وزیرِ اعظم کا دورۂ سندھ، 446 ارب کا پیکیج اور صوبے کے حالات، کیا تبدیلی آئے گی؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیرِ اعظم کا دورۂ سندھ، 446 ارب کا پیکیج اور صوبے کے حالات، کیا تبدیلی آئے گی؟
وزیرِ اعظم کا دورۂ سندھ، 446 ارب کا پیکیج اور صوبے کے حالات، کیا تبدیلی آئے گی؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

تحریکِ انصاف کا دو نہیں ایک پاکستان اور تبدیلی آ نہیں رہی بلکہ آگئی ہے کا نعرہ نوجوان نسل کو بے حد پسند آیا اور سن 2018ء کے الیکشن میں قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان کو ملک کی کپتانی سونپ دی گئی۔

گزشتہ روز وزیرِ اعظم عمران خان نے سندھ کے دورے کے موقعے پر صوبے کیلئے 446 ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا جبکہ سندھ کو مختلف شعبہ جات بالخصوص تعلیم اور صحت کے حوالے سے پسماندہ سمجھا جاتا ہے۔ آئیے وزیرِ اعظم کے اعلان سے متعلق مختلف حقائق کا جائزہ لیتے ہیں۔

نئے پیکیج کا اعلان اور دورۂ سندھ

وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر کے بیان کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان نے 446 ارب کے جس پیکیج کا اعلان کیا وہ سندھ کے 14 اضلاع کے ترقیاتی کاموں کیلئے استعمال کیا جائے گا جبکہ سندھ 30 اضلاع پر مشتمل صوبہ ہے۔

سکھر میں ترقیاتی پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ سندھ کے 446ارب کے پیکیج کی پوری تیاری کر لی گئی ہے،میرا وعدہ ہے کہ سندھ کے عوام کے حالات بہتر کرنے کی کوشش کروں گا۔پاکستان کا غریب ترین علاقہ اندرونِ سندھ کا علاقہ ہے۔

جزائر سے متعلق وزیرِ اعظم کا بیان 

قبل ازیں جزائر کے معاملے پر سندھ حکومت اور وفاق میں ٹھن گئی تھی۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ کراچی کے پاس بنڈل آئر لینڈ ویران پڑا ہے جس کیلئے بہت بڑا منصوبہ تشکیل دیا گیا۔ منصوبے سے اربوں کی آمدنی متوقع تھی۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ سندھ کے لوگوں کو روزگار میسر آسکتا تھا۔ ہم نے سندھ حکومت کو کہا کہ نفع آپ رکھ لیں جبکہ منصوبے کیلئے بیرونِ ملک سے آنے والی سرمایہ کاری سے ملک کو فائدہ ہوسکتا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ جزیرے پر 40 ارب روپے خرچ ہونا تھے۔ اگر بیرونِ ملک سے سرمایہ کاری آتی تو روپے کی قدر مستحکم ہوتی۔ سندھ حکومت نے یہ منصوبہ منسوخ کردیا۔ پیکیج کے ذریعے ہماری کوشش ہے کہ نوجوان اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں۔ 

اسد عمر کا بیان 

ٹرانسپورٹ کے حوالے سے وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ سکھر حیدر آباد موٹر وے کیلئے منظوری اگلے ہفتے مل جائے گی، مراد سعید اس منصوبے کی نگرانی ذاتی طور پر کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں بجلی کی ترسیل کا نظام نہیں۔ گیس سب سے زیادہ سندھ میں پیدا ہوتی ہے۔ سندھ کے اضلاع میں گیس نہیں پہنچ رہی۔ 52 ارب کے گیس سے متعلق منصوبے 2 سال میں مکمل ہوجائیں گے۔

سندھ حکومت نئی گاج ڈیم کیلئے مزید پیسہ نہیں لگا رہی۔ اسد عمر نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے نئی گاج ڈیم کیلئے رقم فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔سندھ پیکیج میں صوبے کے نوجوانوں اور سکھر، لاڑکانہ، گھوٹکی، جیکب آباد، بدین اور دیگر اضلاع کو فائدہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے 1 لاکھ سے زائد نوجوانوں کو ڈیجیٹل اسکلز سکھائی جائیں گی۔ 25 ہزار لڑکیوں سمیت 1 لاکھ نوجوانوں کو کھیلوں کی سہولیات میسر آئیں گی۔ سندھ کے  12 لاکھ نفوس کو آپٹک فائبر سے منسلک کررہے ہیں۔ پاسپورٹ بنوانے کیلئے کسی کو باہر نہیں جانا پڑے گا۔ 

مرتضیٰ وہاب کا ردِ عمل

ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے گزشتہ روز وزیرِ اعظم کے ترقیاتی پیکیج کے اعلان پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہر سال رمضان المبارک میں وزیرِ اعظم کو سندھ یاد آجاتا ہے۔ عمران خان کو صرف اعلانات اور وعدے کرنے کا شوق ہے۔

بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ نہ وزیرِ اعظم غریبوں کیلئے 50 لاکھ گھر بنا سکے، نہ 1 کروڑ نوکریاں دے سکے۔ سندھ کے 162 ارب ہوں یا کراچی کے 1100 ارب، وزیرِ اعظم نے کوئی وعدہ پورا نہیں کیا۔ اس لیے میں نے ان کا نام اعلان خان تجویز کیا ہے۔

کراچی پیکیج کا ذکر کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی والے آج تک 1100 ارب کے پیکیج کے منتظر ہیں۔ وزیرِ اعظم نے حیدر آباد کی ایک یونیورسٹی کا افتتاح کیا لیکن حیدر آباد کے عوام کو یہ تک نہیں معلوم کہ وہ یونیورسٹی کہاں ہے۔ 

کیا تبدیلی آئے گی؟

 سندھ حکومت پر جاگیرداری نظام، گھوسٹ اسکولز، گھوسٹ ملازمین اور بدعنوانی کے ریکارڈز قائم کرنے کے الزامات عائد کیے جاتے ہیں، حالانکہ سندھ حکومت سیف سٹی منصوبے سمیت متعدد ترقیاتی پراجیکٹس پر کام کر رہی ہے۔

بعض اوقات تحریکِ انصاف اگر سندھ میں تبدیلی لانے کیلئے سنجیدہ بھی ہوجائے تو سندھ حکومت ایسا نہیں ہونے دیتی۔ وفاق اور صوبائی حکومت کی رسہ کشی میں غریب عوام پس رہے ہیں۔ وزیرِ اعظم عمران خان کا 446 ارب کا پیکیج خوش آئند ضرور ہے تاہم اس سے صوبے کے عوام کسی انقلاب کی توقع نہیں رکھ سکتے۔

صوبے کے حالات یہ ہیں کہ تعلیمی ادارے اور اسکولز وڈیروں کی اوطاقوں میں تبدیل ہو گئے۔ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، شہر شہر کچرے کے ڈھیر اور صحت و صفائی کا نامناسب انتظام، سڑکوں اور ٹرانسپورٹ کے مسائل عوام کی مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔

اگر وفاق واقعتاً کراچی سمیت سندھ کے مسائل حل کرنے کیلئے سنجیدہ ہے تو اسے پیکیجز کے اعلانات سے نکل کر حقیقی اقدامات اٹھانا ہوں گے تاکہ عوام کے مسائل کم ہوسکیں اور وہ بھی کہہ سکیں کہ تبدیلی آ نہیں رہی بلکہ تبدیلی آگئی ہے۔ 

Related Posts