اس کے دل کو ٹکڑے ٹکڑے اور جذبات کو ریزہ ریزہ کردیتا ہے۔ آج قومی اسمبلی میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف قرارداد منظور کی جائے گی جس کا مغرب میں آزادئ اظہارِ رائے سے بہت گہرا تعلق ہے۔
آزادئ اظہارِ رائے سے مراد یہ ہے کہ آپ جو سوچتے ہیں وہ مناسب الفاظ میں بیان کرسکیں لیکن یہ آزادئ اظہار یا رائے کا برملا بیان مادر پدر آزاد نہیں ہونا چاہئے کیونکہ متعصبانہ اور نسل پرستانہ جملے کسی بھی شخص کی دلآزاری کا سبب بن سکتے ہیں۔ آئیے قومی اسمبلی میں گستاخانہ خاکوں سے متعلق قرارداد آج کیوں لائی جارہی ہے؟ اس سوال کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہیں۔
وزیرِ اعظم عمران خان کا ٹوئٹر پیغام
آج سے 2 روز قبل وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ میں سب پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری حکومت نے ٹی ایل پی کے خلاف انسدادِ دہشت گردی قانون کے تحت اس وقت کارروائی کی جب انہوں نے ریاست کی رِٹ کو للکارا اور زمین پر فتنہ پھیلاتے ہوئے قانون نافذ کرنے والوں پر حملے کیے۔آئین و قانون سے کوئی بالاتر نہیں ہوسکتا۔
ٹوئٹر پیغام میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم مسلمان اپنے نبی ﷺ سے بے حد محبت کرتے ہیں اور وہ ہمارے دلوں میں بستے ہیں۔ بیرونی انتہا پسندوں نے اسلاموفوبیا اور گستاخانہ خاکوں کے ذریعے دنیا کے 1 اعشاریہ 3 ارب مسلمانوں کو اذیت میں مبتلا کردیا جس پر انہیں معافی مانگنا ہوگی۔
بیرونی انتہاءپسندوں،جو دنیا کے 1.3 ارب مسلمانوں کو اذیت میں مبتلا کرنےکیلئے اسلاموفوبیا اور نسلی تضحیک کاسہارا لیتے ہیں،کیلئےمیراپیغام ہےکہ:ہم مسلمان اپنےنبی پاک ﷺ سےبےحد محبت کرتےہیں اور وہ ہمارےدلوں میں بستےہیں۔انکی شانِ اقدس میں کسی قسم کی گستاخی یا ہرزہ سرائی ہمیں گوارا نہیں
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) April 17, 2021