خاتون ماہر تعمیرات کا سیلاب متاثرین کیلئے سستے،محفوظ اور ماحول دوست گھروں کا منصوبہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

یاسمین لاری پاکستان کی پہلی خاتون ماہر تعمیرات ہیں، ان کے کریڈٹ پر پاکستان کی کئی اہم اور خوبصورت عمارات کے منصوبے شامل ہیں، جن میں ایک نمایاں کراچی کی ایف ٹی سی بلڈنگ بھی ہے۔

کراچی کی معروف خاتون سیاستدان نسرین جلیل کی بڑی بہن یاسمین لاری کی تعمیرات کے شعبے میں خدمات نصف صدی پر محیط ہیں۔ یہ فن انہیں اپنے والد سے وراثت میں ملا، جسے انہوں نے اپنی پیشہ ورانہ اعلیٰ تعلیم کے ذریعے نکھار کر آگے بڑھایا اور نام کمانے کے ساتھ عالمی سطح پر ملک کا نام بھی روشن کیا۔

یاسمین لاری اب کچھ عرصے سے تعمیرات کے نام پر قدرتی ماحول کی تخریب کے سخت خلاف ہوگئی ہیں اور اب کنکریٹ کا جنگل اگانے کے بجائے ماحول دوست گھر بنانے پر تمام تر توجہ دے رہی ہیں۔

رواں سال (2022) میں پاکستان میں تباہ کن سیلاب آیا، جس کے اعصاب شکن اثرات سے متاثرہ علاقوں کے لوگ اب تک نہیں نکل سکے۔ متاثرین میں لاکھوں کی تعداد میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جن کے گھر سیلاب میں تباہ ہوچکے ہیں۔

یاسمین لاری نے ایسے بے گھر ہونے والے سیلاب متاثرین کیلئے اپنی تنظیم “ہیریٹیج فاؤنڈیشن” کے تحت ایک ملین ماحول دوست گھر بنانے کا منصوبہ شروع کر رکھا ہے۔ 

یاسمین لاری کا یہ منصوبہ جہاں بہت ہی منفرد ہے وہاں یہ ماحول دوست ہونے کے ساتھ ساتھ محفوظ اور انتہائی سستا بھی ہے۔ ایم ایم نیوز کے ساتھ گفتگو کے دوان پاکستان کی مایہ ناز خاتون ماہر تعمیرات نے اپنے اس اہم منصوبے کے خدوخال واضح کیے۔

یاسمین لاری نے بتایا کہ ان کے منصوبے میں کوئی کنکریٹ، سیمنٹ، سریا استعمال نہیں ہوگا۔ ان کے منصوبے میں بنیادی اہمیت بانس کی لکڑیوں کا ہے، جس سے وہ بڑی مہارت سے ایک محفوظ اور ماحول دوست گھر ڈیزائن کرتی ہیں۔

یاسمین لاری کے مطابق ان کا منصوبہ یہ ہے کہ وہ اس عمل میں متاثرین کو بھی شامل کریں گے۔ وہ بھی اپنے گھروں کی تعمیر میں کام کریں گے اور ساتھ ہی ہیریٹیج فاؤنڈیشن کی جانب سے انہیں یہ فن بھی سکھا دیا جائے گا۔

یاسمین لاری کا بتانا ہے کہ اس منصوبے میں مخیر حضرات پیسوں کی صورت میں نہیں بلکہ درکار سامان کی فراہمی کی صورت میں شامل ہوسکتے ہیں، جس کی تفصیل ان کی تنظیم کی جانب سے بتا دی جاتی ہے کہ کس منصوبے میں کیا کیا چیزیں درکار ہیں۔ 

یاسمین لاری پر امید ہیں کہ اس منصوبے کے ذریعے وہ نہ صرف متاثرین کو بہترین پناہ گاہیں فراہم کر سکیں گی بلکہ اس منصوبے سے آئندہ سیلاب کی تباہی سے بھی بچا جا سکے گا۔

Related Posts