پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر حملےمیں مسلم لیگ ن ملوث ہے، فیاض الحسن چوہان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فیاض الحسن چوہان سے وزارتِ کالونیز کا قلمدان واپس لے لیا گیا
فیاض الحسن چوہان سے وزارتِ کالونیز کا قلمدان واپس لے لیا گیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

لاہور: صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ایک سازش کے تحت پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بولا گیا اور اس کے پیچھے مسلم لیگ (ن) کے عناصر شامل تھے جن میں سے شریف خاندان کے ایک قریبی کی شناخت ہو گئی ہے ۔

صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت ، صوبائی وزیر اطلاعا ت فیاض الحسن چوہان اور صوبائی وزیر صحت نے وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت اجلاس کے بعد مشترکہ ہنگامی پریس کانفرنس کی ۔ صوبائی وزیرقانون راجہ بشارت نے کہا کہ جن لوگوں نے قانون کوہاتھ میں لیا ہے ان سے کسی طرح کی رعایت نہیں برتی جائے گی ۔

راجہ بشارت نے کہا کہ جس طرح اسپتال پر دھاوا بوالا گیا مہذب معاشروں میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔سکیورٹی کیمروں اور میڈیا کی فوٹیجز سے جن لوگوں کی نشاندہی ہو گی انہیں گرفتار کیاجائے گا۔ ڈاکٹرز صاحبان کو یقین دلاتاہوں جو بھی لوگ اس کے ذمہ دار ہیں وہ قانون کی گرفت میں آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے حکم دیاہے کہ اس واقعہ میں جوبھی ملوث ہیں سب کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے۔ ہمارے معاشرے میں قانون ہاتھ میں لینے کا کلچرپروان چڑھ رہا ہے جس کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

وکلاء نے قانون کی پاسداری کرنی ہوتی ہے اور اگر وہی قانون کو ہاتھ میں لیں گے تو معاملات کیسے چلیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں پولیس کے کردار کوبھی دیکھا جارہا ہے کہ ان کی جانب سے کوئی کمی کوتاہی تو نہیں برتی گئی کیونکہ یہ معاملہ نومبر سے چل رہا تھا، وکلاء اور ڈاکٹروں کے درمیان صلح ہوگئی تھی اورہمیں اس کی آگاہی بھی دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کے ساتھ بھی ناروا سلوک کیا گیا جس کی مذمت کرتے ہیں اور گر فیاض الحسن چوہان او ر ڈاکٹریاسمین راشد وہاں نہ پہنچتے تو زیادہ نقصان ہو سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء کو یہ احساس کرنا چاہیے کہ ان سے غلط ہواہے اور اگر وہ اس پر معافی مانگ لیں تو کسی کی عزت میں کمی نہیں آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کو اسپتالوں اور ایمرجنسیز کو کھلا رکھنا چاہیے کیونکہ اس میں علاج کے لئے اسپتالوں میں آنے والے مریضوں کا کوئی قصور نہیں، دونوں طبقات کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے لاہور میں وکلا گردی کانوٹس لے لیا، رپورٹ طلب

فیاض الحسن چوہان نے کہاکہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اسلام آبادسے مجھے فون کیا جس کے بعد میں پی آئی سی چلا گیا ۔ میں تو سمجھتا تھا کہ وکلاء پڑھی لکھی کمیونٹی ہے اور میں وہاں مصالحت کے لئے گیا تھا حالانکہ اس موقع پر جان کا رسک بھی تھا۔

انہوں نےکہا کہ وہاں مجھ پر تشدد کیا گیا، فائرنگ کی گئی اور مجھے اغواء کرنے کی کوشش کی گئی بلکہ مجھے ایک ٹانگ سے اٹھا بھی لیا گیا تھا میں میڈیا کا دوستوں کا شکر گزارہوں جنہوں نے مجھے وہاں سے نکالا۔

میں سیدھا پولیس کے پاس گیا اور ڈی آئی جی آپریشنز کے ساتھ مل کر سب سے پہلے پولیس کو سختی سے منع کیا گیا کہ کوئی شیلنگ اور فائرنگ نہ کی جائے تاکہ یہ کہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن نہ بنے۔ ہم نے پولیس کی مدد سے وکلاء کو پی آئی سے باہر دھکیلا اور انہیں شادمان تک لے کر گئے۔

وکلاء نے اس دوران بھی 10سے 15گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی جبکہ عوام بھی مشتعل تھے اور میں نے خود پولیس کے ساتھ مل کر 10وکلاء کی مشتعل عوام سے جان بچائی اور انہیں وہاں سے نکالا ۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے عناصر بے نقاب ہونا شروع ہو گئے ہیں او رایک کی سوشل میڈیا پر نشاندہی ہو گئی ہے جو شہباز شریف ،حمزہ اور مریم نواز کے بہت قریب ہے۔

یہ ایک ساز ش تھی جس کیلئے وکلاء کو استعمال کیا گیا اور ان کی چھتری حاصل کر کے امن و امان کی صورتحال پیدا کی گئی ، یہ باقاعدہ ایک سازش تھی اور اس میں (ن) لیگ کے عناصر شامل تھے ۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء کے دھاوے کی وجہ سے تین شہادتیں ہوئی ہیں اور حکومت لواحقین کی امداد کرے گی جبکہ شہریوں کے نقصان کابھی ازالہ کیا جائے گا۔

Related Posts