مسلم لیگ ن کی لندن میں بیٹھک

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

شریف برادران کے ملک سے رخصت ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے مستقبل کی سیاسی حکمت عملی کے حوالے سے تبادلہ خیال کرنے کے لئے گزشتہ دنوں لندن میں ایک اجلاس منعقد کیا گیا جس میں مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے شرکت کی جبکہ اس اجلاس میں پارلیمنٹ میں ان ہائوس تبدیلی پر زور دیا گیا۔

پارلیمنٹ میں ان ہائوس تبدیلی کا مطالبہ کو غیر آئینی اقدام نہیں ہے لیکن ملک کی موجودہ صورتحال لندن میں بیٹھ کر پاکستان کی سیاست کے حوالے سے فیصلے کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔ وزیراعظم کی تبدیلی کیلئے شریف برادران کا ملک میں موجود ہونا بہت ضروری ہے۔نوازشریف اور شہباز شریف کے ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے مسلم لیگ ن کی سیاست کو شدید نقصان پہنچ رہاہے۔

مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف خود کرپشن کے مقدمات کا سامنا کررہے ہیں ایسے میں وہ کیسے حکومت کو دبائو میں لاسکتے ہیں جبکہ آرمی ایکٹ میں ترمیم اور چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کے حوالے سے بھی اجلاس میں خصوصی غوروخوض کیا گیا۔

حکومت نے مسلم لیگ ن کے رہنمائوں کے لندن جانے کو مقدمات سے فرار قرار دیا ہے تاہم شریف برادران کے بیرون ملک جانے اورآرمی چیف کی توسیع کے حوالے سے اداروں کے درمیان تصادم کا خطرہ ٹلنے کے بعد حکومت پر یہ الزام لگایا جارہاہے کہ حکومت جان بوجھ کر الیکشن کمشنر کے معاملے کو طول دے رہی ہے تاکہ فارن فنڈنگ کیس آگے نہ بڑھ سکے۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنمائوں نے ایون فیلڈ کی اسی رہائش گاہ پر پارٹی قائد میاں نوازشریف سے ملاقات کی جس کی ملکیت سے نوازشریف ہمیشہ انکاری رہے ہیں  اور ایون فیلڈ کی اس رہائش گاہ کو کرپشن کی علامت سمجھا جاتا ہے دوسری جانب نوازشریف کی فوری وطن واپسی کا ابھی کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ نوازشریف کی جلد علاج کیلئے امریکا روانگی متوقع ہے۔

شریف برادران کے بعد مریم نواز نے والد کی بیماری کا عذر پیش کرتے ہوئے عدالت سے نام ای سی ایل سے ہٹانے کی استدعا کردی ہے۔ عدالت نے حکومت کو مریم نواز کے معاملے میں فیصلہ کرنے کیلئے سات روز کا وقت دیا ہے۔ اگر مریم نواز بیرون ملک جاتی ہیں تو ان کے بھی فوری وطن واپسی کے امکانات معدوم ہوجائینگے یہ بھی ممکن ہے کہ مریم نواز کچھ عرصے کیلئے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلیں۔

موجودہ صورتحال مریم نوازپاکستان میں رہ کر سیاست میں فعال کردار نہیں کرسکتیں جبکہ شہباز شریف کی موجودگی میں پارٹی پر ان کی گرفت بھی کمزور ہے تاہم اگر مریم نوازلندن چلی جاتی ہیں تو بیرون ملک رہ کر وہ مضبوط سیاسی قوت بن کر ابھر سکتی ہیں جس کا خمیازہ وزیراعظم عمران خان اور ان کی حکومت کو بھگتنا پڑسکتا ہے۔

Related Posts