پاکستان کی بھارت میں مسلمانوں کے گھروں کو نذر آتش کرنے کی شدید مذمت

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان کی بھارت میں مسلمانوں کے گھروں کو نذر آتش کرنے کی شدید مذمت
پاکستان کی بھارت میں مسلمانوں کے گھروں کو نذر آتش کرنے کی شدید مذمت

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: پاکستان نے کرولی، راجستھان میں مقامی سیکورٹی حکام کی ملی بھگت سے بی جے پی آر ایس ایس سے تعلق رکھنے والے بنیاد پرست ہندو انتہا پسندوں کے ذریعے مسلم کمیونٹی کے 40 سے زائد مکانات کی توڑ پھوڑ اور جلانے کی شدید مذمت کی ہے۔

دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ریاستی مشینری کا نہتے مسلمانوں پر استعمال انتہائی تشویشناک ہے،ریاستی حکومت جان بوجھ کرتکلیف دہ صورتحال کو نظر انداز کرتی رہی اور اپنے شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے اپنے بنیادی فرض میں ناکام رہی۔

بیان میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ ہندوستان میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان خوف و ہراس کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ جن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ حالیہ تاریخ ایسے دردناک واقعات سے بھری پڑی ہے جو ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف موجودہ حکومت کی گہری دشمنی کی عکاسی کرتی ہے۔ بی جے پی قیادت کی خاموشی اور ’ہندوتوا‘ کے حامیوں کے خلاف کسی کارروائی کے نہ ہونے کا عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہئے۔

پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت میں اسلامو فوبیا کی تشویشناک لہر کا فوری نوٹس لے اور اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے بھارتی حکام پر دباؤ ڈالے اور بھارت میں تمام اقلیتوں کے تحفظ، سلامتی اور بہبود کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کرے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ریاست راجستھان میں ہندو انتہاء پسندوں نے مسلمانوں کے گھروں اور دیگر سامان کو آگ لگا دی جس کے بعد ہندو گروپوں کی جانب سے ایک مسلم علاقے میں ہندو نئے سال کا جشن منانے کے نام پر بائیک ریلی نکالنے کے بعد مسلم مخالف تشدد پھوٹ پڑا۔ کرولی شہر میں اور اشتعال انگیز نعرے لگائے۔

مسلم اکثریتی علاقے سے گزرنے والی ریلی کے شرکاء نے مسلمانوں کے گھروں پر پتھراؤ کیا اور ان کی دکانیں اور گاڑیاں جلا کر راکھ کر دیں۔ جلوس کے دوران مقررین پر مسلمانوں کے خلاف تشدد بھڑکانے والے ہندوتوا گانے بھی چلائے گئے۔

مزید پڑھیں: ایران، مشہد میں امام رضا ؑکے مزار میں چاقو بردار شخص داخل، ایک شخص جاں بحق

پولیس کے مطابق جھڑپوں میں 35 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ علاقے میں موبائل انٹرنیٹ بدستور معطل رہا۔ کئی دکانوں اور گاڑیوں کو آگ لگانے کے بعد، حکام نے 4 اپریل کو علاقے میں کرفیو کا اعلان کر دیا۔ راجستھان پولیس نے اس واقعے کے بعد 46 افراد کو گرفتار کیا اور سات دیگر کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا۔

Related Posts