پاکستان کی آئی ٹی برآمدات نے مالی سال 2025 میں 3.8 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح کو چھو لیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 18 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
وزارتِ آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے اس ترقی کا سہرا پانچ کلیدی شعبوں میں پیش رفت کو دیا، پاکستان کی عالمی ٹیک امیج کو بہتر بنانا، انفراسٹرکچر اور ٹیلنٹ میں سرمایہ کاری، پالیسی سپورٹ فراہم کرنا، تیز رفتار انٹرنیٹ تک رسائی کو بہتر بنانا، اور کیش لیس معیشت کو فروغ دینے جیسے ڈیجیٹل اقدامات کا آغاز۔
وزیر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام شزا فاطمہ نے کہا کہ حکومت کا ہدف 2030 تک سالانہ آئی ٹی برآمدات کو 15 ارب ڈالر تک لے جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاری اصلاحات اس ہدف کو حاصل کرنے اور ایک مضبوط ڈیجیٹل ایکو سسٹم بنانے میں مدد دیں گی۔
ٹیک رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پالیسی مسائل ایک بڑی تشویش کا باعث ہیں۔ پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (P@SHA) نے خبردار کیا کہ غیر مستقل ٹیکس پالیسیاں اور پیچیدہ ضابطے ترقی کو سست کر رہے ہیں۔ تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک مستقل، طویل مدتی ٹیکس اور تعمیل کا فریم ورک متعارف کرائے۔
(P@SHA) کے چیئرمین سجاد سید نے کہا کہ بہت سے کاروباری افراد اپنے کاروبار کو بڑھانے کے بجائے پیچیدہ اور ایک دوسرے سے متصادم قوانین سے نمٹنے میں زیادہ وقت صرف کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کار ہمیشہ یہی دو سوالات پوچھتے ہیں، میرا ٹیکس ایکسپوژر کیا ہوگا، اور کیا سرمایہ کاری کے بعد قوانین تبدیل ہوں گے؟ اگر ہم واضح اور سادہ تعمیل فراہم کریں تو سرمایہ خود بخود آئے گا۔
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن نے کئی اصلاحات تجویز کیں، جن میں آئی ٹی برآمدات پر 10 سالہ فائنل ٹیکس رجیم کی توسیع، پے رول سے متعلق ٹیکس مسائل کا حل، اور روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کی طرح ایک ڈیجیٹل فارن کرنسی چینل کا آغاز شامل ہے۔