جامعہ کراچی میں ڈی جی رینجرز کی آمد کیلئے چوتھی بار پروگرام میں تبدیلی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جامعہ کراچی میں ڈی جی رینجرز کی آمد کیلئے تیسری بار پروگرام میں تبدیلی
جامعہ کراچی میں ڈی جی رینجرز کی آمد کیلئے تیسری بار پروگرام میں تبدیلی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:جامعہ کراچی میں چینی انسٹیٹیوٹ پر دہشت گردی کے واقعہ کے بعد ڈائریکٹر جنرل رینجرز کی کراچی یونیورسٹی میں آمد کے لئے جامعہ کا چوتھی بار پروگرام تبدیل ہوا ہے، بعض اساتذہ کی جانب سے رینجرز کی سیکورٹی، کینٹینوں کی بندش اور رینجرز کینٹین کو لیکر تنقید بھی کی جارہی ہے۔

جامعہ کراچی کے استاد و قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر مقصود علی انصاری نے 6 مئی کو نوٹی فکیشن No.P.A/2022_280/C جاری کیا جس میں جامعہ کراچی کے شعبہ جات کے چیئرمین، چیئرپرسن، انچارجز، فکلیٹیز کے ڈین اور سینٹر کے ڈائریکٹرز کو ہدایات جاری کیں کہ قائم مقام وائس چانسلر نے 10 مئی کو سہ پہر ڈھائی بجے اپنے آفس میں ایک اہم میٹنگ بلائی ہے جس میں  سیکورٹی کے حالیہ مسائل کے حوالے سے اہم فیصلے کئے جائیں گے۔

جس کے بعد قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر مقصود علی انصاری نے 9 مئی کو نوٹی فکیشن 915/2022جاری کیا جس میں انہوں نے ایک بار پھر شعبہ جات کے چیئرمین، چیئرپرسن، فکلیٹی کے ڈینز، سینٹرز کے انچارج اور ڈائریکٹرز کو ہدایات جاری کیں کہ سیکورٹی کو مذید مضبوط بنانے کے لئے ڈائریکٹر رینجرز پاکستان (سندھ) کے ساتھ اہم تعارفی سیشن رکھا گیا ہے، جس میں  تمام فکلیٹی ممبرز سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ اس سیشن میں لازمی شرکت کریں  ، سیشن 11 مئی دن 11 بجے آرٹس آڈیٹیوریم میں منعقد کیا جائے گا۔

جس کے بعد ایک بار پھر 9 مئی کو ہی قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر مقصود انصاری نے ایک اور نوٹی فکیشن جاری کیا جس میں شعبہ کے چیئرپرسن، فکلیٹی کے ڈین، سینٹرز کے ڈائریکٹرز کے علاوہ اساتذہ کو بھی شامل کرکے تیسری بار پھر کہا گیا کہ ڈائریکٹر جنرل رینجرز سندھ کے ساتھ سیشن 12 مئی کو منعقد کیا جائے گا، پروگرام جمعرات کو دن 10 بج کر 45 منٹ پر آرٹس آڈیٹیوریم میں منعقد کیا جائے گا۔

پروگرام کا شیڈول چوتھی بار تبدیل کرتے ہوئے قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر مقصود انصاری نے رات گئے ایک اعلان جاری کیا کہ “چینی قونصل خانے سے وائس چانسلر اور ڈی جی رینجرز کی ہنگامی ملاقات کے باعث آرٹس آڈیٹوریم میں آج کا پروگرام ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہو گا ۔ اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ صبح 11.30 بجے جمع ہوں ” جب کع تیسرے اعلان میں مذکورہ ٹائمنگ 10 بج کر 45 منٹ رکھی گئی تھی ۔

ادھر بعض اساتذہ کا کہنا ہے کہ جامعہ کی انتظامیہ کو پہلے ہی ڈی جی رینجرز کے پروگرام میں صرف چیئرمین، چیئرپرسن، ڈین اور ڈائریکٹرز کے علاوہ تمام اساتذہ کو مدعو کر لینا چاہئے تھا تاہم رینجرز انتظامی کے ساتھ پروگرام کے شیڈول کے حوالے سے عام اساتذہ کو مدعو نہ کرنے ہر بات سامنے آئی جس میں رینجرز حکام کی جانب سے سیکورٹی ادارے کی اہم شخصیت کی آمد کے پیش نظر عام اساتذہ کو بھی مدعو کرنا ضروری قرار دیا گیا جس کے بعد قائم مقام رجسٹرار نے تیسری بار نیا نوٹی فکیشن جاری کیا کہ تمام اساتذہ اس پروگرام میں شریک ہوں گے۔

ادھر جامعہ کراچی کے سیکورٹی سے متعلق کمیٹی کے افراد محمد زبیر، عبدالجبار، ماریہ حامد اور محمد آصف نے ایک اعلان کیا کہ گاڑی پر جامعہ آنے والے اساتذہ و ملازمین کے لئے سلور جوبلی گیٹ بند کر دیا گیا ہے، البتہ پیدل چلنے والے اور طلبہ و طالبات کے لئے سلور جوبلی گیٹ کھلا ہے وہ آ جا سکیں گے۔ جس کے بعد کٹس کے سیکرٹری محسن علی کی جانب سے ایک اور اعلان جاری کیا گیا کہ سیکورٹی اسٹاف سے بات ہو گئی ہے اور اساتذہ اور ملازمین کسی بھی گیٹ سے آ سکتے ہیں، البتہ وہ اپنا کارڈ ہمراہ رکھیں اور کسی بھی مدد کیلئے ہم سے رابطہ رکھیں۔

اس حوالے سے بعض اساتذہ کا کہنا ہے کہ اس طرح کی ہنگامی حالات میں قائم مقام یا مستقل انتظامیہ کو حواس پر قابو رکھنا انتہائی ضروری ہوتا ہے کہ ان کے اعتماد کو دیکھ کر ادارے کے دیگر ہزاروں افراد بھی مایوسی، گو مگو اور چہ می گوئیوں کی کیفیت کے بجائے خود اعتمادی و خندہ پیشانی سے اپنا کام جاری رکھ سکیں اور موجودہ انتظامیہ کی طرح ایک ایونٹ پر ایک ایک روز میں دو بار شیڈول کی تبدیلی سے لیکر سخت گرمی کے دنوں میں کینٹین کو بند رکھ کر 40 ہزار طلبہ کو اذیت سے دو چار کرنے تک کے معاملات ہوں گے تو لامحالہ ماتحت ہزاروں اساتذہ و ملازمین بھی بددلی کا شکار ہونگے۔

معلوم رہے کہ جامعہ کراچی میں  ڈی جی رینجرز کی آمد کے موقع پر بعض اساتذہ کی جانب سے تنقید بھی کی جارہی ہے کہ دہشت گردی کی افسوسناک صورتحال کے بعد جامعہ کراچی میں  رینجرز کے ڈی جی کی آمد بھی انتظامیہ اور خود جامعہ میں  موجود رینجرز کے لئے سوالیہ نشان ہے کہ 3 دہائیوں سے جامعہ میں   موجود رینجرز جامعہ کے داخلی و خارجی راستوں  پر اگر سیکورٹی تک نہیں  دے پا رہی تو اہم ترین تعلیمی ادارے میں  موجودگی کیوں  ہے۔ جس پر بعض سوشل میڈیا صارفین نے بھی مختلف ملے جھلے تبصرے کئے ہیں۔

Related Posts