پولیس آپریشن ناکام، کراچی میں گداگروں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے تجاوز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پولیس آپریشن ناکام، کراچی میں گداگروں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے تجاوز
پولیس آپریشن ناکام، کراچی میں گداگروں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے تجاوز

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: ماہ صیام میں شہر قائد پر گداگروں کی یلغار، پولیس صرف ضلع جنوبی میں آپریشن میں مصروف، ہزاروں بھکاریوں کو سماجی اداروں کے حوالے کردیا گیا، لاکھوں گداگر تاحال شہرقائد کی سڑکوں پر موجود ہیں۔

ایم ایم نیوز کے سروے کے مطابق شہر قائد میں اس وقت ڈیڑھ لاکھ سے زائد بھکاری موجود ہیں اور جوماہ صیام میں خاص طور پر اندرون سندھ اور پنجاب کے مختلف علاقوں سے کراچی آئے ہیں۔ دستیاب اعداد وشمار کے مطابق کراچی میں آنیوالے گداگروں کیخلاف پولیس کی جانب سے آپریشن مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے اور صرف ضلع جنوبی میں بھکاری کیلئے جزوی کارروائیاں جاری ہیں۔

19 مارچ 2019ء سے اب تک 7766 گداگروں کو پکڑ کر ایدھی فاؤنڈیشن کے حوالے کیا گیا ہے جبکہ 511 بھکاریوں کو مختلف مقدمات کے تحت گرفتار کرکے جیل بھیجا جا چکا ہے۔ اب تک بھکاریوں کے خلاف 184 مقدمات درج کئے جاچکے ہیں۔

ایم ایم نیوز کی تحقیقات کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں گداگروں کے 16 سے 17 گروہ اندرون سندھ اور پنجاب سے دیہاڑیوں پر لوگوں کو بھیک مانگنے کیلئے لاتے ہیں، عام دنوں میں ان بھکاریوں کو 8 سو سے ایک ہزار جبکہ رمضان میں 2 ہزار تک یومیہ اجرت دی جاتی ہے۔

گزشتہ سال ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کی جانب سے گداگروں کے خلاف ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی تھی تاہم 12 سے 14 لوگوں پر مشتمل یہ ٹیم شہر میں بھکاریوں کیخلاف موثر کارروائی میں ناکام رہی۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی نے ٹیم کی تشکیل کے وقت کہا تھا کہ ابتداء میں یہ ٹیم ضلع جنوبی میں کام کریگی جبکہ بعد میں اس ٹیم میں مزید افراد کو شامل کرکے آپریشن کا دائرہ بڑھایا جائیگا۔

آج شہر کے ہر گلی کوچے اور بازار میں گداگروں کے غول کے غول شہریوں کو لوٹنے میں مصروف ہیں اور پولیس ان بھکاریوں کو روکنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ گروہ کے سربراہ گداگروں کو لانے اور لے جانے کی سہولت بھی فراہم کرتے ہیں جبکہ مختلف شاپنگ سینٹرز، گلیوں، محلوں اور ٹریفک سگنلز کے الگ الگ نرخ ہوتے ہیں جن کا تعین یہ مخصوص گروہ کرتے ہیں۔

شہر قائد میں مختلف گروہوں کے زیراہتمام گداگری کا پورا نیٹ ورک چلایا جاتا ہے اور کوئی بھی مستحق یا مجبور شخص گداگر مافیا کی مرضی کے بغیر کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلا سکتا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شاپنگ سینٹرز، گلیوں، محلوں اور ٹریفک سگنلز پر بھیک مانگنے کیلئے ٹینڈرز کی طرز پر باقاعدہ بولیاں ہوتی ہیں اور زیادہ منافع بخش جگہیں مہنگے داموں مخصوص گروہوں کو باقاعدہ الاٹ کی جاتی ہیں اور پولیس بھی اس گھناؤنے عمل میں برابر کی حصہ دار ہوتی ہے جبکہ متعلقہ تھانوں کو باقاعدہ حصہ دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ڈیوک آف ایڈنبرا پرنس فلپ کی آخری رسومات ونڈزر کاسل میں ادا

Related Posts