پاکستان کی طالبان حکومت سے درخواست

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پشاور پولیس لائنز میں ایک مسجد میں خودکش حملے میں 100 سے زائد افراد کی شہادتوں کے چند دن بعد، پاکستان نے جمعرات کو طالبان کی زیر قیادت عبوری افغان حکومت سے دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے مخلصانہ تعاون کا مطالبہ کیا۔

ہفتہ وار پریس بریفنگ میں پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے امید ظاہر کی کہ افغانستان دوحہ معاہدے میں عالمی برادری اور پاکستان کے ساتھ کیے گئے اپنے وعدوں پر عمل کرے گا کہ کسی کو بھی افغانستان کی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

دوحہ معاہدے کے علاوہ طالبان نے حکومت میں آنے کے بعد بار بار اعلان کیا تھا کہ وہ اب کسی کو افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے لیکن اب تک طالبان نے اپنی سرزمین کو دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے سے روکنے کے لیے عملی طور پر کچھ نہیں کیا ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ طالبان کے کابل پر ’فتح‘ کے بعد، پاکستان نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا ہے۔

یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو نہ صرف افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں دستیاب ہیں بلکہ انہیں طالبان حکومت کی مکمل حمایت بھی حاصل ہے۔ ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے لیے نرم گوشہ رکھنے کی وجہ سے طالبان حکومت ان کے خلاف پاکستان کی کسی شکایت کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی۔

دہشت گردی پاکستان اور افغانستان دونوں کے لیے مشترکہ خطرہ ہے اور اس لعنت کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ طالبان کو اس نکتے کا ادراک کرنا چاہیے اور اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے مزید استعمال نہیں ہونے دینا چاہیے۔

Related Posts