ماہرین موسمیات نے رواں سال پاکستان میں غیر معمولی اور کئی دہائیوں کی سب سے شدید سردی پڑنے کا انتباہ جاری کر دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ شدید موسم ایک نایاب عالمی موسمیاتی رجحان لا نینا کے باعث رونما ہوگا جو بحرالکاہل کے ٹھنڈے پانیوں کے درجہ حرارت میں تبدیلی سے پیدا ہوتا ہے اور دنیا بھر میں موسموں کے توازن کو متاثر کرتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ لا نینا کے اثرات سے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے کئی خطے غیر معمولی موسمی صورتحال کا سامنا کریں گے۔
آسٹریلیا میں سیلاب، مشرقی افریقہ میں قحط، اور شمالی امریکہ میں سخت سردیوں کے امکانات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
پاکستان میں اس کے اثرات خاص طور پر شمالی علاقوں، گلگت بلتستان، کشمیر، مری، ایبٹ آباد، کوئٹہ، لاہور اور اسلام آباد میں واضح طور پر محسوس کیے جائیں گے۔
موسمِ سرما کے حوالے سے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس سال نہ صرف سردی کی شدت بلکہ اس کی مدت بھی معمول سے کہیں زیادہ ہوگی۔
ماہرین نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پہلے سے حفاظتی اقدامات کریں تاکہ سردی کی شدت، بیماریوں اور روزمرہ مشکلات سے بچا جا سکے۔
موسمِ سرما کے لیے جاری کردہ احتیاطی ہدایات میں کہا گیا ہے کہ کپڑے تہہ بہ تہہ پہنیں، خاص طور پر سر، کان، ہاتھ اور پاؤں کو ڈھانپیں تاکہ جسم کی حرارت برقرار رہے۔ موسمی سبزیاں، پھل اور خشک میوہ جات کا استعمال بڑھائیں۔
قہوہ، یخنی اور سوپ جیسے مشروبات جسم کو اندرونی طور پر گرم رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ جلد کو خشک ہونے سے بچانے کے لیے موئسچرائزر اور سن اسکرین کا استعمال کریں، اور زیادہ گرم پانی سے نہانے سے پرہیز کیا جائے۔
ماہرین کے مطابق اگر لا نینا کا اثر توقع سے زیادہ طویل ہوا تو پاکستان میں درجہ حرارت کئی دہائیوں کی کم ترین سطح تک گر سکتا ہے اور شمالی علاقوں میں برفباری کا سلسلہ طویل المدتی ہو سکتا ہے، جو زراعت، توانائی اور سفری نظام کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔













گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں







