سندھ اسمبلی میں آگ لگی یا لگائی گئی، معاملے کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئے،خرم شیر زمان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی :پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر و رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی میں آگ لگی ہے یا لگائی گئی ہے، اس کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئے۔

ہم تحقیقاتی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سب سے پہلے دیکھا جائے کہ اس کا فائدہ کسے ہوا ہے۔جب ہم نے اس کمرے کا دورہ کیا تو ہم نے دیکھا کہ تمام فائلیں ایک طرف جمع تھیں اور جل کر راخ ہوچکی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ کیاآگ لگنے کے سبب وہ ریکارڈ بھی جل گیا ہے جو نئی سندھ اسمبلی کا تھا؟ یا جو اسمبلی کے سامنے اراکین اسمبلی کے لئے عالیشان محل تعمیر ہو رہا ہے اس کا ریکارڈ تو نہیں جلا دیا گیا؟۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی کے ریکارڈ روم کاجائزہ لینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔اس موقع پر ان کے ہمراہ جنرل سیکریٹری پی ٹی آئی کراچی سعید آفریدی، اراکین سندھ اسمبلی راجہ اظہر، شہزاد قریشی، صدر پی ٹی آئی کراچی کے مشیر عمران صدیقی موجود تھے۔

خرم شیر زمان نے مزید کہا کہ ہمیں اینٹی کرپشن کے ادارے سے شفاف تحقیقات کی امید نہیں لیکن ہم نیب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر اس بات کی تحقیق کی جائے کہ ریکارڈ روم میں با ر بار آگ کیوں لگتی ہے۔ کچھ عرصہ قبل سندھ سیکریٹریٹ میں بھی آگ لگی تھی جس میں ریوینیو کا ریکارڈ جل گیا تھا۔

سندھ کے عوام سوچیں کہ ان کے پیسوں کا حساب کتاب پیپلز پارٹی کی حکومت میں بار بار کیوں جل جاتا ہے۔ ہم اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر واقعے کی تحقیقات کروائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کے 12سالہ دور حکومت میں عوام کی روزانہ کی بنیاد پر چیخیں نکل رہی ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ ان کے نالائق مشیر اور وزیر ہیں، سندھ کی عوام سسک سسک کے دن گزار رہی ہے۔ 12سال کے دور حکومت میں پیپلز پارٹی سندھ کے عوام کو پینے کاصاف پانی تک فراہم نہیں کر سکی۔

انہوں نے کہا کہ کچھ دن پہلے ہم نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ 35ارب کے آر او پلانٹس سندھ میں بند پڑے ہیں۔وزیر تعلیم بتائیں کہ سندھ کے بچے سندھ کے تعلیم کے نظام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود معیاری تعلیم سے محروم ہیں۔

پورا صوبہ سندھ اس وقت صحت کے نظام سے محروم ہے۔اندرون سندھ پیپلز پارٹی نے صحت کے نظام کو بری طرح تباہ و برباد کیا ہے۔ اس معاملے میں حکومت کی خاموشی کی وجہ یہ ہے کہ سندھ کی وزیر صحت آصف علی زرداری کی بہن ہیں۔ سندھ حکومت کے مشیر اے سی والے کمروں میں بیٹھ کر کہتے ہیں کہ وزیر اعظم کے مشیردوہری شہریت رکھتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کو بتانا چاہتے ہیں کہ آپ کے دور حکومت میں آپ کے اراکین اسمبلی تک دوہری شہریت رکھتے تھے۔ میں وزیر اعظم عمران خان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنے وزراء کے اثاثہ جات اور شہریت کے بارے میں تفصیلات طلب کیں۔ پیپلز پارٹی کو بھی چاہئے کہ اس قسم کی تحقیقات اپنے وزراء اور مشیروں سے شروع کریں اور ان سے پوچھیں کہ ان کی بیرون ملک کتنی جائیدادیں ہیں۔

سنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے سن کوٹہ پر آئے ہوئے مشیر کی دبئی اور امریکہ میں جائیدادیں ہیں۔ہم بلاول زرداری کو چیلنج کرتے ہیں کہ اپنے مشیروں اور وزراء سے تفصیلات طلب کریں جس طرح وزیر اعظم نے کیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ رٹائرڈ ہونے والے ایڈیشنل آئی جی حیدر آباد غلام قادر تھیبو نے ایس ایس پی حیدر آباد کو ایک خط لکھا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حیدر آباد کے 29تھانوں کے ایس ایچ اوز منشیات بیچنے اور دیگر غیر قانونی کاموں میں ملوث ہیں۔ اس سے پہلے ایک رپورٹ ایک ایس ایس پی نے بنائی تھی جو پیپلز پارٹی کے دو موجودہ وزراء کے بارے میں تھی۔

آج تک ان رپورٹس پر تحقیقات نہیں کی گئیں۔آڈیٹر جنرل کی 12سال سے سندھ حکومت کی کرپشن کا حساب بلاول زرداری اپنے وزراء سے مانگیں۔ اگر یہ ایسانہیں کرتے تو ہمیں شک ہوگا کہ بلاول زرداری بھی ان سب میں ملوث ہیں۔

خرم شیر زمان کا مزید کہنا تھا کہ جسٹس امیر مسلم ہانی کو ہمیشہ یاد کیا جائے گا، ان کے ہونے سے واٹر کمیشن سے اس صوبے کے عوام کو بہت ریلیف ملا تھا۔

مزید پڑھیں:سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال، پاکستان اسٹاک مارکیٹ مسلسل تیزی کی جانب گامزن

ہم چیف جسٹس کے پاس دوبارہ درخواست لے کر جائیں گے کہ واٹر کمیشن کوپھر سے بحال کیا جائے۔ پی ٹی آئی نے عہد کیا ہے کہ جب جب سندھ میں کرپشن ہوگی ہم پیپلز پارٹی کا اصل چہرہ سامنے لاتے رہیں گے۔