پنجاب حکومت کامن پسند اور سفارشی بنیادوں پر تعینات اتھارٹیز کے 19 چیئرمینوں کو ہٹانیکا فیصلہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

لاہور:پنجاب حکومت نے من پسند اور سفارشی بنیادوں پر تعینات کمپنیز اور اتھارٹیز کے 19 چیئرمینوں و ممبران کو ہٹانے کا فیصلہ کر لیاہے۔ بعض چیئرمین اور ممبران کی طرف سے عہدے کا مبینہ طور پر ناجائز استعمال کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

متعلقہ شعبے کا تجربہ نہ رکھنے اور سرکاری امور میں غیر قانونی اور میرٹ کے برعکس مبینہ طور پر مداخلت کرنے کے باعث ان کی کارکردگی رپورٹ انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے تیار کر لی گئی ہیں جبکہ اس رپورٹ سے چیف سیکرٹری پنجاب میجر (ر) اعظم سلیمان کو بھی آگاہ کر دیا گیا اور یہ رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو بھی بھجوائی جا رہی ہے۔

ذرائع سے معلوم ہوا کہ صفائی کی کمپنیوں سمیت دیگر کمپنیوں میں تعینات کئے گئے سیاسی اور سفارشی افراد کی وجہ سے کوئی ایک بھی کمپنی کارکردگی نہ دکھا سکی۔ افسروں کی جہاں کارکردگی کو دیکھا گیا وہاں سیاسی تعیناتیوں کا بھی جائزہ لیا گیا ہے جس کے بعد بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی تیاری کر لی گئی ہے، موجودہ حکومت کے ا?تے ہی بعض من پسند اور غیر تجربہ کار افراد کو انتہائی اہم عہدوں پر تعینات کر دیا گیا جس کی وجہ سے پنجاب کی کسی کمپنی اور اتھارٹی کی جانب سے کارکردگی نہ دکھائی جاسکی جبکہ بعض ایسے افراد کو اہم عہدوں پر تعینات کیا گیا جن کا متعلقہ فیلڈ سے کاروبار وابستہ ہے لیکن وہ مبینہ طور پر ان ڈائریکٹ طریقے سے اپنے کاروبارکو منافع پہنچانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن کے 2 ارکان کی تعیناتی کا معاملہ حل کرنے کے لیے حکومت کو مزید 10 دن کی مہلت

ذرائع کے مطابق رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کا سب سے بڑا ٹاسک جہاں تمام کمپنیوں اور اتھارٹیز کو بہتر انداز میں چلانا اور اخراجات کو کم کرنا تھا لیکن اس پر عملدرآمد ممکن نہ ہوسکا، یہ ٹاسک بھی وزیراعظم عمران خان کی جانب سے چیف سیکرٹری پنجاب میجر (ر) اعظم سلیمان کو دیا گیا تھا جب ان کو بریفنگ دی گئی تو انکشافات ہوئے کہ صفائی کا نظام شدید متاثر ہے، کسی ایس او پی پر عملدرآمد ہی نہیں کیا جارہا یہاں تک کے جگہ جگہ گندگی ہے اور جو پراجیکٹ شروع ہونا تھے اس پر گزشتہ حکومت نے جو کام کیا صرف وہی ہو سکا، چیئرمینوں اور ممبران کی جانب سے مبینہ طور پر کی جانیوالی میرٹ کے برعکس مداخلت اور اخراجات میں اضافہ غیر ضروری پروٹوکول لینے، گاڑیوں کے استعمال سمیت تمام معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔

اسی طرح صوبے میں پارکنگ کمپنیز کا بھی ڈیڑھ برس گزر جانے کے باوجود کوئی سسٹم بہتر نہ ہوسکا، جبکہ بعض چیئرمین اور ممبران اپنی کارکردگی دکھانے کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب کو بائے پاس کرتے ہوئے وزیراعظم کو ڈائریکٹ رپورٹ کرتے رہے اور تاحال یہی سلسلہ جاری ہے اور وزیراعلیٰ سمیت پنجاب کے عہدیداروں کے احکامات پر عملدرآمد کرنے کے بجائے معمول کی کارکردگی کو اپنی کارکردگی بنا کر وزیراعظم کو پیش کرتے رہے جبکہ متعدد دیگر کمپنیز اور اتھارٹیز بارے بھی رپورٹس ایسی ہی ہیں جن کو دیکھتے ہوئے اب پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ایسے تمام افراد کو تبدیل کرتے ہوئے میرٹ پر تعیناتیاں کی جائیں جس کیلئے متعدد ناموں پر غور شروع کر دیا گیا۔