پاکستانی خواتین دنیا کے کسی بھی شعبے میں پیچھے نہیں ہیں،کہف معید

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Pakistani women are not behind in any profession: Kahaf Moeed

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان کی خواتین آج ناصرف ملک بلکہ پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کر رہی ہیں اور ان کے پاکستانی معاشرے کی ترقی و فلاح میں فعال کردار سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

ایسی ہی ایک نوجوان طالبہ کہف معید ہیں جنہوں نے نامساعد حالات اور کورونا کی وباء کے باوجود اپنے عزم و حوصلے اور انتھک محنت سے ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس (اے سی سی اے) کے پیپرآڈٹ اینڈ ایشورنس میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کرکے پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔

ایم ایم نیوز نے کہف معید کی تیاریوں اور کامیابیوں کے حوالے سے جاننے کیلئے ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا جس کا احوال پیش خدمت ہے۔

ایم ایم نیوز:کیا آپ نے پاکستان اور عالمی سطح پر اتنی بڑی کامیابی کا تصور کیا تھا؟
کہف معید: پورے پاکستان میں فنانشل اکاؤنٹنگ ، مینجمنٹ اکاؤنٹنگ ، کارپوریٹ اینڈ بزنس لاء اور پرفارمنس مینجمنٹ میں  میرے سب سے زیادہ نمبرآئے لیکن میں نے کبھی بھی عالمی سطح پر کامیابی کا نہیں سوچا تھایہ میرے لئے ایک خواب کی طرح ہے۔

ایم ایم نیوز:آپ نے میڈیکل یا انجینئرنگ کے بجائے اکاؤنٹنگ کا شعبہ کیوں منتخب کیا ؟
کہف معید: امتحان میں ٹاپ کرنے کے بعد مجھے اسکالرشپ ملی اور پری انجینئرنگ اور پری میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد مجھے کچھ الگ کرنے کا شوق تھا اس لئے میں اکاؤنٹنگ کا شعبہ منتخب کیا ۔

ایم ایم نیوز:3 پاکستانیوں کے ایک ساتھ ٹاپ کرنے پر کیا کہنا چاہیں گی ؟
کہف معید: پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ایک ساتھ 3 پاکستانی ٹاپ پوزیشن لینے میں کامیاب ہوئے،یہ ایک تاریخی کامیابی ہے۔

ایم ایم نیوز:آپ کو اے سی سی اے کے امتحان تک پہنچنے تک کیا کیا مشکلات درپیش آئیں ؟
کہف معید: شروع میں مجھے بہت مشکلات پیش آئیں لیکن میرے والدین اور اساتذہ نے میری بہت مدد اور رہنمائی کی جس کی وجہ سے میں نے کامیابی حاصل کی۔

ایم ایم نیوز:اے سی سی اے کے تحت عالمی سطح پر امتحان دینے کے حوالے سے دلی کیفیت کیاتھی ؟
کہف معید: اکاؤنٹنگ کے شعبہ میں کامیابی کا تناسب بہت کم ہوتا ہے اور میرا تو کوئی تجربہ بھی نہیں تھااس لئے میں بہت خوفزدہ تھی لیکن اے سی سی اے کاسیکھنے کا عمل بہت آسان اور سہل ہے اور یہاں تک کہ اگر آپ کوئی اور شعبہ اختیار کرنا چاہیں تو بھی آپ کو کوئی مشکل پیش نہیں آتی۔

ایم ایم نیوز:کیا آپ کو لگتا ہے کہ پاکستانی طلبہ اے سی سی اے کا امتحان پاس کرسکتے ہیں ؟
کہف معید: اے سی سی اے چونکہ ایک عالمی سطح کا ادارہ ہے تو ظاہر سی بات ہے کہ یہ تھوڑا مشکل ضرور ہے لیکن اگر محنت کریں تو ضرورکامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔

ایم ایم نیوز:کورونا کے دوران آپ نے تیاری کیسے کی اور کیا مسائل پیش آئے ؟
کہف معید: کورونا کی وباء کے دوران دو آپشن تھے یا تو تعلیم کا سلسلہ مکمل بند کردیا جائے یاآن لائن تعلیم حاصل کی جائے تو میں نے آن لائن تعلیم حاصل کی اور تیاری میں مشکلات بھی پیش آئیں لیکن میں نے بھرپور محنت کی اور اپنی تیاری کو مکمل کیا۔

ایم ایم نیوز:آپ نے اے سی سی اے میں ریکارڈ قائم کیا ، مستقبل کا کیا منصوبہ ہے؟
کہف معید: میرے خیال میں میرے لئے یہ ایک اچھا موقع ہے اور میں پاکستان کی نمائندگی کرنا چاہتی ہوں اور عورتوں کی نمائندگی کرکے دنیا کو بتانا چاہتی ہوں کہ پاکستانی خواتین دنیا کے کسی بھی شعبے میں کسی سے کمتر نہیں ہیں۔

ایم ایم نیوز:اکاؤنٹنگ کے شعبے میں دلچسپی لینے والے نوجوانوں کو کیا مشورہ دیناچاہیں گی؟
کہف معید: میں یہ کہوں گی کہ آپ دیگراہم شعبوں کی طرح اکاؤنٹنگ میں بھی اپنا کیریئر بناسکتے ہیں اور والدین سے بھی درخواست کروں گی کہ اپنے بچوں کو اکاؤنٹنگ کے شعبے میں آنے کی اجازت دیں کیونکہ اس شعبے میں خاص طور پر لڑکیوں کیلئے آگے بڑھنے کے بہت مواقع موجود ہیں۔

Related Posts