پاکستان توقع کرتا ہے کہ نیوزی لینڈ دورہ منسوخ کی معلومات شیئر کرے گا، وزیر خارجہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان توقع کرتا ہے کہ نیوزی لینڈ دورہ منسوخ کی معلومات شیئر کرے گا، وزیر خارجہ
پاکستان توقع کرتا ہے کہ نیوزی لینڈ دورہ منسوخ کی معلومات شیئر کرے گا، وزیر خارجہ

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نےاپنے بیان میں زور دے کر کہا ہے کہ “پاکستان کو توقع ہے کہ وہ نیوزی لینڈ سے معلومات شیئر کرے گا جس کی وجہ سے نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے پاکستان کا دورہ منسوخ کرنے کا آخری لمحات میں فیصلہ کیا تھا۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق شاہ محمود قریشی نے نیوزی لینڈ کی وزیر خارجہ محترمہ نانیا مہوٹا سے ویڈیو کال پر بات چیت اور دو طرفہ تعلقات اور علاقائی تعاون سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اس بات کی امید کرتا ہے کہ نیوزی لینڈ کی حکومت وہ معلومات شیئر کرے گا جس کی وجہ سے نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے دورہ پاکستان کو آخری لمحات پر منسوخ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں 

وزیر اعظم خان نے گلگت بلتستان میں انٹرنیٹ فراہم کرنے کی ہدایت کر دی

جانتے ہیں کہ آپ گھر سے ٹیکس ریٹرن کیسے جمع کرا سکتے ہیں؟

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کے فیصلے نے لاکھوں کرکٹ شائقین کو مایوس ہوئی تھی۔ انہوں نے یہ بھی تجویز دی کہ نیوزی لینڈ دورہ پاکستان کے لیے ایک اور پروگرام ترتیب دے اور پاکستان کو تفصیلات سے آگاہ کرے۔

وزیر خارجہ قریشی نے باہمی اعتماد اور افہام و تفہیم کی بنیاد پر کئی سالوں پر محیط کثیر جہتی دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے امن اور ترقی کے لیے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

دونوں فریقوں نے انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی (اے ایم ایل/سی ایف ٹی) ڈومینز میں دوطرفہ تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔ شاہ محمود قریشی نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ پاکستان AML/CFT کو بین الاقوامی معیار پر لائے گا۔

انہوں نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں بھارتی سیکورٹی فورسز کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کے پرامن حل کے لیے مدد کرے۔

وزیر خارجہ قریشی نے اپنی ہم منصب کو افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے پاکستانی کوششوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے جامع سیاسی تصفیے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری افغانستان کو بحران سے نکلنے کے لیے تعاون کرے ۔ اور فوری طور پر درکار انسانی امداد فراہم کرے۔

Related Posts