ٹنڈوآدم : سندھ یونیورسٹی کی جانب سے ایم فل کے پرچے میں قادیانی مرزا غلام احمد و پرویز احمد کو بطور مفسر قرآن ایم سی کیوز میں شامل کرنے پر ختم نبوت کی تنظیموں میں تاحال بھی غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ سندھ یونیورسٹی کی جانب سے دی جانے والی وضاحت کو بھی مسترد کردیا گیا ہے، اور مطالبہ کیا ہے کہ اصل مجرم سامنے لایا جائے، ایم فل سوالنامہ ترتیب دینے والے کو میڈیا کے سامنے بٹھایا جائے، قادیانیت سے برأت کا حلف لیا جائے، یہ غلطی نہیں بھیانک سازش ہے۔ مفتی طاہر مکی نے تھانے میں باقاعدہ سندھ یونیورسٹی کیخلاف درخواست بھی جمع کرادی ہے۔
تنظیم تحفظ ناموس خاتم الانبیاء پاکستان، شبان ختم نبوت سندھ، پاسبان ختم نبوت کے رہنماؤں مفتی محمد طاہر مکی، حافظ عبدالرحمان الحذیفی، حافظ میر اسامہ سموں، قاری محمد ابراہیم سموں و دیگر نے ایم فل سوالنامے میں مرزا غلام احمد قادیانی اور غلام احمد پرویز کے نام دیکر سندھ یونیورسٹی کے تین پروفیسرز ڈاکٹر بشیر احمد رند، حافظ مختار احمد کاندھڑو، ڈاکٹر عبدالرحمان کلوئی کی وضاحت کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وضاحت سو فیصد ناکافی ہے، اس میں ان تینوں نے خود کو مسلمان ثابت کیا ہے، جب کہ ان پر کفر کا فتویٰ تو لگایا ہی نہیں گیا، ہمارا مطالبہ ہے کہ مجرم کو میڈیا کے سامنے لایا جائے، کیونکہ یہ غلطی نہیں سوچی سمجھی اور ختم نبوت کے خلاف سازش ہے اگرچہ اس سازش میں یہ تینوں پروفیسر ملوث نہ بھی ہوں لیکن ہمیں ایم فل کے سوال ترتیب دینے والا مجرم چاہیے۔
مفتی طاہرمکی نے کہا کہ ہمیشہ غلطیاں اسلام سے متعلق کیوں ہوتی ہیں؟ یہ حکومت میں پوشیدہ اہم پوسٹوں پر براجمان قادیانی لابی کی سازش ہوتی ہے مسلمان اسکو سمجھنے کی کوشش کریں، سعید غنی کے دور حکومت میں ہی خاتم النبیین کے الفاظ، کبھی ختم نبوت کے الفاظ، کبھی صحابہ کے اسمائے گرامی نصاب سے نکالے گئے یہ کیا کھیل تماشا ہے اب ناقابل برداشت ہو چکا ہے،اس پر ہم تمام مسلمان متحد ہوکر بھرپور مزاحمت کریں گے۔
مفتی طاہر مکی نے کہا کہ سعید غنی کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر سندھ یونیورسٹی میں اس بھیانک واقعے کی کھلی انوائری کروائے اور اصل ملزم کو سامنے لایا جائے، دریں اثناء مفتی محمد طاہر مکی نے قانونی مشیروں سے مشاورت کرکے تھانے پر سندھ یونیورسٹی کے خلاف تھانہ ٹنڈو آدم میں درخواست جمع کروادی ہے، اور درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ جامعہ سندھ کی متعلقہ انتظامیہ کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور جو لوگ اس میں شامل ہیں ان کو سامنے لایا جائے اور ان کو نوکری ختم کی جائے کیوں کہ وہ قادیانیوں کے مفادات کے لئے کام کررہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں : میرپورخاص بورڈ میں 20 ہزار طلبہ کا پہلا پرچہ بروقت منعقد کیا گیا