عید الاضحیٰ اور قربانی کا فلسفہ، مسلمان غریبوں کیلئے کون سے نیک کام کرسکتے ہیں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عید الاضحیٰ اور قربانی کا فلسفہ، مسلمان غریبوں کیلئے کون سے نیک کام کرسکتے ہیں؟
عید الاضحیٰ اور قربانی کا فلسفہ، مسلمان غریبوں کیلئے کون سے نیک کام کرسکتے ہیں؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

دینِ اسلام کے تحت عیدالاضحیٰ کے تہوار کی آمد آمد ہے، سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک، امریکا اور کینیڈا میں عید آج منائی جارہی ہے جبکہ پاکستان اور دیگر ممالک میں رہنے والے مسلمان یہ مقدس ترین تہوار کل منائیں گے۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام کے واقعے کو عیدالاضحیٰ کے موقعے پر مثال بنا کر پیش کیا جاتا ہے جس سے ہمیں قربانی کے فلسفے کا پتہ چلتا ہے۔ غریب اور امیر کا فرق ختم کرنا اور قربانی کے گوشت کی تقسیم میں ضرورت مندوں کا خیال رکھنا عید کا اہم سبق ہے۔

اللہ کے برگزیدہ پیغمبر کا خواب

کوئی عام انسان خواب دیکھے تو اسے اتنی اہمیت نہیں دی جاتی لیکن پیغمبر کے خواب کی اہمیت ہر دور میں مسلم رہی ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے فرمانبردار صاحبزادے اور جلیل القدر پیغمبر حضرت اسماعیل علیہ السلام کو اپنے خواب کے متعلق بتایا۔

قرآنِ پاک کے مطابق خلیل اللہ کا لقب پانے والے اللہ کے پیارے نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے سے کہا کہ اے اسماعیل، میں نے خواب دیکھا ہے کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں۔ تمہاری کیا رائے ہے؟

فرزندِسعادت مند حضرت اسماعیل علیہ السلام نے کہا کہ اے میرے والد، جس بات کا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے، وہ کیجئے، اللہ کی رضا سے آپ مجھے صابر پائیں گے۔ جس کے بعد قربانی کا وہ واقعہ سامنے آتا ہے جو عیدالاضحیٰ کی بنیاد بنا۔

قربانی کا فلسفہ 

سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا بہت بڑا امتحان لیا گیا۔ آپ چھری لے کر بیٹے کو ذبح کرنے لگے۔ آسمان سے ایک مینڈھا آیا اور آنکھوں پر پٹی باندھے ہوئے باپ نے اپنا بیٹا سمجھ کر اس پر چھری چلا دی۔

خدائے بزرگ و برتر نے ارشاد فرمایا کہ اے ابراہیم! تمہاری قربانی قبول ہوگئی۔ یہ وہ تاریخی واقعہ ہے کہ جب حضرت اسماعیل علیہ السلام کی زندگی بھی بچ گئی اور ان کی قربانی بھی اللہ تعالیٰ نے قبول فرما کر انہیں دونوں جہانوں میں ممتاز فرمایا۔

آخری الہامی کتاب قرآن کے چوتھے سیپارے کی سب سے پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ تم اس وقت تک نیکی (کا اعلیٰ ترین مقام) حاصل نہیں کرسکتے جب تک کہ اپنی سب سے پسندیدہ چیز کی قربانی نہ دو۔ اور یہی قربانی کا فلسفہ ہے۔ 

عیدالاضحیٰ کی عام روایات

ہر سال 10 ذی الحج کے روز عیدالاضحیٰ سنتِ ابراہیمی کی یاد میں منائی جاتی ہے اور حلال جانوروں کی قربانی کی جاتی ہے جن میں بکرے، بیل، اونٹ اور مینڈھے سمیت دیگر جانور شامل ہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ عیدالاضحیٰ کے روز حلال جانور کی قربانی سے زیادہ افضل اللہ کی نظر میں کوئی اور چیز نہیں، اس لیے علمائے کرام قربانی کی رقم سے غریبوں کی امداد کی بجائے حلال جانور کے گوشت سے امداد کو ترجیح دیتے ہیں۔

دونوں عیدوں میں عیدالاضحیٰ کا مقام اہم ہے۔ حج کی تکمیل کے بعد عید منائی جاتی ہے اور حج کا اختتام یومِ عرفہ کے موقعے پر وقوفِ عرفہ پر ہوتا ہے۔ عیدالاضحیٰ اور عیدالفطر دونوں مواقع پر روزہ رکھنے کی سختی سے ممانعت ہے۔

چھوٹی عید کی طرح عیدالاضحیٰ کی روایات بھی ایک دوسرے سے گلے ملنا، نمازِ عید ادا کرنا اور تکبیرات بلند کرنا ہے تاہم قربانی کرنا دونوں عیدوں کے مابین ایک بڑا فرق ہے اور اسی وجہ سے ذی الحج کی عید بڑی عید کہلاتی ہے۔ 

حج کا مختصر جائزہ

اسلامی اصولوں کے مطابق حج ہر صاحبِ استطاعت اور بالغ مسلمان پر زندگی میں ایک بار فرض ہے جو 8 سے 12 ذی الحج تک مخصوص عبادات کے مجموعے کا نام ہے جنہیں مناسکِ حج کہاجاتا ہے۔

یہ اسلام کے 5 اراکین میں سے آخری رکن ہے۔ حاجی متعین میقاتِ حج سے احرام باندھ کر کعبۃ اللہ کی زیارت کیلئے روانہ ہوجاتے ہیں۔ طوافِ قدوم اور اس کے بعد منیٰ روانگی  ہوتی ہے۔عرفات پہنچ کر ایک روز کا وقوف کیا جاتا ہے۔

یہی وہ دن ہے جسے یومِ عرفہ، سعی، عیدِ قربانی اور یومِ حلق و قصر کہاجاتا ہے۔ اس موقعے پر سر کے بال یا تو کسی قدر کٹوا دئیے جاتے ہیں یا مکمل طور پر مونڈ دئیے جاتے ہیں۔ پھر شیطان پر کنکریاں پھینکی جاتی ہیں۔ طوافِ افاضہ ہوتا ہے اور پھر ایامِ تشریق گزارے جاتے ہیں۔ طوافِ وداع پر حج مکمل ہوجاتا ہے۔

غریبوں کیلئے کیے جانے والے نیک کام

مستحق اور غریب افراد کی امداد سارا سال کی جاسکتی ہے لیکن عیدالاضحیٰ کے موقعے پر انہیں اپنی خوشیوں میں شریک کرنا ایک اہم اور مستحب عمل ہے۔ قربانی کی رقم سے سوائے قربانی کے اور کچھ نہ کیا جائے تاہم دیگر رقوم سے غرباء کی مدد کرنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ یہ بے حد قابلِ تعریف سمجھا جاتا ہے۔

ہر سال قربانی کے گوشت کے حصے کیے جاتے ہیں جو 1 سے 7 تک ہوسکتے ہیں۔مسلمان قوم کو تاکید کی گئی ہے کہ اس موقعے پر ایسے غرباء، مساکین اور یتیموں کا خاص طور پر خیال رکھیں جنہیں سارا سال کھانے کیلئے گوشت میسر نہیں آتا۔

عموماً عید کے موقعے پر نئے کپڑے پہنے جاتے ہیں، کسی غریب کو نئے کپڑے لے کر دینا، کھانے پینے کیلئے مالی یا قربانی کے گوشت کے ذریعے امداد کرنا اللہ کے نزدیک بہت پسندیدہ کام ہیں جن پر بہترین اجر کا وعدہ کیا گیا ہے۔ 

 

Related Posts