منشیات برآمدگی کیس، رانا ثناءاللہ کے جوڈیشل ریمانڈمیں 9روزکی توسیع

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

لاہور: منشیات برآمدگی کیس میں  رانا ثناء اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید توسیع کردی گئی ہے، عدالت نے ملزم کو 18 اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

 لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں سابق صوبائی وزیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی، اسپیشل جج سینٹرل خالد بشیر نے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت پراسیکیوٹر اے این ایف نے ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کی استدعا کرتے ہوئے رانا ثنااللہ پر فرد جرم عائد کرنے کی درخواست کردی۔

پراسیکیوٹر اے این ایف کا عدالت میں کہنا تھا کہ یہ جو کارروائی ہو رہی ہے کس قانون کے تحت کی جا رہی ہے، اگر ڈیوٹی جج ٹرائل سن سکتا ہے تو پھر ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی جائے۔

اس موقع پر رانا ثناء اللّٰہ کی وکلاء ٹیم کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ فوٹیجز محفوظ کر لی گئی ہیں، ہمارا اندیشہ ختم ہوگیا اور بیگ نکالنے اور منشیات برآمد کرنے کی تمام کہانی جھوٹی ہے۔

رانا ثنا اللہ کے وکیل نے کہا کہ مقدمے کا مدعی اور تفتیش اے این ایف سے ہیں، قانون کے مطابق تفتیش آزادانہ ہونی چاہیئے، رانا ثناء کا مؤقف سی سی ٹی وی ویڈیوز کے بعد سچ ثابت ہوا ہے،باقی تو یہاں جنگل کا قانون ہے۔

وکیل راناثنااللہ فرہاد علی شاہ نے عدالت میں کہا کہ اس ملک میں عدالتیں نہ ہوں تو یہ لوگوں کو کچا کھا جائیں، انہوں نے کہا کہ یہ لوگ بشیر بوٹا گاما نہیں، یہ ریاست کی نمائندگی کرتے ہیں۔

ملزمان کے وکلا کے موقف پر اے این ایف پراسیکیوٹر نے کمرہ عدالت میں شعر و شاعری کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام، یہ قتل بھی کر دیں توچرچا نہیں ہوتا‘۔

اے این ایف پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ اس کیس کو ہائی جیک کیا جا رہا ہے، یہ لوگ باہر جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، رانا ثنا اللہ سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے، جس پر رانا ثناءاللہ کے وکلاء اور اینٹی نارکوٹکس پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

وکیل رانا ثنااللہ اعظم نذیر تارڑ نےپراسیکیوٹر اے این ایف سے کہا کہ آپ الفاظ کا استعمال ٹھیک انداز سے کریں، آپ ریاست کی نمائندگی کر رہے ہیں، یہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ہے۔

اے این ایف کے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ عدالت کےحکم پر ڈیٹا محفوظ ہوگیا، ،3 بجکربیس منٹ پر گرفتار کیا گیا۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ پہلے فرد جرم عائد ہو جائے پھر ٹرائل کیا جائے، یہاں پر قانون شکنی ہو رہی ہے ،جس پر وکیل رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ایک معصوم آدمی پر ظلم ہو اور آپ کہتے ہیں کہ بولیں بھی نہ۔

عدالت نے رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 18 اکتوبر تک توسیع کرتے ہوئے مدعی مقدمہ کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کی درخواست پر بھی عدالت نے وکلا کو نوٹس جاری کردیے۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں رانا ثناءاللہ نے کہا کہ  مسلم لیگ ن کے کارکن آزادی مارچ کے حوالے سے پارٹی قیادت کو فالو کریں، اطلاع ملی ہے کہ ن لیگ آزادی مارچ میں شرکت کرےگی،  کارکن پارٹی کے فیصلے کی روشنی میں آزادی مارچ میں بھر پورشرکت کریں۔

 رانا ثنا اللہ نے کہا کہ سیف سٹی کے ریکارڈ نے میرے موقف کو درست ثابت کیا ہے کہ ٹول پلازہ پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی، میں نے کبھی زندگی میں ہیروئن نہیں دیکھی،  نہ کبھی سگریٹ پیا، خود یہ لوگ نشے کرتے ہیں، شہریار آفریدی کو قوم سے معافی مانگنی چاہئے،  ریکارڈ سے ثابت ہوگیا ٹول پلازہ پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

خیال رہے کہ رانا ثنا اللہ کو یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نے اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے موٹر وے سے حراست میں لیا تھا، رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔