نئی افغان حکومت پر پابندیوں سے انسانی بحران پیدا ہوسکتا ہے، وزیر اعظم عمران خان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نئی افغان حکومت پر پابندیوں سے انسانی بحران پیدا ہوسکتا ہے، وزیر اعظم عمران خان
نئی افغان حکومت پر پابندیوں سے انسانی بحران پیدا ہوسکتا ہے، وزیر اعظم عمران خان

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ”نئی افغان حکومت” کے خلاف پابندی سے متعلق خبردار کیا اور کہا کہ اس سے انتشار اور ایک بڑا انسانی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔

غیر ملکی جریدے کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی برادری کو طالبان کے ساتھ بات چیت کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے میں ناکامی افغانستان کو 20 سال پیچھے دھکیل سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب تک امریکہ اس ساری صورتحال میں پہل نہیں کرتا، ”ہم فکر مند ہیں کیونکہ افغانستان میں افراتفری ہوگی توپاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ اگر افغانستان ایک بار پھر انتشار کا شکار ہو جائے گا تو یہ داعش جیسے دہشت گردوں کے لیے زرخیز زمین بن جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کی ایک مستحکم حکومت ہے جو کہ داعش کا مقابلہ کر سکتی ہے اور طالبان داعش پر قابو پانے کے لیے بہترین ہتھیارہیں۔ یہی واحد آپشن رہ گیا ہے۔ واپسی کے بعد اس کو جھٹکا لگا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان تمام ہمسایہ ممالک کے لیے اہم ترین تجارتی گزرگاہ ہے، افغانستان میں امن اور استحکام خطے کے لیے ناگزیر ہے، وسط ایشیائی ممالک افغانستان کیراستے پاکستان تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں، پاکستان افغانستان کا ہمسایہ ملک ہے، وہاں کے حالات ہم پر اثرانداز ہوتے ہیں، وزیر اعظم نے کہا کہ ہم کسی کا ساتھ نہیں دے رہے، ہم امن کی بات کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 3 لاکھ افغان فوجیوں نے لڑے بغیر ہتھیار ڈالے، امریکا کو افغانستا ن کی صورتحال سے دھچکہ لگا، امریکی عوام کو افغانستان کی اصل صورتحال سے گمراہ رکھا گیا، امریکی اس وقت صدمے میں ہیں، میرا خیال نہیں کہ وہ ابھی صورت حال کو ہضم کرپائے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ امریکا نے 20 سال افغانستان میں رہ کر دیکھ لیا کہ مسائل کا حل کیا ہے، اشرف غنی کی حکومت اور ان کے سیکیورٹی فورسز آج کہاں ہیں؟ امریکا نے اشرف غنی حکومت اور سیکیورٹی فورسز پر بھاری سرمایہ کاری کی، کابل میں کرپٹ حکومت کی وجہ سے ہی طالبان کو شہرت ملی۔

وزیر اعظم کا مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مقبوضہ کشمیر سب سے بڑا حل طلب مسئلہ ہے، کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قراردادیں منظور ہوئی ہیں، مقبوضہ کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اب وہاں باہر سے لوگوں کو کشمیر میں آباد کررہے ہیں۔ہم محض یہ بات کررہے ہیں کہ کشمیریوں کو ان کا جمہوری حق دیا جائے،

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دنیا میں نیوکلیئر فلیش پوائنٹ پاکستان اور بھارت ہیں، بھارت اور پاکستان کے درمیان 3جنگیں ہوچکی ہیں، حالیہ برسوں مین جوہری ہتھیاروں کی وجہ سے ہی دونوں ملکوں میں جنگیں نہیں ہوئیں، مقبوضہ کشمیر میں خود کش حملے میں بھارتی فوجی مارے گئے۔

مزید پڑھیں: کیا وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو پائے گی؟

انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان پر جو الزامات لگائے ان کے ثبوت فراہم نہیں کیے، ہم نے انہیں کہا کہ ہمیں ثبوت فراہم کئے جائیں ہم خود انہیں سزا دیں گے، بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا لیکن خود قسمتی سے اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، پاکستان نے بھی بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج بھارتی جارحیت سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔

Related Posts