پاکستان میں مزید بڑے ڈیم بنانا پڑیں گے: سپہ سالار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

لاہور: پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ ہمارے گلیشیئرز پگھل رہے ہیں، عالمی ماحولیاتی تبدیلی کا اثر پوری دنیا پر آ رہا ہے، دنیا کو بآور کروا رہے ہیں ری نیو ایبل کی طرف جایا جائے، پاکستان میں چیک ڈیم سمیت مزید بڑے ڈیم بنانا پڑیں گے۔

سربراہ پاک فوج نے کہا کہ اپنے لوگوں کو کہتا ہوں آگے آئیں سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کریں۔ دنیا نے ایک حد تک مدد کرنی ہے، سیلاب سے بچنے کے لیے پلاننگ کریں گے، آئندہ ہفتے وزیراعظم سمیت چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کا اجلاس بلایا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سپہ سالار نے سندھ کے ضلع دادو میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ اس دوران فلڈ ریلیف کیمپ میں متاثرین سے آرمی چیف نے ملاقات کی جبکہ پانچ ہزار خیمے تقسیم کرنے کی ہدایت کی۔

آرمی چیف کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں پاکستان کے تمام سیلاب زدہ علاقوں میں گیا ہوں، اوتھل، نصیر آباد، راجن پور، سوات، لاڑکانہ، شہداد کوٹ، خیر پور سمیت دیگر علاقوں کا دورہ کیا۔

ملک میں سب سے زیادہ تباہی دادو میں آئی ہے، منچھر جھیل اور حمل جھیل کے درمیان 100 کلو میٹر کا فاصلہ ہے تاہم قدرتی آفت کے باعث دونوں جھیلوں کا پانی آپس میں مل چکا ہے۔

سپہ سالار نے کہا کہ اس علاقے کے علاوہ باقی علاقوں میں ریسکیو کا کام ختم ہو چکا ہے، جہاں لوگوں کو سانپ کاٹنے سمیت دیگر مشکلات پیش آئیں وہاں ہم ہیلی کاپٹر بھیجتے ہیں اور ریسکیو کرتے ہیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ دادو میں ریسیکیو کا کام اور امدادی کارروائیاں بھی جاری ہیں، دادو کی آبادی پانچ لاکھ کے قریب ہے لیکن یہاں اب ایک ملین آبادی پہنچ چکی ہے، اردگرد پانی کا بہت زیادہ زور ہے، ڈی سی نے بہت اچھا کام کیا ہے اور پاک فوج کے ساتھ مل کر بند باندھا ہے، شہر کو محفوظ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، سب سے پہلے ہم لوگوں کو ریسکیو کر رہے ہیں۔

سربراہ پاک فوج نے کہا کہ ہمیں ہر چیز کے لیے عالمی کمیونٹی کو نہیں دیکھنا چاہیے، انٹرنیشنل کمیونٹی نے اپنا کام شروع کر دیا ہے، ورلڈ فوڈ پروگرام، یو ایس ایڈ، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے لوگ بھی یہاں پہنچ چکے ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان سے لوگ امداد دے رہے ہیں، پنجاب، خیبرپختونخوا سے کافی امداد آ رہی ہے، سندھ اور اربن سندھ کے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں ہمارے بھائی بہت مشکل ہیں، ان کے لیے آگے آئیں اور امداد دیں۔

مزید پڑھیں:کراچی میں شدید گرمی کے بعد مختلف علاقوں میں بارش

آرمی چیف نے کہا کہ سیلاب کے بعد بحالی کا عمل بڑا چیلنج ہے، ہم اس کے لیے ہمیشہ تیار رہے ہیں، ہم ہمیشہ دریاؤں کے ذریعے سیلاب کے لیے تیار رہے ہیں، جس علاقے میں اگر پچاس ملی میٹر سالانہ بارش ہوتی ہے اگر وہاں 1700 ملی میٹر بارش ہفتے میں ہو جائے تو اس کے لیے ہماری تیاری نہیں تھی۔ دریائے سندھ کے ویسٹ سائیڈ نے بہت زیادہ تباہی مچائی ہے۔