کراچی میں پی آئی اے طیارہ حادثے کو 3 سال مکمل ، متاثرین کے زخم آج بھی تازہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

PK-8303 tragedy

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :پی آئی اے کے طیارہ حادثے کو تین برس مکمل ہو گئے جس کے نتیجے میں 97 افراد جاں بحق جبکہ 2 مسافر معجزانہ طور پر زندہ بچ گئے تھے۔ماڈل کالونی کے لوگ آج بھی واقعے کو یاد کرکے لرز جاتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی لاہور سے کراچی آنے والی پرواز نمبر پی کے 8303 کے حادثے کو تین سال مکمل ہوگئے۔ پی آئی اے کا مسافر بردار طیارہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب 22 مئی 2020 کے روز  آبادی پر گر کر تباہ ہوگیا تھا ۔ جہاز میں مسافر اور عملے کے ارکان سمیت 99 افراد سوار تھے جن میں سے 97 افراد زندگی سے محروم ہوگئے، 2 مسافر خوش قسمتی سے زندہ بچ گئے تھے۔

ترجمان ایوی ایشن ڈویژن کا کہنا تھا کہ 24 جون 2020 کو طیارہ حادثہ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام لائی گئی۔اے اے آئی بی کے مطابق پی کے 8303 طیارہ حادثے کی تحقیقات میں فرانسیسی ایئربس ماہرین اور امریکی سیفٹی بورڈ سے معاونت لی گئی۔

پنجاب بینک کے صدر ظفر مسعود کا کہنا تھا کہ حادثے کے مناظر بیان نہیں کرسکتا، اسپتال میں حوصلہ بڑھانے والوں کا مشکور ہوں۔ زندہ بچ جانے پر خوش ہوں مگر افسوس ہے کہ پاکستان میں فضائی سفر میں بہتری نہ آسکی۔

حادثے کا شکار کراچی کے علاقے ماڈل کالونی کے رہائشی مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ جہاز کے کیبن کا حصہ میرے گھر کی چھت پر گرا۔ باقی جہاز کے پر یہاں اوپر تھے۔ خوف آتا ہے جب جہاز کا شور سنائی دے۔ دل گھبرانے لگ جاتا ہے۔

ماڈل کالونی کے سہیل اصغر نامی رہائشی کہتے ہیں کہ جیسے ہی میں نے گاڑی میں بیٹھنے کیلئے دروازہ کھولا، اچانک فضا ایک دھماکے کی آواز سے گونج اٹھی۔ ائیر بس کا کاک پٹ میرے دروازے کے سامنے گر گیا تھا۔

سہیل اصغر کا کہنا ہے کہ کاک پٹ دروازے کے سامنے گرنے کے بعد ایک بہت بڑا دھماکہ سنائی دیا جس کے ساتھ ہی میں بے ہوش ہوگیا۔ کاک پٹ کے تپتے ہوئے ٹکڑے مجھ پر گر گئے تھے۔ ہائیڈرولک آئل جیسی کسی چیز سے پورا چہرہ متاثر ہوا ہے۔

Related Posts