منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج، محسن داوڑ اور علی وزیر گرفتار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظورپشتین کی گرفتاری کے خلاف پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے کے دوران پولیس نے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر گرفتار کرلیا۔

محسن داوڑاور علی وزیر کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اسلام آباد میں پریس کلب کے سامنے منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں حصہ لے رہے تھے، پی ٹی ایم سربراہ منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

تھانہ کوہسار پولیس نے پندرہ کے قریب احتجاجی مظاہرین کو گرفتار کر لیا جن میں احتجاجی مظاہرے کی کوریج کرنے والے صحافی خانزیب محسود کو بھی شامل ہیں،گرفتار افراد کو تھانہ کوہسار منتقل کر دیا گیاہے۔

اس سے قبل پشاور کی مقامی عدالت نےمنظور پشتین کے وکیل کی جانب سے منظور پشتین کی راہداری ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں ڈی آئی خان جیل منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

منظور پشتین کے وکلا نے استدعا کی تھی کہ کیونکہ ایف آئی آر ڈیرہ اسماعیل خان میں درج ہوئی ہے اس لیے انھیں عارضی ضمانت دی جائے تاکہ وہ ڈیرہ اسماعیل خان کی عدالت میں پیش ہو سکیں۔

واضح رہے کہ منظور پشتین کو پولیس نے اتوار کی شب پشاور کے علاقے تہکال سے گرفتار کیا تھا بعد ازاں انہیں مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے انہیں 14 روز کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیاتھا۔

ان کی گرفتاری کے چند گھنٹوں بعد محسن داوڑ اور علی وزیر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس سے منظور پشتین کی گرفتاری کی وجوہات جاننے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے تعاون سے انکار کردیا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی ایم سربراہ منظور پشتین گرفتار، 14 روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر ہمیں ڈرا نہیں سکتی اور مزاحمت مزید زور پکڑے گی، ریاست ہماری محرومیوں کو ختم کرنے کے بجائے رہنما کو گرفتار کر رہی ہے۔