وزیرِ اعظم عمران خان کا دورہ، پاک سعودی عرب تعلقات میں کیا پیشرفت ہوئی؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیرِ اعظم عمران خان کا دورہ، پاک سعودی عرب تعلقات میں کیا پیشرفت ہوئی؟
وزیرِ اعظم عمران خان کا دورہ، پاک سعودی عرب تعلقات میں کیا پیشرفت ہوئی؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان تحریکِ انصاف کی وفاقی حکومت وزیرِ اعظم عمران خان کی قیادت میں ترقی کی منازل طے کر رہی ہے اور آج وزیرِ اعظم برادر اسلامی ملک سعودی عرب کا 3 روزہ سرکاری دورہ مکمل کرکے وطن واپس لوٹ آئے۔

سوال یہ ہے کہ وزیرِ اعظم کے دورۂ سعودی عرب سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں کیا نئی پیشرفت ہوئی؟ سعودی عرب اور عرب امارات پر یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ یہ دونوں ممالک پاکستان پر اسرائیل کوتسلیم کرنے کیلئے دباؤ ڈالتے ہیں۔ آئیے وزیرِ اعظم کے حالیہ دورے کی مختلف تفصیلات کا جائزہ لیتے ہیں۔

سعودی عرب آمد اور پرتپاک استقبال

رواں ہفتے وزیرِ اعظم عمران خان اسلامی دنیا کے مقدس ترین ملک کے 3 روزہ دورے کیلئے 7 مئی کے روز سعودی عرب پہنچے تو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سمیت سعودی اعلیٰ قیادت نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔

دورۂ سعودی عرب کے دوران وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، سندھ اور خیبر پختونخوا کے گورنرز، وزیرِ داخلہ شیخ رشید اور دیگر حکام وزیرِ اعظم کے ہمراہ تھے۔ سعودی قیادت سے وفود کی سطح پر بھی ملاقات ہوئی جس میں اہم معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔

مدینہ منورہ میں وزیرِ اعظم عمران خان نے شہرِ نبی ﷺ کے گورنر سے بھی ملاقات کی۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق سعودی ولی عہد کی دعوت پر ہی وزیرِ اعظم عمران خان نے سعودی عرب کا 3 روزہ دورہ کیا۔ باہمی ملاقاتوں کے دوران دو طرفہ تاریخی، ثقافتی و مذہبی تعلقات، دو طرفہ تجارتی و معاشی تعاون اور باہمی دلچسپی کے امور زیرِ غور آئے۔

باہمی گفتگو اور اتفاقِ رائے

اس اہم دورے کے دوران سعودی عرب میں مشترکہ مفادات پر مبنی تعاون کیلئے سپریم کو آر ڈی نیشن کونسل کے آغاز کا اعلان ہوا، شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیرِ اعظم کو مستقل حمایت کی یقین دہانی کرائی اور پاکستان کو جدید و ترقی یافتہ ملک بنانے کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

دو طرفہ عسکری و سیکیورٹی تعلقات میں تعاون پر اتفاقِ رائے پایا گیا۔ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پاک سعودی عرب مشترکہ کاوشوں کو فروغ دینے پر بھی اتفاق ہوا۔ سعودی قیادت کا کہنا تھا کہ ہم پاک بھارت حالیہ مفاہمت کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

سعودی ولی عہد نے مسئلۂ کشمیر کے حل کیلئے پاک بھارت مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیرِ اعظم نے سعودی عرب اور مشرقِ وسطیٰ گرین منصوبے کا خیر مقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ ایسے منصوبے خطے کے ماحول پر مثبت اثرات مرتب کرنے کیلئے مؤثر ثابت ہوں گے۔

دوسری جانب 10 بلین ٹری سونامی منصوبے کیلئے سعودی شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیرِ اعظم کے ویژن کو سراہا۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے سعودی حکومت کے حالیہ اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے انہیں خوش آئند قرار دیا۔

یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط 

جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا، وفود کی سطح پر مذاکرات کے دوران مختلف معاہدوں پر دستخط کیے گئے جن میں منشیات اور دیگر اشیاء کی غیر قانونی اسمگلنگ، توانائی، ہائیڈرو پاور جنریشن، انفرا اسٹرکچر، مواصلات اور آبی وسائل سمیت دیگر شعبہ جات کی ترقی کیلئے یادداشتیں اور معاہدے شامل ہیں۔

سزا یافتہ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق بھی ایک اہم معاہدہ کیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے خاتونِ اوّل اور وفد کے ہمراہ عمرے کی سعادت حاصل کی۔ روضۂ رسول اللہ ﷺ اور خانۂ کعبہ کے دروزے خاص طور پر وزیرِ اعظم عمران خان کیلئے کھولے گئے۔

عسکری سفارت کاری کا کردار

بعض تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ پاک سعودی عرب تعلقات میں عسکری سفارت کاری نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ سابق سفیر جمیل احمد خان کہتے ہیں کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان برف پگھلتی دکھائی دے رہی ہے۔ چین اور روس کا خطے میں بڑھتا اثر و رسوخ بے حد اہمیت رکھتا ہے۔متحدہ عرب امارات سعودی عرب کو اعتماد میں لیے بغیر شاید ہی کوئی قدم اٹھاتا ہو۔

گزشتہ روز گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار جمیل احمد خان نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں سردمہری ختم ہونا خوش آئند ہے اور اس میں عسکری سفارت کاری کا عمل دخل ظاہر ہوا ہے جبکہ گزشتہ سال وزیرخارجہ کے سعودی عرب سے متعلق ایک بیان سے معاملات میں پیچیدگیاں پیدا ہوئیں۔

ماہرِ بین الاقوامی امور جمیل احمد خان نے کہا کہ وزیرِ خارجہ کے بیان اور وزیرِ اعظم کی ترکی و ملائشیا کے اشتراک سے مسلم امہ کا بلاک بنانے کی حسرت نے بھی 70سالہ پاک سعودیہ تعلقات میں دراڑ ڈالی جس کو بہتری کی طرف گامزن کرنے میں عسکری سفارت کاری نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

Related Posts