پروپیگنڈا غلط، مچھر کالونی واقعے میں پیش امام بے گناہ قرار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی مچھرکالونی میں نجی ٹیلی کام کمپنی کے دو ملازموں کے قتل کیس میں پولیس نے پیش امام کو بے گناہ قراردیا ہے، آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ پیش امام نے مقتولین کو تشدد سے بچانے کی کوشش کی۔

سندھ ہائیکورٹ میں آج مقدمے کی سماعت کے موقع پر آئی جی سندھ پولیس غلام نبی میمن نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ نامزد 15 ملزمان گرفتار کیے جن میں سے 4 کی شناخت پریڈ ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ساحل عدیم کون ہیں اور اُن پر پابندی کیوں لگائی گئی ہے؟

آئی جی سندھ کے مطابق پیش امام نے مقتولین کو تشدد سے بچانے کی کوشش کی،15 میں سے 4 ملزمان کی شناخت پریڈ ہوگئی، دیگرکی ہونا باقی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بیشترگرفتار ملزمان کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ موجود ہے۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا کہ پیش امام کے حوالے سے تحقیق کی ہے ان کا مثبت کردار تھا، انہوں نے مقتولین کو تشدد سے بچانے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ افواہ تھی کہ اس علاقے میں بچے اغوا ہورہے ہیں مگر شواہد نہیں ملے، احتجاج کا حق سب کو ہے مگر احتجاج قانون کے دائرے میں ہوتا ہے، ایسا کوئی واقعہ ہو تو ون فائیو کو ضرور اطلاع دیں۔

اس سے قبل، سوشل میڈیا پرافواہیں گرم تھیں کہ دونوں نوجوانوں کے علاقے میں جانے پر پیش امام نے مسجد سے اعلان کیے کہ علاقے میں اغواء کار گھس آئے ہیں۔

دوسری جانب انسداد دہشتگردی منتظم عدالت میں بھی مچھرکالونی کیس کی سماعت ہوئی۔

پولیس نے 12 ملزمان عدالت میں پیش کیا، تفتیشی افسر نے بتایا کہ 16 افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں،11 نامزد اور 250 نامعلوم ملزمان مفرور ہیں۔ عدالت نے ملزمان کو7 نومبر کے لیے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔

Related Posts