رمضان المبارک کا آغاز، سحری اور افطار کا اہتمام اور تراویح کی برکتیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

رمضان المبارک کا آغاز، سحری اور افطار کا اہتمام اور تراویح کی برکتیں
رمضان المبارک کا آغاز، سحری اور افطار کا اہتمام اور تراویح کی برکتیں

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

رمضان المبارک اسلامی سال کا وہ بابرکت مہینہ ہے جس کی آمد کیلئے 11 ماہ تک مسلسل انتطار کیا جاتا ہے اور سحری وافطار کے علاوہ تراویح کی برکتیں سمیٹنے کیلئے فرزندانِ اسلام کی توجہ قرآنِ پاک اور حدیث کے مطابق احکاماتِ اسلام پر مبذول ہوجاتی ہے۔

گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس رمضان المبارک کے دوران عالمِ انسانیت کو کورونا کی بد ترین عالمی وباء کا بھی سامنا ہے، آئیے رمضان المبارک کے حوالے سے مختلف احکاماتِ اسلام کا جائزہ لیتے ہیں۔

ماہِ صیام اور روزوں کی اہمیت

ہر سال رمضان المبارک کے دوران روزے رکھے جاتے ہیں جنہیں اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں جگہ دے کر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر ان کی اہمیت واضح فرمائی ہے۔

روزے کے دوران مسلمان فجر سے لے کر مغرب تک کھانا پینا ترک کردیتے ہیں۔ فجر کی اذان سے قبل سحری اور مغرب کی اذان کے بعد افطار کیا جاتا ہے جو روزے کے لازمی عوامل ہیں۔ سال بھر میں دیگر مواقع پر بھی روزے رکھے جاتے ہیں تاہم رمضان کے روزے اس لیے اہم ہیں کہ یہ فرض کیے گئے ہیں۔ دیگر روزوں کی اہمیت نفلی ہونے کے اعتبار سے کم سمجھی جاتی ہے۔

قرآنِ پاک سے روزوں کی فرضیت ثابت ہے۔ سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 183 میں ارشاد ہوتا ہے کہ اے ایمان والو! تم پر روزے اسی طرح فرض کیے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلے کے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم متقی بن جاؤ۔

فرضیتِ صیام کی تاریخ اور قرآن

بعض روایات کے مطابق روزے کی فرضیت کا حکم سن 2 ہجری میں تحویلِ قبلہ سے 10 سے 15 روز بعد سامنے آیا۔ شعبان کے مہینے میں سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 185 نازل ہوئی جس میں ارشاد فرمایا گیا کہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآنِ پاک نازل کیا گیا جو لوگوں کیلئے ہدایت و رہنمائی ہے اور اس میں حق و باطل میں امتیاز کی واضح نشانیاں موجود ہیں۔ تو تم میں سے جو رمضان پائے، وہ اس کے روزے ضرور رکھے۔ 

احادیثِ نبوی ﷺ اور رمضان المبارک 

رسول اللہ ﷺ کے اقوال یعنی احادیث اور سنتِ مبارکہ ﷺ سے رمضان المبارک کی اہمیت و فضیلت ثابت ہے۔امام مسلم کی حدیث کے مطابق حضورﷺ نے فرمایا کہ جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، دوزخ کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں اور شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں۔

امام ابنِ خزیمہ، احمد اور بیہقی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم پر ایسا مہینہ سایہ فگن ہے کہ مسلمانوں پر اس سے بہتر مہینہ اور منافقین پر اس سے بڑھ کر برا مہینہ کبھی نہیں آیا۔ اللہ تعالیٰ اس مہینے (رمضان) کا ثواب اور اس کی نفلی عبادت  اور بد بختی اور گناہ اس کی آمد سے پہلے لکھ لیتا ہے۔ مومن رمضان میں انفاق کے ذریعے قوت حاصل کرکے عبادت جبکہ منافق مومنوں کی غفلت اور ان کے عیب تلاش کرنے کی تیاری کرتا ہے۔ 

این سی او سی اور رمضان المبارک 

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے یکم رمضان المبارک سے ہی کورونا کی روک تھام کیلئے نئی ایس او پیز جاری کردیں۔ ملک بھر میں ہفتہ اور اتوار کے روز کاروبار مکمل طور پر بند رہے گا جبکہ کورونا سے متاثرہ علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیا جاسکتا ہے۔تراویح کیلئے مساجد کھلی رہیں گی اور نماز کی ادائیگی کے دوران سماجی فاصلے کا اہتمام کیا جائے گا۔

سحری کے وقت سے لے کر شام 6 بجے تک کاروبار کی اجازت ہوگی۔ افطار کے وقت سے لے کر رات 11 بج کر 59 منٹ تک باہر کھانا کھانے کی اجازت ہوگی۔ سینما گھر اور مزارات بند رہیں گے۔ بین الصوبائی ٹرانسپورٹ ہفتے کے 2 روز بند رہے گی۔ مذہبی و ثقافتی اور کھیلوں سمیت ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی۔ 

کورونا کی صورتحال اور مسلمانوں کے فرائض 

وطنِ عزیز پاکستان کیلئے کورونا وائرس ہر گزرتے روز کے ساتھ ایک بڑا چیلنج بنتا جارہا ہے۔ آج کورونا کے باعث 135 افراد انتقال کر گئے جو گزشتہ برس جولائی کے مقابلے میں سب سے زیادہ اموات ہیں۔

ملک بھر میں کورونا سے 7 لاکھ 34 ہزار 423افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ 15 ہزار 754 جاں بحق ہوئے۔ رمضان المبارک کے دوران مسلمانوں کو عبادات کی ادائیگی اور سحر و افطار کے ممکنہ اجتماعات سمیت ہر قسم کی سرگرمی کے دوران کورونا سے بچنے کا اہتمام کرنا ہوگا۔ خاص طور پر ماسک پہننا اور مناسب سماجی فاصلہ برقرار رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

Related Posts